پاکستان چاراہم سمتوں میں تیزرفتاری سے گامزن ہے،فلپ بارٹن

پاکستان چاراہم سمتوں میں تیزرفتاری سے گامزن ہے،فلپ بارٹن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)برطانوی ہائی کمشنر پاکستان کے مستقبل کے بارے میں پہلے سے کہیں زیادہ پر امید ہیں۔پاکستان کے لیے برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن ) کمپینین آف دی آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جارج، آرڈر آف دی برٹش ایمپائر ( نے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آبادمیں آج اپنی الوداعی تقریر کی۔سیمنار کا عنوان "دی فیوچر آف یوکے پاکستان ریلیشنز: اے ڈیپارٹنگ پرسپیکٹو" تھا اور سیمنار میں سیاست، ذرائع ابلاغ اور تعلیم کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے معززین نے شرکت کی۔برطانوی ہائی کمشنر نے اپنی تقریر کا آغاز کرنے ہوئے کہا:"میں اگلے ہفتے بحیثیت ہائی کمشنر پاکستان اپنی دو سالہ مدت مکمل کرکے واپس جا رہا ہوں۔ میں نے اس ملک کا دورہ سب سے پہلے کوئی بیس سال سے بھی قبل کیا تھا۔ لیکن میں اس ملک کے مستقبل کے بارے میں پہلے سے بھی زیادہ پرامید ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ملک چار اہم سمتوں، جمہوریت، امن و امان، معیشت اور علاقائی تعلقات کی جانب مثبت رفتار پر گامزن ہے۔""میں پاکستانی فوج اور ان کے سویلین ساتھیوں، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔ یہ سب ملک بھر میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے انتہائی دشوار ذمہ داری انجام دے رہے ہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے اعداد و شمار کے مطابق 2015 کے دوران دہشت گردی کی کاروائیوں میں اڑتالیس فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ پاکستان کے عوام جمہوریت سے لطف اندوز ہورہے ہیں جو کہ دنیا بھر کی صرف چالیس فیصد آبادی کو میسر ہے۔امن امان کی صورتحال بھی بہتر ہورہی ہے۔ معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور اگر انتظامی ڈھانچے میں اصلاحات کی جائیں تو ترقی کی رفتار مزید تیز ہوسکتی ہے۔"ہائی کمشنر نے دلائل پیش کیے کہ پاکستانی ، اپنے ملک کے مستقبل کے بارے میں کیسے پرامید ہوسکتے ہیں۔انہوں نے معیشت میں بہتری، امن و امان کی صورتحال، جمہوریت اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا حوالہ دیا۔ انہوں نے ماضی میں برطانیہ کی جانب سے پاکستان میں ادا کیے جانے والے مثبت کردار کے بارے میں بتاتے ہوئے اس شراکت کا بھی ذکر کیا جو مستقبل میں دونوں ممالک کے مابین جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ہائی کمشنر نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی وسعت پر بات کرتے ہوئے کہا:"برطانوی امداد اور ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ کی کوششوں سے تیرہ لاکھ پاکستانیوں کو مائیکروفائیننس قرضے جاری کیے گئے جس کے لیے وہ برطانیہ کے شکرگذار ہیں۔ ہم نے دو لاکھ ستر ہزار خواتین کو نادرہ کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے حصول میں مدد فراہم کی جو کہ بحیثیت شہری ان کا حق ہے۔ پاکستان کے باون لاکھ غریب ترین گھرانے برطانوی امداد سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ماہانہ امدادی رقوم حاصل کررہے ہیں۔اس پروگرام کے تحت دس لاکھ سے زائد اسکول جانے والے بچوں کو کنڈیشنل اسکول ٹرانسفرز کے ذریعے اسکول جانے کے لیے فوائد مہیا کیے جارہے ہیں۔ برطانوی امداد نے ممکن بنایا کہ تقریبا دس لاکھ پیدائش تربیت یافتہ طبی ماہرین کی زیرِ نگرانی ہوئیں۔"تعلیم کے شعبے میں دیکھا جائے تو پرائمری اسکول جانے والے تریسٹھ لاکھ پاکستانی بچوں کو براہِ راست برطانوی امداد سے فائدہ حاصل ہوا۔ انگریزی زبان کے طریقہ تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے برٹش کونسل 2018تک دس لاکھ انگریزی کے اساتذہ کو تربیت فراہم کرے گی۔ پاکستان میں برٹش کونسل کے ذریعے ہر سال دو لاکھ بیس ہزار افراد تقریبا پانچ لاکھ مختلف برطانوی امتحانات دیتے ہیں۔ ہم نے 118 پاکستانی یونیورسٹیوں کا 90 سے زائد برطانوی یونیورسٹیوں سے الحاق کرایاہے۔""پاکستانیوں کے لیے برطانیہ کی اعلی ترین یونیورسٹیوں میں ماسٹرز ڈگری کی سطح کی تعلیم کے لیے ہمارے چیوننگ اسکالرشپ پروگرام کے ذریعے مکمل مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔ اس سال ہم نے چیوننگ وظائف کی تعداد میں چار گنا اضافہ کردیا ہے۔ اس وقت چیوننگ سے فارغ التحصیل پاکستانیوں کی تعداد کوئی ایک ہزار تین سو ہوچکی ہے۔""برطانوی تعاون سے چلنے والے کاؤنٹر ٹیررزم ایسوسی ایٹڈ پروسی کیوشن ریفارم انیشی ایٹو کا شکریہ کہ عدالتوں میں دہشت گردی کے مقدمات پر سزایابی کا تناسب پنجاب میں پانچ فیصد سے بڑھ کر پچاس فیصد ، جبکہ خیبر پختونخواہ میں تین فیصد سے بڑھ کر تیس فیصد سے زائد ہوگیا ہے۔ پاکستان کے ہر صوبے سے مجموعی طور پر 91 پبلک پراسیکیوٹرز بارہ ہفتوں پر مشتمل اعلی درجے کی انسداد دہشت گردی کی تربیت یا تو مکمل کرچکے ہیں یا تربیت کے حتمی مراحل سے گذر رہے ہیں۔ امپرووائزڈ ایکسپلوسو ڈیوائس (IEDs) کو ناکارہ بنانے کے لیے عسکری اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے پانچ ہزار سے زائد اہل کاروں کی خصوصی تربیت کی گئی ہے۔" برطانوی ہائی کمشنر نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام کے پاس اب آبادیات، ماحولیات اورمعیشت کے اطراف موجود آزمائشوں سے متعلق طویل المدت مستقبل کے بارے میں وسیع سوچ ممکن ہے۔اپنی تقریر کو سمیٹتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر نے کہا:"میں برطانیہ اور پاکستان کے درمیان مستقبل کے تعلقات کے بارے میں بہت پر اعتماد ہوں۔ آخر ہم تاریخی طور پرجڑے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں میرے قیام کے دوران میرے لیے دلچسپ ترین مواقعوں میں سے ایک یادگار موقع اپنے نانا کی رجمنٹ، پنجاب رجمنٹ کے مردان میں واقع رجمنٹل میوزیم کا دورہ تھا۔ مجھے وہاں موجود چار لاکھ دستاویز میں سے 1920 کے عشرے کے دوران میرے نانا کے دستخط شدہ تین دستاویز بھی دکھائے گئے ۔" "لیکن صرف عوام کے درمیان باہمی روابط ہی حال اور مستقبل کے عکاس ہوتے ہیں۔ یہی پاکستان اور برطانیہ کے درمیان موجود اشتراک کی پائیداری کی وجہ ہے۔"