پنجاب میں فرسودہ پٹواری کلچر کا خاتمہ

پنجاب میں فرسودہ پٹواری کلچر کا خاتمہ
 پنجاب میں فرسودہ پٹواری کلچر کا خاتمہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان دنیا کا و ہ بد قسمت ملک ہے جہاں کے محنتی اور محب وطن عوام گزشتہ 70برسوں سے پٹواریوں کے فرسودہ نظام کے تحت نا صرف اپنے قیمتی اثاثوں سے محروم ہوئے بلکہ کمزور اور غریب لوگوں کو قیمتی زمینوں سے پٹواریوں نے طاقتور اور امیر لوگوں کے ہاتھوں جعلی دستاویزات کے ذریعے محروم کر دیا یہی وجہ ہے کہ پورے پاکستان میں لاکھوں کیس پٹواریوں کے غلط دستاویزات کی وجہ سے بھی بھی لٹکے ہوئے ہیں ۔بیس سے تیس سال ہونے کے باوجود ان کے فیصلے نہ ہو سکے اور اسی وجہ سے پاکستانی عدالتوں میں دیوانی مقدمات طوالت پکڑرہے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ صرف اور صرف پٹواریوں کا نظام ہے کہ ان غلط دستاویزات کی تفتیش میں بھی کئی سال لگ جاتے ہیں ۔پٹواری ملک میں اتنے طاقتور ہو گئے ہیں کہ خیبرپختونخواکے سابق چیف سیکرٹری عبد اللہ کے مطابق انہیں ایک مرتبہ ایک خاتون نے یہ دعا دی تھی کہ اللہ تعالیٰ آپ کو پٹواری بنائے لیکن خاتون کو یہ پتہ نہیں تھا کہ وہ چیف سیکرٹری ہیں اور میں بھی اس وقت یہ سمجھا کہ یہ مائی پرانے زمانے کی بات کر رہی ہے لیکن جب میں ریٹائر ہو کر اپنا گھر بنانے لگا تو پٹواریوں کے ہاتھوں جو چکر لگائے تو مجھے بوڑھی اماں کی با ت یاد آ گئی کہ چیف سیکرٹری سے بھی پٹواری طاقتور ہے ۔


اس نظام سے پاکستانی عوام کو نجات دلانے کے لئے ہرحکمران نے ہر انتخاب میں وعدہ کیا تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان تو صبح و شام تک انتخابی مہم کے دوران اسی نظام کو تبدیل کرنے کی بات کر تے رہے لیکن ساڑھے تین سال گزرنے کے باوجود تحریک انصاف کی حکومت ایک محلے کے پٹواری نظام کو بھی کمپیوٹرائزڈ نہ کر سکی تاہم اس کا کریڈٹ بھی خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف لے گئے ۔انہوں نے تین سال قبل افتتاح کیا تھا اور دسمبر 2016ء میں پنجاب بھرکی 143تحصیلوں میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا اور 23ہزار دیہات کی اراضی کی کمپیوٹرائزیشن کی گئی ۔صوبے کی تمام تحصیلوں میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کا جدید نظام رائج ہو چکا ہے جہاں عوام کو 30 منٹ میں فرد ملکیت مل رہی ہے جبکہ انتقال اراضی کا عمل 50 منٹ میں مکمل ہوتا ہے ۔پٹواری کلچر ماضی کا قصہ پارینہ بن چکا ہے ۔ریکارڈ اراضی سنٹرز کی تین ہزار بھرتیاں میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر کی گئی ہیں اور ایک بھی بھرتی سیاسی بنیا د پر نہیں کی گئی۔ خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف جو بات کرتے ہیں وہ پوری کر کے دکھاتے ہیں ۔پورے ملک سے یہ صدائیں بلند ہو رہی ہیں کہ ہمیں بھی ایک خادم اعلیٰ محمد شہباز شریف چاہیے ۔محمد شہباز شریف نے تیسری مرتبہ وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھا کر ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک بڑے کام کو چیلنج کے طور پر قبول کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ محمد شہباز شریف نے ایوان سے منتخب ہونے کے فوری بعد اعلان کیا تھا کہ پٹواری نظام کو ختم کر دیں گے عوام سے کیا گیا وعدہ تین سالوں میں پورا کر کے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کر دی ۔


پاکستان کے ساٹھ فیصد سے زائد زرعی زمین رکھنے والے ترقیافتہ صوبہ پنجاب کے پٹواری کی وجہ سے با اثر افراد نے غریب لوگوں کی زمینوں پر نا صرف قبضے کئے ہوئے ہیں بلکہ کئی کمرشل جگہوں پر بڑے بڑے پلازے بھی تعمیر کئے ہیں ان کا ریکارڈ نہ ہونے اور ان کے مسائل حل نہ کرنے میں پٹواری صاحبان بھی بڑی رکاوٹ تھے اور پٹواری نظام کی وجہ سے پاکستانی اور خاص کر پنجاب میں بے شمار یتیم اور بیواؤں کو اپنی قیمتی جائیدادوں اور اثاثوں سے اکثر اوقات محروم ہونا پڑتا تھا کیونکہ ان کو فردبتانے،خسرہ نمبر دینے اور دیگر اثاثہ جات کی تکمیل کیلئے پٹواریوں کے دفاتر کے چکر لگانا پڑتے اور رقم نہ ہونے کی وجہ سے ان کا کام نہ ہوتا کیونکہ جب پٹواری کی جیب گرم نہیں ہوتی اس وقت تک فرد نہیں دیا جاتا اسی انتقالات کے لئے بھی ریٹ مقرر تھے۔غریب عوام کی جائیدادوں پر بڑے مافیا کا قبضہ خاص کر بیرونی ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں پر ملک کے اند ر بد معاشوں اور مافیا کے قبضے کی نا صرف خبریں آتی رہتی تھیں بلکہ محمدشہباز شریف کو اس حوالے سے کئی درخواستیں بھی دی گئیں اور انہوں نے تمام معلومات اکھٹی کرنے کے بعدزمین کے حساب کتاب جو غریبوں کی زندگی گزارنے کا سہا را اور ان کے بچوں کے مستقبل کی امید ہوتی ہے، کو قبضہ مافیا ،بد معاشوں ،چوروں اورطاقتوروں سے بچانے کے لئے اس پورے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کر نے کے ساتھ ساتھ اسے آن لائن بھی کر دیا ہے ۔اس حوالے سے بڑے بڑے مافیا نے بیوروکریسی کے ذریعے اس منصوبے کو ناکام بنانے کی کوشش کی تاہم محمد شہباز شریف نے پہلے کی طرح اس بڑے منصوبے کو بھی انجام تک پہنچایا اور غریب عوام کے چھوٹے چھوٹے گھر اور زمین پر قبضہ مافیا اور چائنہ کٹنگ والوں سے نا صرف بچائے بلکہ کمپیوٹرائزیشن اور شفافیت سے اس کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے۔ اس امر کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ باجوڑ ایجنسی کے ایک کاروباری شخصیت نے پنجاب میں گودام کے لئے زمین لی اور ان کا خیال تھا کہ بھاری رشوت کے ذریعے اس کا انتقال کرنا پڑے گا اس شخصیت کے مطابق محکمہ مال نے ان سے صرف سرکاری ٹیکس لیا اور انہیں کہا کہ انہیں وزیراعلیٰ کی جانب سے ایس ایم ایس کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ چونکہ پنجاب میں نیا ہونے کے باوجود بھی ایک ہفتے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے نا صرف ایس ایم ایس کے ذریعے ان کی زمین کے انتقالات،خسرہ نمبر ،فرد نمبر انہیں مہیا کیاگیا بلکہ وزیراعلیٰ کی جانب سے زمین کے انتقال پر انہیں مبارکباد بھی دی گئی اور انہوں نے دوسرے دن جا کر محکمہ مال سے اپنے کمپیوٹرائزڈ کاغذات حاصل کئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح کا نظام پورے ملک میں نافذ کیا جائے تو نا صرف لوگوں کا کاروبار بڑھ جائے گا بلکہ لوگ اپنے کاروبار کو مستقل کرنے کیلئے زمین کو احتیاط کے ساتھ خریدیں گے اور اس سے لوگوں کا کاروبار نا صرف بڑھے گا بلکہ پنجاب کے محکمہ مال کے ریونیو میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔عوام کو پٹواری کلچر کے فرسودہ نظام سے نجات کیلئے خادم پنجاب محمد شہباز شریف نے پورے پنجاب کے پٹواری نظام کو تبدیل کیا ۔پاکستان میں شفافیت اور پاکستان کے غریب عوام کے لئے امید کا ایک نیا دیا روشن کر دیا ۔حالات کا تقاضا ہے کہ باقی تین صوبے بھی اس کی تقلید کرتے ہوئے عوام کو فرسودہ نظام سے چھٹکارا دلائیں ۔

مزید :

کالم -