اسٹیبلشمنٹ 18 ویں ترمیم کے ذریعے ملنے والے حقوق چھیننا چاہتی ہے : چیئرمین سینیٹ
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ 18 ویں ترمیم کے ذریعے ملنے والے حقوق چھیننا چاہتی ہے ، عرب کلچر غیر اسلامی ہے اس لیے اسے پاکستان میں متعارف نہیں کراسکتے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں رضا ربانی نے کہا کہ موجودہ حالات میں کچھ بھی ٹھیک نہیں ہورہا آج کل ٹیکنوکریٹ حکومت کی افواہیں سن رہا ہوں اورجب غیر آئینی عمل کی بات سنتا ہوں تو میرا دل خون کے آنسو روتا ہے، ایک دوسرے کے کاموں میں غیر آئینی مداخلت نہ کی جائے ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے یا کوئی اور ادارہ سپریم ہے۔
’صاحب جی ساری زندگی کی کمائی دو گائیں ہیں، ساری زندگی گھر سے باہر رہا اب اپنی والدہ ۔۔۔‘ پولیس سے ریٹائر ہونے والے سپاہی نے ایسی بات کہہ دی کہ ہر آنکھ اشکبار ہوگئی، جان کر آپ بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ پائیں گے
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کے 14 میں سے 4 نکات صوبائی خود مختاری پر ہیں لیکن ڈکٹیٹر مشرف کے دور میں صوبوں کے بجٹ میں کٹوتی کی گئی، اسٹیبلشمنٹ 18 ویں ترمیم کے ذریعے ملنے والے حقوق چھیننا چاہتی ہے، غیر آئینی اقدامات سے 18 ویں ترمیم پر عملدرآمد ناممکن ہو جائے گا۔
چیئرمین سینیٹ نے نصابِ تعلیم کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1947 سے 2012 تک تعلیم اور نصاب وفاق کے پاس تھا لیکن 18 ویں ترمیم کے بعد یہ اختیار صوبوں کو منتقل ہوگیا ہے۔ اسلامی اور عرب کلچر الگ الگ ہیں، پاکستان میں عرب کلچر متعارف نہیں کر اسکتے کیونکہ وہ اسلامی نہیں ہے۔