ضابطہ دیوانی کے قواعد میں ترامیم (1)

ضابطہ دیوانی کے قواعد میں ترامیم (1)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تقریباً ایک سو دس سال بعد عدالت عالیہ لاہور نے ضابطہ دیوانی کے پہلے شیڈول میں قواعد کی نہایت ہی سود مند ترامیم کی ہیں ۔
آرڈر۔ I رول۔11 بوقت وضعگی تنقیحات عدالت کسی ایک فریق مقدمہ کو ہدایت کرے گی کہ مقدمہ کے جلدی فیصلہ کے لئے پیش ہووے۔ یعنی کہ اگر فریقین مقدمہ ایک سے زائد ہیں تو ہر کسی کو کونسل مقرر کر کے پیش ہونے کی ضرورت نہ ہے، ان میں سے کوئی ایک فریق ہی سب کی جانب سے پیش ہو کر مقدمہ کی کارروائی میں شامل ہو سکتا ہے ۔


مابین فریقین ایک ہی نوعیت کے مقدمات کو ایک ہی فیصلہ کے لئے یکجا کرنے کے لئے آرڈر ۔II میں رول 6-A شامل کیا گیا ہے جس کی رو سے اگر دو یا اس سے زائد مقدمات جو کہ ایک ہی نوعیت یا قانونی نکتہ یا جائیداد کی بابت زیر سماعت ہیں تو اگر عدالت مناسب سمجھے کہ مختلف فیصلہ جات اور مقدمہ بازی سے بچنے کے لئے اس کو یکجا کیا جائے تو عدالت مقدمات کو یکجا کرنے کے احکامات صادر کرے گی اور ایک ہی ٹرائل میں ان کا فیصلہ صادر کرے گی ۔


قابل وکلاء اور عوام الناس کا قیمتی وقت بچانے کے لئے آرڈر IV میں رول (2),(1)3 کی شمولیت کی ہے جو کہ بہت ہی اہمیت کا حامل ہے رول 3کے سب رول 1 کے مطابق جدید دیوانی دعویٰ دائری کے بعد ہائیکورٹ کے نامزد کردہ ایڈمن سول جج کے پاس پیش ہو گا۔ جو کہ چیک کرے گا کہ عرضی دعویٰ اور اس کے ہمراہ لف دستاویزات قانون کے مطابق درست ہیں وہ فریق ثانی کی طلبی کے لئے سمنات / نوٹس جاری کرے گا ۔ جب تک سارے فریق پیش نہیں ہو جاتے یا طلبی کا عمل مکمل نہیں ہو جاتا اور ٹرائل شروع ہونے سے قبل ہونے والے ضروری قانونی لوازمات پورے نہیں ہو جاتے مسل ایڈمن جج کے پاس ہی رہے گی ۔ سب رول 2 کے مطابق اگر کوئی فریق عارضی حکم امتناعی حاصل کرنا چاہتا ہے تو ایڈمن سول جج اگر مناسب سمجھے تو مسل سول جج کے پاس بھجوائے گا تا کہ عبوری حکم امتناعی کا حکم صادر کیا جا سکے ۔


آرڈر V رول 2 میں ترمیم کی گئی ہے جس کے مطابق لازم ہے کہ ہر سمن کے ساتھ نقل عرضی دعویٰ اور اس کے ساتھ لف دستاویزات بشمولہ فہرست انحصار شامل کی جاوے ۔ سب رول (ii) کے مطابق سمن میں تحریر ہو گا کہ آئندہ تاریخ پیشی کون سی ہے اور مدعا علیہم کو ہدایت ہو گی کہ تنقیحات کب وضع ہو ں گی اور مدعا علیہم تاریخ پیشی سے قبل ہی جواب دعویٰ دائر کریں ۔


رول 2.A کے مطابق اگر مدعی سمنات کے ہمراہ نقل عرضی دعویٰ و دیگر دستاویزات لف نہ کرے تو اس کا دعویٰ خارج کر دیا جائے گا۔
رول 2.B اگر مدعا علیہ جس کی تعمیل ہو چکی ہے آئندہ تاریخ پیشی سے قبل جواب دعویٰ داخل نہیں کرتا ہے تو یہ سمجھ لیا جائے گا کہ اس کے پاس جواب داخل کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے اور اس نے ضمنات عرضی دعویٰ کو درست تسلیم کر لیا ہے،تاہم اگر بذریعہ درخواست و بیان حلفی استدعا کی جائے کہ جواب دعویٰ کے لئے میعاد میں توسیع کی جائے تو عدالت مزید موقع فراہم کر سکتی ہے ۔ تیس یوم سے زائد وقت جواب دعویٰ کے لئے نہ دیا جائے گا ۔


رول (1)10-A کے مطابق سمنات بیک وقت بذریعہ کورئیر یا ارجنٹ میل سروس (UMS) اوررجسٹررڈ پوسٹ اے ڈی کے ذریعے علاوہ نظارت برانچ بھی بھجوائے جائیں گے ۔ سب رول 2 کے مطابق واپسی رسید پر مدعا علیہ کے دستخط یا کورئیر کمپنی یا محکمہ ڈاک کے ملازم کی رپورٹ کہ مدعاعلیہ وصولی ڈاک سے انکاری ہے سے عدالت بادی النظر میںیہ تصور کرے گی کہ تعمیل ہو چکی ہے۔


آرڈر VII رول (a)(1A)9 جتنے مدعا علیہم ہو ں گے اتنی ہی عرضی دعویٰ کی نقولات اور دو زائد نقولات عرضی دعویٰ بوقت دائری لف کرنی ہو ں گی ۔ رول (d)11 عدالت میں موجود ریکارڈ سے عدالت طے کرے گی کہ عرضی دعویٰ کسی قانون کی رو سے ممنوع السماعت ہے ۔ ایک نیا سب رول 2 شامل کیا گیا ہے، جس کی رو سے جواب دعویٰ دائر کئے بغیر درخواست مسترد کیے جانے عرضی دعویٰ دائر نہ ہو سکے گی۔
رول 13 کے مطابق اگر عرضی دعویٰ کورٹ فیس یا مالیت عرضیہ دعویٰ کی وجہ سے مسترد ہوا ہے تو جدید دائر ہو سکتا ہے، تاہم اگر بوجہ ممنوع السماعت مسترد ہوا ہے تو جدید دائر نہیں ہو سکتا ہے۔ رول (4)26 اگر مدعی بوقت دائری دعویٰ فہرست وارثان داخل نہ کرے گا تو اس کا دعویٰ خارج کر دیا جائے گا۔


آرڈر VIII میں رول (A)1 شامل کیا گیا ہے، جس کے مطابق بوقت ادخال جواب دعویٰ مدعا علیہ نقولات جواب دعویٰ بشمول دستاویزات پیش کردہ و فہرست انحصار لف کرے گا تاکہ مدعی اور دیگر فریقین کو دی جا سکیں ۔
رول 13 میں سب رول 4 شامل کیا گیا جس کی رو سے بعد از ادخال جواب دعویٰ مدعا علیہ کو ایک موقع برائے ادخال فہرست وارثان یا قائم مقامان مدعا علیہ دیا جائے گا۔ عدم تعمیل حکم کی صورت میں مدعا علیہ کا حق دفاع ختم کر دیا جائے گا۔
سب رول 5کے مطابق تحریری درخواست مدعا علیہ جس کے ہمراہ فہرست وارثان مدعا علیہ لف ہو اور مناسب وجہ تحریر ہو تو عدالت حق دفاع ختم کرنے والا حکم ری کال کر کے مدعا علیہ کو دفاع کا موقع فراہم کر سکتی ہے ۔

آرڈر IX-A تبدیل کر کے نیا آرڈر بنایا گیا ہے (1) جواب دعویٰ آنے کے بعد عدالت تنقیحات وضع کرنے کے بعد ایک تاریخ مقرر کرے گی، جس پر فریقین کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔ ضروری انکشافات و معائنہ دستاویزات کیا جائے اور حقائق اور دستاویزات کو درست تسلیم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے ۔
سب رول 2 کے مطابق متذکرہ بالا کارروائی مکمل کرنے کے لئے تین دنوں سے زائد پیشی نہ دی جائے گی۔ سب رول 3 کے مطابق عدالت کارروائی متذکرہ بالا کا ریکارڈ ایک فارم کی صورت میں رکھے گی جو کہ کیس مینجمنٹ کاحصہ ہو گا۔


سب رول 4کے مطابق عدالت مابین فریقین اصل امرمنفصلہ کو سامنے لانے میں کردار ادا کرے گی اور غیر ضروری الزامات اور دستاویزات کو علیحدہ کرے گی۔ سب رول 5 عدالت دیکھے گی کہ معاملہ مصالحت سے حل ہو سکتا ہے تو معاملہ مصالحتی سنٹر کو بھجوا ئے گی ۔
رول 2 سب رول 1 کے تحت مدعی بوقت دائری دعویٰ کیس مینجمنٹ فارم مکمل کر کے لف کرے گا ۔ سب رول 2 مدعا علیہ بھی بوقت ادخال جواب دعویٰ متذکرہ بالا فارم جواب دعویٰ کے ہمراہ لف کرے گا۔
سب رول 3 کے مطابق اگر عدالت مناسب سمجھے کہ معاملہ مصالحت سے حل ہو سکتا ہے تو کارروائی کو تیس یوم تک روک کر فریقین کو مواقع فراہم کرے گی کہ وہ معاملہ بذریعہ مصالحت حل کر لیں ۔


آرڈر IX-B شامل کیا گیا ہے، جس کی رو سے دیوانی مقدمات جن میں پیچیدہ حقائق یا قانونی نکتہ شامل ہو کے علاوہ جہاں مصالحت کی صورت نظر آ رہی ہو مصالحتی سنٹر بھجوائے جائیں گے۔ فریقین کو مصالحتی سنٹر میں پیش ہونے کے لئے وقت اور تاریخ بتائی جائے گی ۔
اگر مصالحت کامیاب ہو جاتی ہے تو راضی نامہ تحریری صورت میں لایا جائے گا جس پر دو گواہان کے دستخط ہوں گے۔ اسی طرح جہاں مصالحت ناکام ہو گی، وہاں بھی مسل واپس عدالت بھجوائی جائے ۔ عدالت مصالحتی راضی نامہ یا اقرار نامہ کی روشنی میں حکم صادر کرے گی ۔جو مصالحت نامہ ناقابل عمل ہو اس پر ڈگری صادر نہ کی جائے گی۔


آرڈر XI رول 1 عدالت ایک تاریخ مقرر کرے گی اور فریقین کو ہدایت کرے گی کہ بند سوالات داخل کریں اور بتائیں کہ کس نے جواب داخل کرنا ہے ۔ تاہم عدالت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ غیر ضروری سوالات کو منسوخ کر دے۔
رول 2 جیسے ہی بند سوالات وصول ہوں گے عدالت اس امر کو یقینی بنائے گی کہ آئندہ تاریخ پیشی سے قبل مخالف فریق کے حوالہ کرے تاکہ وہ جواب بر وقت داخل کر سکے۔
رول 3 اگر مدعی بند سوالات کا جواب نہ داخل کرے تو اس کا دعویٰ خارج کر دیا جائے گا ۔ اگر مدعا علیہ جان بوجھ کر بند سوالات کا جواب نہ داخل کرے گا تو اس کے خلاف فیصلہ کر دیا جائے گا اور اس کا حق دفاع ختم کر دیا جائے گا۔
رول 8 بند سوالات کا جواب بذریعہ بیان حلفی دیا جائے گا۔ جو کہ آئندہ تاریخ پیشی سے قبل عدالت میں جمع کرایا جائے گا۔
رول 11 اگر کوئی فریق ناکافی یا غیر ضروری جواب داخل کرے گا تو عدالت تاریخ پیشی پر اس کو ہدایت کرے گی کہ درست جوابات داخل کرے ورنہ اس کے خلاف رول 3 کے تحت فیصلہ کر دیا جائے گا۔


رول(1)12 اسی طرح تاریخ پیشی سے قبل فریقین دستاویزات کے پیش کر نے کی بابت درخواست دے سکیں گے کہ دستاویزات حلف پر عدالت میں فریق ثانی پیش کرے جو کہ اس کے پاس ہیں ۔
سب رول (2) اگر عدالت مطمئن ہو کہ استدعا درست ہے تو فریق ثانی کو ہدایت کرے گی کہ دستاویزات آئندہ تاریخ پیشی پر عدالت میں پیش کرے تا کہ درخواست گزار ملاحظہ کر سکے۔ (جاری ہے)

مزید :

رائے -کالم -