بجلی کی قیمت میں کمی
وزیراعظم شہباز شریف نے گھریلو صارفین کے لئے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 7.41 جبکہ صنعتی صارفین کے لئے فی یونٹ 7.69 روپے کمی کا اعلان کر دیا۔ وزیراعظم نے یہ اعلان ایک خصوصی تقریب میں کیا جس میں وفاقی وزراء اور بڑے صنعتکار شریک تھے، اُن کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو بجلی کی قیمتوں میں کمی پر راضی کرنا ایک مشکل اور محنت طلب عمل تھا، ابتداء میں آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا تاہم حکومت نے موقف اختیار کیا کہ پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے بجائے بجلی میں ریلیف دینے کی اجازت دی جائے، اُن کا قوم سے وعدہ ہے کہ جیسے جیسے معیشت بہتری کی جانب بڑھے گی بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کی جائے گی۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ سستی بجلی کے بغیر ملک کی ترقی ممکن نہیں اور یہ کوئی معمولی کارنامہ نہیں بلکہ ایک مشکل مرحلہ تھا جس کے لئے حکومت نے سخت محنت کی۔ شہباز شریف نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ نظرِثانی شدہ معاہدوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں قومی خزانے کو لگ بھگ چار ہزار ارب روپے کی بچت ہوئی، یہ وہ رقم تھی جو آئی پی پیز کو ادا کی جانی تھی، یہی نہیں بلکہ گردشی قرض پر نہ صرف قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے بلکہ اِسے پانچ سال کے اندر ختم کرنے کا ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے، طویل مدتی حل کے ذریعے اِسے مستقل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی تفصیلات بتاتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ جون 2024ء میں جو فی یونٹ ریٹ 58.35 روپے تھا وہ اب 48.19 روپے کا ہو گیا ہے،اُمید ہے اِس ریلیف سے عوام کے معیارِ زندگی میں بہتری آئے گی۔ وزیراعظم نے بجلی چوری کے سنگین مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اِس سے سالانہ 600 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے جو زیادہ تر غریبوں، بیواؤں اور یتیموں کو برداشت کرنا پڑتا ہے، اِس لیے بجلی چوری میں ملوث عناصر کے خلاف سخت اقدامات کیے جانا چاہئیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال حکومت 35 فیصد زیادہ ٹیکس وصول کرے گی، معیشت کی مضبوطی کے لئے ساختی اصلاحات ناگزیر ہیں، سرکاری اداروں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے اور اُن کے حجم کو محدود کیے بغیر کوئی دوسرا راستہ نہیں کیونکہ اِن غیر منافع بخش اداروں کی وجہ سے حکومت کو 800 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے فوری طور پر موجودہ بجلی کی شرح سے تمام زمروں کے لئے اوسطاً 15 فیصد فی یونٹ بجلی کے نرخ کم کیے، تین کروڑ 45 لاکھ بجلی صارفین کے لئے موجودہ نرخ 13 سے 32 فیصد تک کم ہوئے جس کا سب سے زیادہ فائدہ 300 یونٹ استعمال کرنے والوں کو ہوا جبکہ لائف لائن صارفین کے لئے بجلی نرخ تبدیل نہیں ہوئے۔ پاور ڈویژن کے مطابق ایک سے 100 یونٹ تک استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کا ٹیرف چھ روپے 14 پیسے کی کمی سے آٹھ روپے 52 پیسے، ماہانہ 101 سے 200 پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کا ٹیرف چھ روپے 14 پیسے کمی سے 11 روپے 51 پیسے جبکہ 300 یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والے نان پروٹیکٹڈ صارفین کا ٹیرف سات روپے 24 پیسے کمی سے 34 روپے تین پیسے ہوجائے گا۔ گھریلو 300 یونٹ ماہانہ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے نان پروٹیکٹڈ صارفین کا ٹیرف سات روپے 24 پیسے کمی سے 48 روپے 46 پیسے ہو جائے گا۔ کمرشل صارفین کا ٹیرف آٹھ روپے 58 پیسے کمی سے 62 روپے 47 پیسے فی یونٹ، زرعی صارفین کا ٹیرف سات روپے 18 پیسے کمی سے 34 روپے 58 پیسے، صنعتی صارفین کا ٹیرف سات روپے 69 پیسے کمی سے 40 روپے 51 پیسے فی یونٹ ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ گھریلو صارفین کے لئے قیمتوں میں سات روپے 41 پیسے فی یونٹ تک کمی کے بعد تمام گھریلو صارفین کے لئے بجلی کا فی یونٹ 38 روپے 37 پیسے ہو گیا،اسی طرح صنعتی صارفین کے لئے سات روپے 59 پیسے فی یونٹ کمی کے بعد 40 روپے 60 پیسے ہو گیا۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق وزارتِ خزانہ کی ایک دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دسمبر 2024ء تک توانائی شعبے کا گردشی قرض چار ہزار 700 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جسے وزارتِ خزانہ مالیاتی رسک قرار دے رہی ہے۔اِس گردشی قرض میں پاورسیکٹر کا دو ہزار 400 ارب جبکہ گیس کے شعبے کا حصہ دو ہزار 300 ارب روپے شامل ہے۔ اِس دستاویز کے مطابق مستقبل قریب میں گردشی قرض کی ادائیگی کی کوئی واضح حکمت عملی موجود نہیں ہے۔ وزارتِ خزانہ نے اِس دستاویز میں حکومت کو خبردار بھی کیا ہے کہ جب تک اِس مسئلے کا حل نہیں نکلتا، یہ مستقل بوجھ مالی پائیداری کمزور کرتا رہے گا، ضروری ترقیاتی اخراجات کو محدود کرنے کے علاوہ قرض کی ضروریات کو بڑھائے گا جبکہ اِس کی وجہ سے سبسڈیز، بیل آؤٹ یا ڈیٹ ری سٹرکچرنگ کی گنجائش موجود رہے گی، وفاقی حکومت سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کی ذمہ دار ہے اِس لئے اِسے قابو کرنے کے لئے قابل ِ اعتماد اور شفاف حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی درخواست کے ایک ماہ بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے فی کلو واٹ ایک روپے کی منظوری کے بعد بجلی کی قیمتیں کم کی جائیں۔
بجلی کی قیمتوں میں کمی کو عام آدمی سمیت صنعتکار بھی سراہ رہے ہیں،وزیراعظم کے اعلان کے فوری بعد فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے اعلیٰ عہدیداروں نے کہا کہ اِس سے پیداواری لاگت میں کمی آئے گی اور برآمدات میں اضافہ ممکن ہو گا۔ حکومت کی اتحادی جماعتوں کے بعض رہنماؤں علاوہ جماعت اسلامی کے امیر کے سب ہی اِس حکومتی اقدام مطمئن ہیں تاہم اُنہوں نے آئی پی پی پیز کے آڈٹ کے علاوہ قیمتوں میں مزید کمی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں کمی آ رہی ہے، وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر ہے، مارچ میں اِس کی شرح 0.69 فیصد جبکہ جولائی تا مارچ کے دوران 5.25 فیصد رہی۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں جمعتہ المبارک کے روز سات فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی جس کے بعد عوام توقع کر رہے ہیں کہ اِس بار حکومت پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ اُن تک منتقل ضرور کرے گی تاکہ اْن کی مشکلات میں مزید کمی آ سکے۔موسم گرما کی آمد آمد ہے، اس میں بجلی کی کھپت میں کہیں زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے، ابھی بھی بل مکمل طور پر تو عام آدمی کی پہنچ میں شاید نہ آئیں لیکن بہرحال کچھ نہ کچھ آسانی ضرور پیدا ہو گی۔ حکومت پر لازم ہے کہ بجلی کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے جن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا،اب دیے گئے ریلیف کے تناسب سے اُن اشیاء کی قیمتوں میں کمی کو بھی یقینی بنائے،اس کے ساتھ ساتھ باقی روزمرہ استعمال کی چیزوں کی قیمتوں میں کمی کا بھی اہتمام کرے۔