بلاسٹک میزائل کیا ہوتا ہے؟

  بلاسٹک میزائل کیا ہوتا ہے؟
  بلاسٹک میزائل کیا ہوتا ہے؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بین الاقوامی خبروں میں آج کل وہ خبر بڑی حیرت اور خوف سے لبریز شمار کی جا رہی ہے جس میں روس نے اپنا ایک جدید بلاسٹک میزائل یوکرین پر فائر کیا ہے۔ اس میزائل کا نام اورشینک (Oreshnik)میزائل ہے جو 21 نومبر 2024ء کو یوکرین کے ایک بڑے شہر نپرو (Dnepro) پر فائر کیا گیا تھا۔  اس سے جو جانی اور مادی نقصانات ہوئے، اس کی خبر ہنوز نہیں دی جا رہی لیکن ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس سے نہ صرف یوکرین کی عسکری صفوں میں کھلبلی مچ گئی ہے بلکہ ناٹو ممالک میں بھی اس پر بڑی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

میں نے اپنے گزشتہ کالموں میں اس کا جو ذکر کیا تھا تو اس کے بارے میں بعض قارئین نے کئی سوال پوچھے ہیں۔ مثلاً:

1۔ ICBM اور IRBMکیا ہوتے ہیں؟

2۔ بلاسٹک میزائل کو یہ نام کیوں جاتا ہے؟ بلاسٹک میزائل اور دوسرے عام میزائلوں میں کیا فرق ہے؟

3۔ مغربی دنیا کو اس ویپن سے کس طرح کے اندیشے لاحق ہیں؟

میں ان سب قارئین کا شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے یہ سوال پوچھے۔ میرا خیال تھا کہ اکثر قارئین کو کسی نہ کسی حجم کی ان معلومات کی خبر ہو گی۔ تاہم جب انہوں نے یہ سوال پوچھے ہیں تو اس بلاسٹک میزائل کی سٹرٹیجک انداز کی تباہ کاریوں سے قبل یہ جاننا بھی ضرور ی ہوگا کہ بین البراعظمی (انٹرکا نٹی نینٹل)میزائل کیاہوتا  ہے اور اس کو یہ نام کیوں دیا جاتا ہے۔

دنیاکے پانچ بڑے براعظم یہ ہیں (ایشیاء،یورپ، افریقہ، امریکہ اور آسٹریلیا)…… جب کوئی ویپن ایک براعظم سے فائر ہو کے دوسرے براعظم پر جا گرتا ہے تو اس کو بین البراعظمی ویپن کا نام دیا جاتا ہے۔ روس، دنیا کا (رقبے کے لحاظ سے) سب سے بڑا براعظم ہے۔ اس کا ایک حصہ ایشیاء میں ہے اور دوسرا یورپ میں اور ان دو حصوں کے درمیان کوئی زمینی یا آبی رکاوٹ یا خلاء بھی موجود نہیں۔ دوسرے لفظوں میں اگر کوئی میزائل براعظم روس سے فائر ہو کر براعظم یورپ (فرانس، برطانیہ) یا براعظم امریکہ پر جا گرے گا تو اسے بین البراعظمی  میزائل کہا جائے گا۔

اب دوسرے سوال کی طرف آتے ہیں کہ بلاسٹک میزائل کوبلاسٹک کیوں کہا جاتا ہے…… بلاسٹک ایک لاطینی لفظ ہے جس کا مفہوم ہے ”شدید برہمی“…… ہتھیاروں کی دنیا میں میزائل ایک نہایت ”برہم“ کر دینے والا ویپن ہے اور بلاسٹک کا لغوی مطلب ”شدید برہم کرنے والا“ ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کسی میزائل کوبلاسٹک  میزائل کیوں کہا جاتا ہے……

میزائل دو طرح کے ہوتے ہیں یعنی ایک کروز اور دوسرا بلاسٹک…… کروز میزائل تو فائر ہونے کے بعد سیدھا ناک کی سیدھ میں اپنے نشانے پر جا لگتا ہے۔ اس کی مثال ایک رائفل کے فائر سے دی جا سکتی ہے۔ رائفل سے نکلنے والی گولی سیدھی اپنے ٹارگٹ پر جا لگتی ہے اور اسے مار دیتی یا زخمی کر دیتی ہے۔ اس گولی کی ٹریجکٹری (اڑان لائن) کو ایک سیدھی اڑان لائن کہا جائے گا۔ یعنی اگر آپ یہ گولی کسی درخت پر بیٹھے پرندے پر فائر کریں گے تو وہ گولی رائفل کی نال سے نکلنے کے بعد سیدھی پرندے کو جا لگے گی۔لیکن اگر یہ پرندہ امریکہ میں کسی درخت پربیٹھا ہے اور آپ اس سے ہزاروں میل دور بیٹھے ہیں تو اس کو گولی کیسے ماری جا سکے گی؟ آپ تو ایشیاء کے ایک ملک پاکستان کے کسی ایک شہر میں بیٹھے ہیں۔ آپ امریکہ میں بیٹھے پرندے کو صرف اسی صورت میں نشانہ بنا سکتے ہیں جب رائفل کوپہلے فضا میں لے جائیں۔ پھر وہاں سے امریکی فضا میں داخل ہوں اور پھر مطلوبہ درخت پر بیٹھے پرندے پر فائر کر دیں۔

راکٹ اور میزائل میں فرق معلوم کرنا ہو تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ راکٹ تو سیدھا فائر ہوتا ہے۔اگر ہوائی جہاز سے فائر کیا جائے تو وہ زمین پر کسی مطلوبہ ٹارگٹ پر گرایا جا سکتا ہے۔ لیکن راکٹ کی نوک پر صرف بارود بھرا ہوتا ہے جو نشانے پر جا لگتا ہے اور اسے برباد کر دیتا ہے جبکہ میزائل کے آگے اس کے ”حواسِ ثالث“ بھی ہوتے ہیں جو دیکھ سکتے ہیں، سن سکتے ہیں اور محسوس کر سکتے ہیں۔ یعنی اگر آپ ماسکو میں بیٹھے ہیں اور وہاں سے میزائل فائر کرتے ہیں تو آپ کی اڑان لائن (ٹریجکٹری) دو اقسام کی ہو گی۔ پہلے تو یہ میزائل سیدھا اوپر جائے گا، پھر ترچھا ہو کر امریکہ کا رخ کرے گا لیکن اس کے بعد امریکی فضاؤں میں جا کر کسی مخصوص امریکی ٹارگٹ کو کیسے ہٹ (Hit)کر سکے گا؟

اس مشکل کا حل یہ ہے کہ پہلے وہ میزائل ماسکو (براعظم ایشیاء) سے فائر کیا جائے گا۔ پھر جب وہ پرواز کرتا ہوا نیویارک (براعظم امریکہ) میں جائے گا تو وہاں سے نیچے زمین کا رخ کرے گا۔ اس کی اڑان لائن جو پہلے سیدھی ترچھی تھی اب بالکل نیچے زمین کی طرف گرنا شروع ہو جائے گی……اسی عمل کو بلاسٹکی عمل کہا جاتا ہے۔

یہ میزائل زمین کا رخ کرکے جب نیویارک کی طرف گرنا شروع ہوگا تو اس کی ”آنکھیں اور کان“ جو میزائل کی نوک پر نصب ہوتے ہیں، وہ اپناکام شروع کر دیں گے اور میزائل کو عین نشانے (Target) پر لے جا کر گرادیں گے۔ اس کی نوک میں بارودی ذخیرہ بھی رکھا جا سکتا ہے اور پتھر بھی اور کوئی آبی ذخیرہ بھی…… لیکن اس میں ایٹم بم بھی رکھا جا سکتا ہے جو عین نشانے کے اوپر جا کر پھٹ جائے گا اور اپنے گراؤنڈ زیرو پر گر کر قیامت برپا کر دے گا۔

معذرت خواہ ہوں کہ اس بیان کو اتنی طوالت اور تفصیل دینے کی ضرورت پیش آئی…… جس ”اور شنک میزائل“ کا ذکر ہم نے کالم کے آغاز میں کیا تھا وہ ایک بین البراعظمی بلاسٹک میزائل  (ICBM) نہیں تھا لیکن درمیانی درجے کا بلاسٹک میزائل تھا جسے ”انٹرمیڈیٹ رینج بلاسٹک میزائل“ (IRBM) کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ فرق صرف فاصلے کو ظاہر کرتا ہے۔ یعنی اگر اورشنک میزائل کی رینج 3000کلومیٹر ہے تو وہ امریکہ نہیں جا سکتا۔ ہاں البتہ یوکرین کے کسی بھی شہر یا قصے پر (تین ہزار کلومیٹر کے اندر اندر) جا کر گر سکتا ہے اور مطلوبہ ٹارگٹ کو برباد کر سکتا ہے۔

میزائل ٹیکنالوجی کے ماہرین کادعویٰ ہے کہ یہ اورشنک میزائل نہ صرف کیف (یوکرین کا دارالحکومت) پر گرسکتا ہے بلکہ پولینڈ، جرمنی،فرانس اور برطانیہ تک بھی جا سکتا ہے۔ چنانچہ اس کے اسی رینج کی وجہ سے یورپی اور امریکی دنیا اس سے خائف ہے۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ اس اورشنک میزائل کی نوک پر جوہری بم بھی رکھا جا سکتا ہے۔

روس کے صدر پوٹن نے برملا اعلان کیا ہے کہ جب امریکی صدر بائیڈن اور برطانوی وزیراعظم نے یوکرین کے صدر کو اجازت دے دی تھی کہ وہ ان کی طرف سے دیئے گئے مخصوص قسم کے میزائلوں کو روس کے اندر سٹرٹیجک نوعیت اور اہمیت کے اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں تو یوکرینی صدر نے پہل کرتے ہوئے ان میزائلوں کو روس کے اہداف پر گرا دیا تھا۔ یہ اورشنک، انہی امریکی اوربرطانوی میزائلوں کا جواب تھا!

فی الحال تو یہ اورشنک میزائل، نیپرو (Dnipro) پر گرایا گیا ہے اور وہاں نقصان زیادہ نہیں ہوا۔ لیکن کل کلاں اسے کیف پر بھی گرایا جا سکتا ہے، پیرس پر بھی اور لندن پر بھی……اور اس کے اندر روائتی بموں کی بجائے جوہری بم رکھنے کی صلاحیت اور گنجائش بھی موجود ہے۔

اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اگر مغربی دنیا (ناٹو) یہ چاہتی ہے کہ روس پر کوئی سٹرٹیجک قسم کا میزائل فائر کرکے اسے ڈرایا دھمکایا جا سکتا ہے تو روس کے پاس اورشنک کے علاوہ ہزاروں دوسرے ICBMبھی ہیں۔ اگر ان میں سے صرف ایک چوتھائی تعداد میں یہ بم گرائے جائیں تو سارا براعظم امریکہ اور یورپ اس کی زد میں آ سکتا ہے…… اور اس لئے میں نے عرض کیا تھا کہ یہی قیامت ہوگی، اسی کے انتظار میں روس اور امریکہ بیٹھے ہوئے ہیں۔ اگر یہ قیامت برپا ہوگئی تو پھر:

دوش از مسجد سوئے مے خانہ آمد پیرِما

چیست یارانِ طریقت بعد ازیں تدبیرِ ما؟

(ترجمہ: کل ہمارے مرشد،مسجد سے نکل کر شراب خانے میں چلے آئے۔ اے دوستو! اس کے بعد تم ہی بتاؤ کہ ہم کیا کریں؟)

مزید :

رائے -کالم -