دنیا میں شدیدگرمی سے متعلقہ اموات کی سالانہ اوسط 5لاکھ کے قریب پہنچ گئی ، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن

دنیا میں شدیدگرمی سے متعلقہ اموات کی سالانہ اوسط 5لاکھ کے قریب پہنچ گئی ، ...
دنیا میں شدیدگرمی سے متعلقہ اموات کی سالانہ اوسط 5لاکھ کے قریب پہنچ گئی ، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (آئی این پی)انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) نے  عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کے تناظرمیں ترقی پذیرممالک میں شدیدگرمی کا مقابلہ کرنے کیلئے انتظامات کے ضمن میں سرمایہ کاری کومتحرک کرنے کی ضرورت پرزوردیا ہے۔یہ بات آئی ایف سی اوربرطانیہ کی حکومت کی ایک  مشترکہ مطالعاتی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔
رپورٹ  کے مطابق  دنیا میں شدیدگرمی سے متعلقہ اموات کی سالانہ اوسط 5لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے، عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے خاص طور پر ترقی پذیر معیشتوں میں جہاں شدید گرمی کے اثرات پہلے ہی محسوس کیے جا رہے ہیں، گھروں، دفاتر اور سپلائی چینز میں کولنگ کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔رپورٹ میں شدیدگرمی کا مقابلہ کرنے کیلئے ماحول دوست اورپائیدار انتظامات کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہاگیاہے کہ ریفریجریشن اور ایئر کنڈیشننگ کا زیادہ استعمال توانائی کی طلب میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، جس سے پاور گریڈز پر دباو پڑ سکتا ہے اور ممکنہ طور پر گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے درجہ حرارت میں مزید اضافہ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ 
اس وقت کولنگ کیلئے جوٹیکنالوجی دستیاب ہے وہ ترقی پذیرممالک کیلئے مہنگی ہے اس صورتحال میں حکومتوں، بین الاقوامی اداروں، اور امدادی تنظیموں کی موثر مداخلت سے ترقی پذیر معیشتوں میں پائیدار کولنگ کیلئے سرمایہ کاری وقت کی ضرورت ہے ۔ آئی ایف سی اور اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی ایک اور تجزیاتی رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر معیشتوں میں پائیدار کولنگ کی مارکیٹ آئندہ 25 سالوں میں موجودہ تقریبا 300 بلین ڈالر کی سالانہ طلب سے دوگنا ہونے کی توقع ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ سرمایہ کاروں کے لیے کاروباری مواقع 2050 تک سالانہ کم از کم 600 بلین ڈالر تک پہنچنے کاامکان ہے ۔ 
آئی ایف سی کی رپورٹ کے مطابق شدیدگرمی کا مقابلہ کرنے کیلئے پائیداراورماحول دوست انتظامات سے ترقی پذیر معیشتوں کے صارفین کے بجلی کے بلز میں آئندہ 25 سالوں میں 5.6 ٹریلین ڈالر تک کی کمی آسکتی ہے۔اس کے ساتھ ہی اضافی بجلی پیدا کرنے کے لیے درکار نئے سرمایہ کاری کی مقدار میں 1.8 ٹریلین ڈالر کی کمی ہوگی۔ایسی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ ترقی پذیر معیشتوں کے صارفین نئی ٹیکنالوجیز اور طریقوں کو اپنانے کے لیے درکار مالیات تک رسائی حاصل کر سکیں۔رپورٹ میں مزید کہاگیاہے کہ کولنگ کی موجودہ کمی کو دور کرنے کے لیے 400 بلین سے 800 بلین ڈالر کے درمیان سرمایہ درکار ہوگی اسلئے پائیدار کولنگ کو ترقیاتی مالیات کا ایک لازمی جزو بننا چاہیے۔

مزید :

ماحولیات -