حیدرآباد میں وکلاء کے احتجاج پر سندھ پولیس کا مؤقف بھی سامنے آگیا

حیدرآباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )حیدرآباد میں وکلا ءکے احتجاج پر سندھ پولیس کا مؤقف بھی سامنے آگیا۔
نجی ٹی وی" جیو نیوز" کے مطابق حیدرآباد پولیس اور وکلاء کے درمیان تنازعے میں شدت آگئی، وکلاء نے ایس ایس پی کا تبادلہ نہ ہونے پر مرکزی قومی شاہراہ وادھو واہ کے مقام پر بند کر دی۔احتجاج کی وجہ سے کراچی سے پنجاب اور اندرونِ سندھ آنے اورجانے والی ٹریفک معطل ہوگئی جس سے گاڑیوں کی قطاریں اور مسافر شدید پریشان ہیں۔صدر ہائی کورٹ بار ایسویشن کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی کو ٹرانسفر نہیں کیا گیا تو 10 دن تک دھرنا جاری اور احتجاج کا دائرہ پورے پاکستان تک بڑھا دیا جائے گا۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ قانونی دائرے میں مسئلے کا حل چاہتے ہیں، ڈسٹرکٹ سیشن جج حیدرآباد کی زیر نگرانی جوڈیشل انکوائری کی جائے۔
سندھ پولیس کا مؤقف ہے کہ سندھ میں فینسی نمبر پلیٹ اور کالے شیشوں کے خلاف مہم جاری ہے، بھٹائی نگر میں ایک گاڑی کو روکا گیا ، پوچھ گچھ پر کار سوار نے معقول جواب نہ دیا جس پر قانونی کارروائی کی گئی۔ معاملہ حل کرنے کے لیے مذاکرات کے دوران بعض وکلا ءنے حیدرآباد بائی پاس کو بلاک کردیا۔
معاملہ کیا ہے؟3 دن قبل حیدرآباد میں بھٹائی نگر پولیس نے علی رضا ایڈووکیٹ کے خلاف جعلی نمبر پلیٹ لگانے کے الزام میں جعلسازی اور فراڈ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے کار تحویل میں لے لی تھی۔جس پر وکلاء برادری نے ایس ایس پی آفس حیدرآباد میں دھرنا دیا۔ان کا مطالبہ تھا کہ بھٹائی نگر تھانے کے ایس ایچ او اور ایس ایس پی حیدرآباد فرخ لنجھار کو برطرف کرکے مقدمہ ختم کیا جائے۔جمعرات کو پولیس کے خلاف وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے پر دھرنا دے دیا۔