این آئی سی ایل سکینڈل ، سیکرٹری تجارت طلب ،سپریم کورٹ نے جسٹس غلام ربانی کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کاحکم دے دیا

این آئی سی ایل سکینڈل ، سیکرٹری تجارت طلب ،سپریم کورٹ نے جسٹس غلام ربانی ...
این آئی سی ایل سکینڈل ، سیکرٹری تجارت طلب ،سپریم کورٹ نے جسٹس غلام ربانی کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کاحکم دے دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل سکینڈل میں سیکرٹری تجارت کو کل ہرحالت میں عدالت پیش ہونے اور جسٹس غلام ربانی کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیاہے ۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ جو تماشے ہونے ہیں ،ہوجائیں ،ایف آئی اے کو امین فہیم کے خلاف مقدمہ درج کراناچاہیے تھا،کرپشن پورے معاشرے میں پھیل گئی ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے روبرو سیکرٹری صنعت وتجارت کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہارکیاجس پر عدالت کوبتایاگیاکہ وہ چین ہیں ۔ایف آئی اے کے لیگل افسراعظم خان نے بتایاکہ کراچی کے ڈائریکٹر معظم جاہ نے رپورٹ پیش کرنی ہے ۔عدالت نے استفسارکیاکہ امین فہیم کی طرف سے ایازنیازی کے غیر مناسب تقررپر کیاایکشن ہوا؟ مونس کی بریت کے خلاف اپیل دائر کیوں نہیں کی گئی؟ غیر ملکی بنکوں میں موجود پیسوں کی تحقیقات کیوں نہیں کی جارہیں ؟چیف جسٹس نے کہاکہ تحقیقات کے دوران چھ ڈی جی تبدیل کیے گئے ،چن چن کر ڈی جی لگائے جاتے ہیں ،وہی قومیں تباہ ہوتی ہیں جو چھوٹے اور بڑے میں فرق کرتے ہیں ،سابق ڈی جاوید اقبال کام کرنے کے چکر میں تھا جس کی وجہ سے اُسے ہٹادیاگیا۔جسٹس جوادایس خواجہ نے کہاکہ سیکرٹری تجارت کو آج عدالت میں موجود ہوناچاہیے تھا۔عدالت نے معظم جاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ جہاں اصل بات آتی ہے ،ایف آئی اے گھبراکر پیچھے ہٹ جاتی ہے، چالان پیش ہوتے ہیں نہ ہی گواہ،اِسی لیے ملزمان رہاہوجاتے ہیں ۔چیف جسٹس نے کہاکہ جوتماشے ہونے ہیں اب ہوہی جائیں ،سیکرٹری تجارت کو کل بلائیں ،ورنہ گرفتار کرادیں گے ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ امین فہیم کے حق میں عدالت نے جوڈگری دی ،اُس میں کچھ نہیں لکھا۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ سیکرٹری تجارت کو امین فہیم کے خلاف مقدمہ درج کراناچاہیے تھا۔اُنہوں نے کہاکہ کراچی سے ایف آئی اے کی ٹیم ایک لاکھ روپے کرایہ دے کر سپریم کورٹ آئی،اتناخرچہ کرکے جو فائل پیش کی اُس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ،بہترتھاکہ فائل ڈاک کے ذریعے بھجوادیتے جس پر بیس روپے خرچ آتا۔ڈائریکٹر ایف آئی اے معظم جاہ نے کہاکہ افسر ظفر سلیم نے مخدوم امین فہیم کے حق میں ڈیل کی اور وہ خود ایئربلو طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہوگئے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ امین فہیم نے جورقم وصول کی ،اُس بارے میں نتیجہ خیزتحقیقات نہیں کی گئیں ۔معظم جاہ نے بتایاکہ اکبربٹ اور خالد انورڈار نے نوے کروڑ کاجوائنٹ اکاﺅنٹ کھولا اوراِس اکاﺅنٹ سے دیگر اکاﺅنٹس میں ٹرانسفر کی گئی ،چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ جس اکاﺅنٹ میں رقم منتقل کی گئی اُس کو امین فہیم آپریٹ کرتے تھے ؟معظم جاہ نے بتایاکہ اِس دوران این آئی سی ایل کے چیئرمین ایازنیازی تھے جس پر عدالت نے کہاکہ ایازنیازی کے خلاف مقدمہ بھی سپریم کورٹ نے درج کرایاجبکہ یہ کام ایف آئی اے کاہے ،عدالت کانہیں۔بعدازاں عدالت نے تحقیقات کرنے والے جسٹس غلام ربانی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔