نکاسی آب کا مسئلہ!

نکاسی آب کا مسئلہ!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


شدت کی گرمی کے بعد برسات کا موسم آیا لیکن بارش نہ ہوئی۔ محکمہ موسمیات کی طرف سے ساون سے پہلے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی کی گئی اور جب ساون سوکھا رہا تو خشک سالی کی باتیں ہونے لگیں۔ قدرت اس پر خندہ زن تھی۔ آخر کار سب اندازے، تخمینے غلط ثابت ہوئے اور ساون کے بعد جب بھادوں بھی گزرنے لگا تو ساون شروع ہوگیا۔ محکمہ موسمیات والوں کے مطابق مون سون ہواﺅںنے پاکستان کا رخ کرلیا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ باران رحمت کا نزول کچھ زیادہ ہوگیا، جس کی وجہ سے خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی۔ کئی افراد نالے میں بہہ کر جاں بحق ہوئے اور بعض پرانے مکانوں کے تلے دبے۔ ایسا ہی ایک حادثہ اسلام آباد میں بھی ہوگیا جہاں چار بچے ایک چھت منہدم ہونے سے جاں بحق ہوگئے۔
یہ تو جان لیوا حادثات تھے مجموعی طور پر کراچی سے لاہور اور پشاور تک تمام شہروں میں چھما چھم ہونے والی بارش نے نکاسی آب کے ذمہ دار اداروں کی کارکردگی کے پول کھول دیئے۔ نکاسی آب والے ہر سال یہی دعویٰ کرتے ہیں کہ برسات کا موسم آنے سے پہلے ہی تمام انتظامات کرلئے گئے ہیں لیکن عملی طور پر یہ سب کاغذی اعلان ثابت ہوتے ہیں۔
اس وقت صورتحال یہ ہے کہ گزشتہ دو تین روز میں ہونے والی بارشوں نے کراچی، ملتان، لاہور، راولپنڈی اور پشاور جیسے شہروں کی سڑکوں، محلوں، پارکوں اور گٹروں کو بھر دیا ہے۔ پانی کا اخراج بروقت تو کیا بارش کے دو تین روز بعد بھی نہیں کیاجاسکا۔ اس سے موسمی بیماریوں کے خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ کراچی اور لاہور میں تو ڈینگی بخار تشخیص ہوچکا۔ موجودہ صورتحال برقرار رہی تو مریضوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ ڈینگی بخار کی وجہ بننے والے مچھر کی پارکوں اور گرین بیلٹوں میں پیدائش ہوگی، اور بڑھے گی جبکہ جو پانی جوہڑوں، گٹروںاور گندے نالوں کی سطح بلند کرے اور ان میں جمع ہوگا وہ ملیریا کے مچھر پیدا کرے گا اس طرح ڈینگی کے ساتھ ملیریا پھیلنے کے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔
ذرائع ابلاغ اس امر کی نشاندہی کرتے چلے آرہے ہیں کہ برساتی پانی کہاں کہاں جمع ہوا اور اس کا اخراج نہیں ہوا، لیکن جو ادارے اس کے ذمہ دار ہیں انہوں نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ پارکوں والے واسا والوں سے توقع لگائے بیٹھے ہیں اور واسا والے گراﺅنڈوں، پارکوں اور گرین بیلٹوں کی ذمہ داری لینے سے گریزاں ہیں یوں ان اداروں کے اغماض کی وجہ سے وبائی امراض پھیلنے کے خدشات سوفیصد بڑھ گئے ہیں، جہاں جہاں بارش ہوئی اور ہو رہی ہے اس ضلع اور شہر کی انتظامیہ کے علاوہ صوبائی حکومتوں کا بھی فرض ہے کہ وہ صورتحال کا جائزہ لیں۔ پنجاب کی ذمہ داری مقامی اداروں پر ہے تو خود وزیراعلیٰ بھی سرگرم ہیں ان کو خود نوٹس لینا چاہیے اور پانی کے اخراج کے لئے خصوصی اور ہنگامی انتظامات کرنا چاہئیں۔ مرض پیدا ہونے اور پھیلنے سے پہلے ہی سدباب کرلیں۔          ٭

مزید :

اداریہ -