07 ستمبر 1974 (یومِ تحفظِ ختمِ نبوّت)
(ختمِ نبوت کے معنی صرف یہ نہیں کہ رسول اللّٰہ ﷺ پر نبوت ختم ہو گئی ہے ۔۔۔ اور ان کے بعد قیامت تک کوئی نبی یا رسول ۔۔۔ نہ آ سکتا ہے اور نہ آئے گا ۔۔۔ بلکہ اس کے حقیقی معنی یہ ہیں کہ ۔۔۔ آپ ﷺ کے بعد ۔۔۔ کسی کو ۔۔۔ کسی پر ۔۔۔ کبھی ۔۔۔ کسی بھی حوالے سے ۔۔۔ ایمان لانے کی بھی قطعی ضرورت نہیں) ۔
یہ وہ دن تھا جب مملکت خداداد پاکستان نے "ختم نبوت" کی بنیاد پر کچھ لوگوں کے بھٹک کر "قافلہ حق" سے بچھڑنے اور ان کے راستے و منزل کے الگ ہو جانے کا باضابطہ اعلان کیا.
پچاس سال گزر گئے لیکن وہ لوگ آج بھی ذہنی طور پر یہ حقیقت تسلیم کرنے کو تیار نہیں اور خود کو ناصرف "قافلہ حق" کا ساتھی سمجھتے ہیں بلکہ کہلانے پر بضد بھی ہیں.
گزشتہ کچھ عرصے سے ان قادیانی، مرزائی، احمدی اور لاہوری خواتین و حضرات نے مسلمانوں اور خاصکر پاکستانیوں کی خود سے نفرت دیکھی و محسوس کی ہوگی.
لیکن کیا انہوں نے کبھی غور کیا کہ ہم "مسلمان" باقی غیر مسلموں یا اقلیتوں سے تو اتنی نفرت نہیں کرتے۔ پھر آخر ان لوگوں سے کیوں؟
وجہ صرف یہ ہے کہ باقی غیر مسلم اور اقلیتی اپنے مختلف دینی عقائد کی بناء پر ناصرف خود کو غیر مسلم اور آئین پاکستان کے مطابق اقلیت تسلیم کرتے اور کہلواتے ہیں، بلکہ اپنی علیحدہ شناخت رکھتے اور اس کو قائم رکھنے کے لئیے کوشاں بھی رہتے ہیں۔ لیکن ان لوگوں کا رویہ اس معاملے میں صریحاً منافقانہ ہے.
یہ لوگ مسلمانوں سے یکسر مختلف دینی عقائد رکھنے اور بحیثیت قادیانی، مرزائی، احمدی یا لاہوری واضح الگ شناخت ہونے کے باوجود نہ تو خود کو غیر مسلم کہلواتے اور نہ ہی پاکستانی ہونے کے باوجود آئین پاکستان کے مطابق "اقلیت" تسلیم کرتے ہیں۔
اور یہ ہی نہیں بلکہ جان بوجھ کر اپنی شناخت چھپاتے اور مسلمانوں کی Identity / Brand Name استعمال کرتے ہیں۔
اس پر مستزاد یہ کہ"مرزا کذاب" پر ایمان کو ضروریاتِ دین میں سے ایک سمجھتے ہوئے پوری دنیا کے تقریباً ڈیڑھ ارب مسلمانوں پر "کفر" کا فتویٰ بھی لگاتے ہیں۔
حالانکہ یہ جہالت صریحاً دھوکہ دہی، دھونس اور دھاندلی ہے۔ اور اس کا مرتکب دنیا و آخرت دونوں میں مجرم اور سزا کا مستحق ہے.
کیونکہ جب "عیسائی" حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نبی تسلیم کرنے کے باوجود بھی آج تک نبوت کا اختتام حضرت عیسٰی علیہ السلام پر سمجھ کر اس نسبت سے "عیسائی" کہلواتے ہیں۔
اور ہم "مسلمان" حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کو نبی تسلیم کرنے کے باوجود بھی ختمِ نبوت "محمد ﷺ" پر ہونے کا ایمان رکھتے اور اسی نسبت سے "مسلمان" کہلواتے ہیں۔ تو یہ لوگ کیوں ہماری Identity / Brand Name کا استعمال کرتے ہیں؟
ان کو بھی چاہئے کہ اگر جہالت پر ہی ڈٹے رہنا ہے تو خود کو "مرزا کذاب" کی نسبت سے مرزائی، قادیانی، احمدی یا لاہوری کہلوائیں۔
نبیوں پر ایمان رکھنے والی دنیا کی تمام قوموں اور مذاہب کا یہ ایمان ہے کہ "نبی" انتہائی خاص انسان تھے۔ اور کوئی عام انسان اپنی نیت، محنت، عبادت یا "نبی" کی کامل اتباع سے ایک صالح یا ولی کے درجہ کو تو پا سکتا ہے۔ لیکن نعوذبااللہ "نبی" کے درجہ کو ہرگز نہیں۔ اور دوسرے یہ منصب خالصتاً منجانب اللّٰہ کے عطا کیا جاتا ہے۔ ناکہ کسی "نبی" کی طرف یا ان کی "مہر" سے۔
لگ بھگ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر "بنی آدم علیہ السلام" کے لیے اللّٰہ تعالیٰ کا پیغام لے کر آئے۔ جن پر اللّٰہ تعالیٰ نے وقت، حالات، واقعات اور انسان کی ذہنی استعداد کے مطابق وحی کی صورت میں اپنی ہدایت نازل فرمائی۔ اور پھر چودہ سو سال پہلے جب بنی آدم علیہ السلام کی ذہنی استعداد اپنی انتہا کو پہنچ گئی تو اپنے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کے ذریعے اپنے پیغام اور ان پر وحی کی گئی اپنی کتاب قرآن مجید کے ذریعے "ہدایت" کو مکمل فرما کر نبوت، وحی, کشف، الہام اور ہدایت کے آسمانی سلسلے کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔ اور حضرت محمّد ﷺ کی مبارک اسوہُ حسنہ و قرآن مجید کو قیامت تک کے لیے ہدایت کا ذریعہ قرار دے دیا.
اگر یہ لوگ (قادیانی) کبھی ادنیٰ درجے کے مسلمان بھی رہے ہوتے یا ایمان کے کمتر درجے کو بھی پہنچے ہوتے تو یہ بات ضرور جانتے و سمجھتے کہ اس دنیا میں نبیوں کی آمد کا واحد مقصد اللّٰہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانا تھا۔ اور وحی کے نزول کا واحد مقصد وقت، حالات، واقعات اور بنی آدم علیہ السلام کی ذہنی استعداد کے مطابق ہدایت بھیجنا تھا۔
پیغام و ہدایت کی تکمیل کے بعد نہ تو اب اس کی ضرورت ہے اور نہ گنجائش۔ اور نہ ہی اب ایسا کبھی ممکن ہے۔
"مرزا کذاب" کے جھوٹے نبوت اور وحی کے نزول کے دعوے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ کچھ اور نہیں بلکہ عزازیل (ابلیس) کی طرح ایک گمراہ تھا۔ اور اسی وجہ سے اللّٰہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق مردود و ملعون ٹھہرا.
اس سب کچھ کو جانتے بوجھتے بھی اگر ان لوگوں نے اس مردود و ملعون کی پیروی کر کے ذلت و جہنم کا راستہ چننا ہے تو ان لوگوں کی مرضی.
بس ہماری شناخت استعمال کرنے کی دھوکہ دہی اور منافقت چھوڑ دیں۔ اور اپنی شناخت قادیانی، مرزائی، احمدی یا لاہوری کی حیثیت سے کرائیں اور اسے بحال رکھیں۔ تاکہ ہم مسلمان و پاکستانی بھی ان لوگوں کو غیر مسلم و اقلیت کا درجہ اور حقوق دے سکیں.
فقط:
باقی غیر مسلموں کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کی ہدایت کے لئے بھی دعا گو....
۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔