ایک ہفتے میں2 دن ایسے ہوتے ہیں جو مجھے فکر اور خوف سے قطعی طور پر محفوظ رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک دن ”گزرا ہوا کل“ ہے اور دوسرا ”آنیوالا کل“ 

 ایک ہفتے میں2 دن ایسے ہوتے ہیں جو مجھے فکر اور خوف سے قطعی طور پر محفوظ رکھتے ...
 ایک ہفتے میں2 دن ایسے ہوتے ہیں جو مجھے فکر اور خوف سے قطعی طور پر محفوظ رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک دن ”گزرا ہوا کل“ ہے اور دوسرا ”آنیوالا کل“ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:72
ندامت، پشیمانی اور فکرمندی شاید سب سے زیادہ عام عناصر ہیں جن کے باعث ایک معاشرہ مایوسی، افسردگی اوربے چینی و پریشانی کا شکار ہو جاتا ہے۔ ندامت اور پشیمانی کا احساس آپ کو اپنے ماضی کے کسی واقعے کی یاد دلاتا رہتا ہے،آپ اس چیز کے متعلق مایوسی، افسردگی، پریشانی یا غصہ محسوس کرتے ہیں جس کے متعلق آپ نے کبھی بھی اظہار نہیں کیا ہوتا اورآپ اپنے موجودہ لمحات (حال) کو ماضی کے رویے پر مبنی احساسات سے مغلوب کر لیتے ہیں۔ جب آپ فکرمندی میں مبتلا ہوتے ہیں تو آپ اپنے قیمتی موجودہ لمحات کو مستقبل میں واقع ہونے والے واقعے کے احساس سے مغلوب کر لیتے ہیں۔ اس ضمن میں خواہ آپ اپنی ماضی کی یادیں کریدتے ہیں یا مستقبل میں جھانکتے ہیں، نتیجہ ایک ہی برآمد ہوتا ہے کہ آپ اپنے موجوود قیمتی لمحات کو ضائع کر رہے ہوتے ہیں۔ رابرٹ برڈیٹی کی کتاب "Golden Day" ایک حقیقی ”آج“ کی حیثیت رکھتی ہے اور وہ ندامت، پشیمانی اور فکرمندی جیسے احمقانہ رویے اورجذبات کی مختصراً مندرجہ ذیل الفاظ میں بیان کرتا ہے:
”ایک ہفتے میں2 دن ایسے ہوتے ہیں جو مجھے فکر اور خوف سے قطعی طور پر محفوظ رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک دن ”گزرا ہوا کل“ ہے اور دوسرا دن ”آنے والا کل“ ہے۔“
ندامت / پشیمانی پر ایک گہری نظر
ہم میں سے اکثر افراد اپنی زندگیوں میں ندامت اورپشیمانی کی سازش کا شکار ہو جاتے ہیں جس کے باعث ہم واقعی اور حقیقتاً ندامت اورپشیمانی محسوس کرنے لگتے ہیں۔یہ صورتحال اس طرح واقع ہوتی ہے کوئی شخص ہمیں یہ یاد دلانے کے لیے پیغام بھجواتا ہے کہ آپ ایک ایسے برے شخص ہیں کیونکہ آپ نے فلاں بات کہی تھی یا فلاں بات نہیں کہی تھی۔ ایسا محسوس کیا تھا یا ایسا محسوس نہیں کیا تھا، ایسا طرزعمل اختیار کیا تھا یا ایسا طرزعمل اختیار نہیں کیا تھا۔ آپ کا جواب یہ ہوتا ہے آپ اپنے موجودہ لمحات (حال) میں اپنے لیے برے جذبات و احساسات محسوس کرتے ہیں …… آپ سرتاپا ندامت اورپشیمانی میں مبتلا ہو جاتے ہیں، آپ کا چلنا، باتیں کرنا، سانس لینا سب کچھ ندامت اورپشیمانی پر مشتمل ہوتا ہے۔مزیدبرآں، جب آپ ایک ایسے معاشرے میں سرتاپا ڈوب جاتے ہیں جو ندامت اور پشیمانی کا محرک ثابت ہوتاہے تو پھر آپ کے وجود میں ندامت اورپشیمانی کی آگ مزید بھڑک اٹھتی ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ آپ نے فکرمندی اور ندامت اورپشیمانی کے ان پیغامات کو خود پر کیوں سوار کر لیا ہے جو سالہاسال سے آپ میں موجود تھے؟ زیادہ تر اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر آپ ندامت اورپشیمانی محسوس نہیں کرتے اور فکرمندی میں بھی مبتلا نہیں ہوتے تو آپ کو ”برا“ سمجھا جاتا ہے۔ آپ کے اس تمام رویئے کا انحصار آپ کے ”محسوس“ کرنے پر ہے۔ اگر آپ واقعی کسی چیز یا شخص کے متعلق کچھ محسوس کرتے ہیں تو پھر آپ نے جو غلطیاں کی ہوتی ہیں تو ان کے متعلق آپ اپنی طرف سے ندامت اورپشیمانی کے احساس کے اظہار کے لیے اپنی طرف سے خوف اور ڈر ظاہر کرتے ہیں یاپھر آپ اس امر کا واضح اورٹھوس ثبوت مہیا کرتے ہیں کہ آپ مستقبل کے متعلق خوفزدہ ہیں۔ آپ کا یہ رویہ اورطرزعمل ایسا ہی ہے کہ جیسے آپ خود کو ایک بہت ہی محتاط اور فکرمند شخص کے مانند پیش کرنا چاہتے ہیں۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -