سرکاری ہسپتالوں میں انسولین کی فراہمی،لاہورہائی کورٹ نے بڑا حکم جاری کر دیا

سرکاری ہسپتالوں میں انسولین کی فراہمی،لاہورہائی کورٹ نے بڑا حکم جاری کر دیا
 سرکاری ہسپتالوں میں انسولین کی فراہمی،لاہورہائی کورٹ نے بڑا حکم جاری کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہورہائی کورٹ نے سرکاری ہسپتالوں کے لئے انسولین کی فراہمی کے پرچیز آرڈر پرمزید کارروائی سے  تاحکم ثانی روک دیاہے ،جسٹس عائشہ اے ملک نے یہ عبوری حکم امتناعی گیٹزفارما پرائیویٹ لمیٹڈ کی درخواست پر جاری کیا،فاضل جج نے سیکرٹری ہیلتھ اوردیگرمدعاعلیہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے شق وار جواب بھی طلب کرلیاہے۔

درخواست گزار فرم کی طرف سے بیرسٹر راحیل کامران شیخ نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار اور ایک دوسری فرم نووونارڈسک فارمانے انسولین کی فراہمی کے لئے کوالیفائی کیا جس کے بعد متعلقہ سرکاری حکام نے ٹینڈر کی منظور ی کے لئے بائیوسیمیلرٹی سٹڈیزکی اضافی شرط عائد کردی ،قانون کے تحت پری کوالیفکیشن کے بعدایسی کوئی نئی شرط لاگو نہیں کی جا سکتی ،محکمہ صحت نے بدنیتی سے یہ شرط عائد کی تاکہ نووونارڈسک فارماکو فائدہ پہنچایا جاسکے۔بیرسٹر راحیل کامران شیخ نے عدالت کو بتایا کہ نووونارڈسک فارماایک ادویات فراہم کرنے والی غیر ملکی کمپنی کی پاکستان میں واحد ایجنٹ ہے ،اس غیر ملکی کمپنی کے پاس بائیوسیمیلرٹی سٹڈیزفراہم کرنے کی صلاحیت موجود ہے ،پیپرا رولز کے تحت ملکی کمپنیوں کو ترجیح دینی چاہیے ،درخواست گزار کمپنی ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کے معیارکے مطابق منظور شدہ کمپنی ہے ،اگر اس کو انسولین بازار میں فروخت کرنے کی اجازت ہے اوراسے نجی طور پر خریدا جاسکتا ہے تو سرکاری سطح پر اس کی انسولین کیوں نہیں خریدی جاسکتی،حکومت نے مذکورہ دونوں کمپنیوں کو نیلامی کے لئے شارٹ لسٹ کیا بعد میں بائیوسیمیلرٹی سٹڈیزکی شرط رکھ کے یہ ٹھیکہ 20جنوری 2020ءکو نووونارڈسک فارماکو دے دیا اور 3 فروری کو پرچیز آرڈر جاری کردیاگیا۔

درخواست گزار کمپنی کے وکیل نے کہا کہ یہ تمام عمل بدنیتی سے مکمل کیا گیاجسے آئین ، قانون اور پیپرا رولز کے منافی قراردے کر کالعدم کیا جائے۔عدالت نے عبوری حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے سیکرٹری ہیلتھ ، سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈی ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ ، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ، پنجاب پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی اور نووونارڈسک فارما پرائیویٹ لمیٹڈ سے 17فروری تک تفصیلی جواب طلب کرلیاہے ۔