ہے کون جو ظلم کی راہ روکے ہمیں کتنا اور رلائیں گے۔۔۔
نوحۂ مقبوضہ کشمیر
اے امت مرحوم تری جاگیر پہ قبضہ
افکار پہ، افعال پہ،تری تحریر پہ قبضہ
صدیوں سے ترے پاس تھا اجداد کا ورثہ
اس جنت ارضی ترے کشمیر پہ قبضہ
انصاف کرو اے اہل جہاں ہم کب تک خون لٹائیں گے
کب کشتیِ ظلمت ڈوبے گی کب روشنیاں ہم پائیں گے
ہم کٹ بھی چکے ہم لٹ بھی چکےہم قید ہوئے زندانوں میں
کشمیر میں پہ جو کچھ گذری گئی کب دنیا کو بتلائیں گے
یہاں روز جنازے اٹھتے ہیں ہم قبریں روز بناتے ہیں
ہے کون جو ظلم کی راہ روکے ہمیں کتنا اور رلائیں گے
ہم اپنے گھر میں قیدی ہیں جب دھرتی ماں زندان بنے
پھر جو بھی تن پہ بیت گئی، دنیا کو خاک بتائیں گے
یاں پیر جواں سب قید ہوئےپھر مار دیئے روپوش کیئے
جب عزت تک محفوظ نہ ہو ہم جیتے جی مر جائیں گے
کربل کا سماں ہے وادی میں یاں ظلم بھی ہے مجبور بھی ہیں
یاں بھوک بھی ہے افلاس بھی ہےیوں کتنے دن جی پائیں گے
اک آگ لگی ہے وادی میں فردوس سے شعلے اٹھتے ہیں
بارود سے گھر بھی جلتے ہیں کب ظلم وستم رک پائیں گے
وہ رونق سب مدرسوں کی ان جھلسے ہوئے بازروں کی
جی جان پہ بھی ہم کھیل گئے پر اس کو واپس لائیں گے
مری جنت میں بارود کی بو،گل پھول جلے انسان جلے
ہم خون کے دیپ جلا کر بھی روشن دھرتی کر جائیں گے
مدت سے بند دروازےہیں گھر مسجد اور سکولوں کے
اک روز خدا کی قدرت سےہم ان میں واپس جائیں گے
ظلمت کا سینہ چیریں گے بارود کے بادل توڑیں گے
یوں دے کر ہم نظرانہِ جاں دھرتی آزاد کرائیں گے
تب نخلِ گلستان ہو گا بلندکچھ فخر سے اپنی مٹی پر
آزادی کے وہ گیت سبھی مرغان چمن مل گائیں گے
وہ دن بھی ضیا اب دور نہیں جب رات کٹے گی جبر بھری
آزاد وطن کے سب باسی ، اپنا پرچم لہرائیں گے
کلام : سبطین ضیا رضوی