جامعہ اشرفیہ لاہور میں مجلس صیانتہ المسلمین کے سالانہ اجتماع کا انعقاد

جامعہ اشرفیہ لاہور میں مجلس صیانتہ المسلمین کے سالانہ اجتماع کا انعقاد
 جامعہ اشرفیہ لاہور میں مجلس صیانتہ المسلمین کے سالانہ اجتماع کا انعقاد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی قائم کردہ ’’مجلس صیانتہ المسلمین‘‘ کا سالانہ اجتماع گذشتہ دنوں جامعہ اشرفیہ لاہور میں منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے علماء و مشائخ سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی...... ’’مجلس صیانتہ المسلمین‘‘ کا مقصد اصلاح معاشرہ ،دین اسلام اور اس کے تمام شعبوں کی تبلیغ اور مسلمانوں کے تمام حالات میں ان کی شرعی راہنمائی کرنا ہے یہ ایک ایسا جامع ، ہمہ گیر اور نافع پروگرام ہے جس پر عمل پیرا ہو کر مسلمان دنیا و آخرت کی فوز و فلاح پانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

مولانا اشرف علی تھانویؒ 1930ء میں اس مقصد کے لیے ’’مجلس صیانتہ المسلمین‘‘ قائم کی اور اپنی زندگی کے آخری سانسوں تک اس کی آبیاری اور سرپرستی فرماتے رہے۔۔۔ بقول حضرت مولانا وکیل احمد شیروانیؒ کہ ’’ قیام پاکستان کے بعد سے پاکستان میں ان ہی خطوط اور اسی طور طریق پر حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے خلیفہ خاص حضرت مولانا حافظ جلیل احمد صاحب شیروانی قدس سرہ المعروف پیارے میاں نے مخدوم الامت عارف باللہ حضرت مولانا مفتی محمد حسن امرتسری (خلیفہ خاص حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ و بانی جامعہ اشرفیہ،لاہور) کی زیر سرپرستی احیاء فرمایا۔ یہ مجلس اس وقت سے آج تک بفضلہ تعالیٰ ان ہی خطوط پر کام کر رہی ہے اور اس کا کاروان علم و الصلاح برابر آگے بڑھتا جا رہا ہے۔‘‘


مجلس صیانتہ المسلمین کو پورے ملک میں متعارف کروانے کے لیے جامعہ اشرفیہ لاہور کے سابق مہتمم حضرت مولانا محمد عبیداللہؒ ، مجلس صیانتہ المسلمین کے سابق صدر مولانا سید نجم الحسن تھانویؒ حضرت مولانا مشرف علی تھانوی مدظلہٗ اور حضرت مولانا وکیل احمد شیروانیؒ نے شب و روز انتھک محنت اور جدوجہد فرمائی اس مقصد کے لیے جامعہ اشرفیہ لاہور میں مجلس صیانتہ المسلمین پاکستان کا باضابطہ دفتر بھی قائم کیا گیا ہے اورمولانا وکیل احمد شیروانیؒ نے مجلس صیانۃ المسلمین کا ترجمان ’’ماہنامہ الصیانتہ ‘‘بھی جاری فرمایا جس میں بزرگانِ دین کے اصلاحی مضامین اور ان کے نصائح وغیرہ شامل ہوتی ہیں اس کے ذریعہ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی آئی ہے اور وہ بڑی تیزی کے ساتھ نیکی و تقویٰ اور پرہیز گاری اختیار کرتے نظر آتے ہیں ’’ماہنامہ الصیانتہ‘‘ نے گھروں کے ماحول کو اسلامی ماحول میں بدل کر رکھ دیا اور اس کی اشاعت باقاعدگی کے ساتھ جاری وساری ہے۔


مجلس صیانتہ المسلمین کا پہلا باضابطہ اجتماع 1979 ء جامعہ اشرفیہ لاہور میں سابق مہتمم حضرت مولانا محمد عبیداللہ قاسمیؒ ، حضرت مولانا مشرف علی تھانویؒ ، مولانا وکیل احمد شیروانیؒ اور دیگر اکابرین کی سرپرستی میں منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے خلفاء عظام اور خانقاہ امدادیہ اشرفیہ سے منسلک علماء و مشائخ نے ملک و بیرون ملک سے اس میں شرکت کی جس کے بعد یہ اجتماع 1995 تک ایک تسلسل کے ساتھ جاری رہا اب ایک طویل عرصہ کے بعد مجلس صیانۃ المسلمین کا سالانہ دو روزہ اجتماع مجلس صیانتہ المسلمین کے مرکزی صدر مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی مدظلہٗ ،مولانا قاری ارشد عبید مدظلہ، مولانا مشرف علی تھانوی مدظلہ، مولانا مفتی محمد طیب مدظلہٗ اور دیگر اکابرین کی باہمی مشاورت کے ساتھ گذشتہ دنوں جامعہ اشرفیہ لاہور میں شان و شوکت کے ساتھ منعقد ہوا اس اجتماع کے لیے کئی ہفتے قبل ہی جامعہ اشرفیہ لاہور کے مہتمم حضرت مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی مدظلہٗ کی زیر سرپرستی اورنائب مہتمم و ناظم اعلی مولانا قاری ارشد عبیدمدظلہٗ کی زیر نگرانی اساتذہ کرام پر مشتمل مختلف امور کے لیے کمیٹیاں قائم کر دی گئی تھیں جنہوں نے اپنی ذمہ داریوں کو احسن انداز میں نبھایا جبکہ ناظم جامعہ اشرفیہ لاہور حافظ اسعد عبید ، حافظ اجود عبیداور مولانا زبیر حسن نے بھی انتظامی امور میں معاونت کرتے ہوئے اس اجتماع کی کامیابی میں بنیادی کردار ادا کیا اجتماع کی تیاریوں اور انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے حضرت مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی مدظلہٗ بھی خود انتظامی کمیٹیوں کے اجلاسوں میں شرکت کر کے تیاریوں کا جائزہ لیتے ہوئے مختلف ہدایات جاری فرماتے رہے اجتماع میں آزاد کشمیر ، گلگت و بلتستان سمیت ملک بھر سے بہت بڑی تعداد میں علماء و مشائخ اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ ہزاروں افراد نے شرکت کی بالخصوص جانشین عارف باللہ حضرت مولانا حکیم شاہ محمد مظہر مدظلہٗ نے درجنوں ساتھیوں سمیت کراچی سے شرکت کرتے ہوئے اجتماع کو اپنی شرکت و خطاب سے رونق بخشی۔


علماء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فکر آخرت اور تقویٰ اختیار کیے بغیر کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی، اس پرفتن دور میں ایمان کی حفاظت کے لیے اہل اللہ کی صحبت اور ولی کامل کے ہاتھ پر بیعت و اصلاحی تعلق قائم کرنا بہت ضروری ہے، حکیم الامت مجدد ملت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی علمی ’ دینی ’ اصلاحی اور تصنیفی خدمات علماء کے لیے مشعل راہ اور اصلاح کا بہترین ذریعہ ہیں، معاشرہ کی اصلاح کے لیے اپنے آپ کو بدلنا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ انسان قلم اور زبان قابو پا لے تو ہمیشہ پرسکون زندگی گزارے گا، خانقاہی نظام اور دینی مدارس نسل نو کے ایمان کی حفاظت ’ اصلاح معاشرہ اور دین کی اشاعت کے لیے بہترین کردار ادا کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ مولانا اشرف علی تھانویؒ نے دین کے ہر شعبے میں کام کرنے کے لئے افراد اور علماء تیار کئے، جنہوں نے اپنے اپنے وقت پر اصلاح معاشرہ اور لوگوں کے ایمان کے تحفظ کے لئے بہترین کام کیا، انہوں نے کہا کہ مولانا اشرف علی تھانوی ؒ نے پندرہ سو سے زاید کتب تصانیف کیں اور لوگوں کی اصلاح کے لیے بے مثال اور قابل تقلید کام کیا جو کہ تاریخ کے صفحات پر روشن ہے ، انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں کو میڈیا کی گندی ثقافت سے بچاتے ہوئے گھروں میں شرعی پردے اور مکمل شریعت و نماز کی پابندی کرنا اور کرانا ہوگی، علم نبوت دینی مدارس سے ملتا ہے جبکہ نور نبوت اللہ والوں کی صحبت سے ملتا ہے ، حقیقت یہ ہے کہ مولانا اشرف علی تھانوی ؒ کسی ایک شخص یا فرد کانام نہیں بلکہ ایک علمی، روحانی اور تربیتی ادارے کا نام ہے وہ اپنی ذات میں ایک ایسی دانش گاہ تھے جس نے اصلاح و تربیت کے لاتعداد پیاسوں کی پیاس بجھائی وہ سلسلہ بالواسطہ طورپر آج بھی مجلس صیانتہ المسلمین کی صورت میں جاری ہے آج کے دور میں خانقاہی نظام، دعوت و تبلیغ اور اصلاح و تربیت کاکام کرنے کے لیے حضرت تھانویؒ کی تعلیمات مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ کے عالی اخلاق کو پھیلانے کی ضرورت ہے اس کے لیے علماء کرام سیرت طیبہؐ میں حضور اکرم ﷺ کی معاشرت کا مطالعہ کر کے اس کو عام کریں تاکہ ہر گھر میں سکون والی زندگی ہو، علماء کرام امت کی راہنمائی کے لیے امن ، محبت،بھائی چارہ اور اصلاح معاشرہ اور زندگی کے ہر شعبے میں دین کو پھیلانے اور عام کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اس موقعہ پر 2008ء سے 2017ء تک جامعہ اشرفیہ لاہور سے تعلیم مکمل کرنے والے 4400 فضلاء کو دستار فضیلت اور اسناد بھی دی گئیں اجتماع کا اختتام جامعہ اشرفیہ لاہور کے مہتمم حضرت مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی مدظلہٗ کی پرسوز دُعا سے ہوا انہوں نے اسلام ، دینی مدارس کی ترقی و استحکام ، حرمین شریفین کے تحفظ اور وطنِ عزیز میں قیام امن وسالمیت ،شام وبرما اورکشمیرو فلسطین سمیت دیگر مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے خصوصی دعا کروائی۔

مزید :

رائے -کالم -