ٹرمپ کی کیپ پر 45اور 47 کیوں لکھا ہوتا تھا ،وہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلیے اقدامات کریں گے یا نہیں ؟مظہر برلاس نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا
اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ )ٹرمپ کی کیپ پر 45اور 47 کیوں لکھا ہوتا تھا ، امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلیے اقدامات کریں گے یا نہیں ؟ سینئر تجزیہ کار و کالم نگار مظہر برلاس نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا ۔
"جنگ " میں شائع ہونیوالے اپنے بلاگ بعنوان "ایک نئے دور کا آغاز" میں مظہر برلاس نے لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مرتبہ امریکا کے صدر منتخب ہوئے ہیں، کمال ہو گیا ہے ڈونلڈ ٹرمپ الیکٹورل کالج میں اکثریت حاصل کرنے کیساتھ ساتھ پاپولر ووٹ میں بھی آگے ہیں، اس وقت امریکی کانگریس اور سینیٹ میں ریپبلکنز زیادہ ہیں جبکہ مختلف ریاستوں میں گورنرز بھی ریپبلکنز کے زیادہ ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی معرکہ سر کر کے امریکا کے 47 ویں صدر بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے، اس سے پہلے وہ امریکا کے 45ویں صدر رہ چکے ہیں، اسی لیے ان کی کیپ پر 45اور 47لکھا ہوتا تھا، جسے ہمارے سادہ دل پاکستانی فارم 45 اور فارم 47سے تشبیہ دیتے تھے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ہم نے امریکی الیکشن میں تاریخ رقم کردی ہے، امریکی عوام نے ایک بار پھر مجھ پر اعتماد کیا ہے، امریکا کو بہترکرنے کی ضرورت ہے، ہم نے بہترین سیاسی اور انتخابی مہم چلائی، ہماری جیت دراصل امریکا کی جیت ہے، یہ جیت آپ کے ووٹ کے بغیر ممکن نہیں تھی، (یعنی ووٹ کو عزت دو)۔ اب امریکا کے سنہری دور کا آغاز ہونے والا ہے، ہم امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں گے، میرا ایجنڈا صرف قوم کی بہتری ہے، مضبوط جمہوری روایات امریکا کی ترجیح ہونی چاہئیں، ہم نے سوئنگ اسٹیٹس میں کامیابی حاصل کی ہے ، امریکی سینیٹ میں ہماری اکثریت ہے، میں ہر روز آپ کے حقوق کیلئے لڑوں گا‘‘۔
بلاگ میں مظہر برلاس نے مزید لکھا کہ امریکی الیکشن سے چند ماہ قبل حتیٰ کہ الیکشن کے روز ،خاکسار نے لکھ دیا تھا کہ ٹرمپ جیتے گا، اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ امریکی عوام ٹرمپ کی پالیسیوں کو بہت پسند کرتے ہیں، ٹرمپ نے مسلم ووٹرز کو متاثر کرنے کے لیے انہیں عمران خان کی تصاویر دکھائیں۔ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعدامریکہ اور دنیا میں بھی تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی، جو لوگ پاکستان میں ٹویٹ ری ٹویٹ کرنے کے بعد کہہ رہے ہیں کہ کچھ نہیں ہو گا، دراصل ایسے لوگوں کو نہ تو امریکی سیاست کا پتہ ہے اور نہ ہی انہیں یہ خبر ہے کہ امریکی کس طرح دوسرے ممالک پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی خدمت میں عرض ہے کہ وہ صدر آصف علی زرداری سے پوچھیں کہ انہوں نے اپنے پہلے عرصۂ صدارت میں رچرڈ ہالبروک کے کہنے پر کس کو سینیٹر بنایا تھا۔ یاد رہے کہ رچرڈ ہالبروک امریکی عہدیدار تھے، امریکا کے صدر نہیں تھے۔
بلاگ کے آخر میں مظہر برلاس نے لکھا کہ امریکی صدر کس قدر طاقتور ہوتا ہے، مشاہد حسین سید عام پاکستانیوں کو بتانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستانی سیاست کے انتہائی سمجھدار کردار مشاہد حسین سید نے صاف لفظوں میں بتا دیا ہے کہ ٹرمپ پاکستان میں عمران خان کے علاوہ کسی کو نہیں جانتا، ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں عمران خان کا شاندار استقبال کیا تھا، وہ پاکستانی خان کو پرائیویٹ ہاؤس میں بھی لے گیا تھا، جہاں ٹرمپ کی اہلیہ نے خان کے ساتھ سیلفی لی تھی۔ کسی پاکستانی حکمران کو امریکہ میں ایسا استقبال اورایسی خاطر داری نصیب نہیں ہوئی۔ مودی امریکا گیا تھا اور ٹرمپ نے اس کا معمولی سا استقبال کیا تھا۔ مشاہد حسین سید کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ہر جگہ فیل ہو گئی ہے، امریکا میں تو بہت بری طرح فیل ہوئی ہے، سب سیاسی پنڈت، پورا میڈیا، اسٹیبلشمنٹ کا سارا بیانیہ، کیپٹل ہل پر حملہ... ان سب فضول کہانیوں کو امریکیوں نے اڑا کر رکھ دیا ہے۔ آخر میں نوشی گیلانی کا شعر حسب حال ہے
دیئے جلائے ہوئے رات کی حویلی میں
تمام ریشمی کردار جھوٹ بولتے ہیں