میرے خلاف ریفرنس کیوں بھیجا؟عمران خان کا قومی اسمبلی میں سپیکر سے سوال،ایاز صادق پر اپوزیشن کو بلیک میل کرنے کا بھی الزام

میرے خلاف ریفرنس کیوں بھیجا؟عمران خان کا قومی اسمبلی میں سپیکر سے سوال،ایاز ...
میرے خلاف ریفرنس کیوں بھیجا؟عمران خان کا قومی اسمبلی میں سپیکر سے سوال،ایاز صادق پر اپوزیشن کو بلیک میل کرنے کا بھی الزام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہوکر اسپیکر سے اپنے خلاف ریفرنس بھجوانے کی وجہ پوچھ لی۔پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں اظہار خیال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین نے ایاز صادق کی غیر موجودگی ان پر اپوزیشن کو بلیک میل کرنے کا الزام بھی لگادیا، عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس پر پانچ ماہ سے وزیراعظم سے جواب مانگ رہے ہیں، پاناما پیپرز میں ان کا نہیں، نوازشریف کا نام آیا ہے ،اپوزیشن کا کام ہی آواز بلند کرنا ہے جبکہ جمہوری اداروں کا کام چیک اینڈ بیلنس رکھنا ہے لیکن سب کچھ الٹا ہورہا ہے۔ حکومت اپنے اقدامات سے کرپشن کو فروغ دے رہی ہے جبکہ سپیکر کے اقدام نے اہم ترین ادارے کی ساکھ تباہ کردی ، اپوزیشن کو بلیک میل بھی کیا جارہا ہے، آخر انصاف لینے کہاں جائیں؟ جب تک متعلقہ ادارے انصاف نہیںکریں گے، نظام تباہی سے دوچار رہے گا۔

مزید پڑھیں :پاناما معاملے کوآخری حد تک لے کر جائیں گے ،اگر حکومت نے دھمکیاں دیں تو پر امن نہیں رہیں گے :عمران خان

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ 2011میں ہی اپنے اثاثے ڈکلیئر کرچکے ہیں ، لیکن نوازشریف نے ایسا نہیں کیا۔انہوں نے خود کو سب سے پہلے احتساب کے لئے پیش کیا لیکن وزیراعظم احتساب سے بھاگ رہے ہیں،ان کا ہر قدم ثابت کررہا ہے کہ وہ اپنی کرپشن چھپانا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا فرض ہے کہ جب حکومت قانون توڑے تو وہ اس کے خلاف آواز بلند کرے، حکومت کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے، اپوزیشن نے پاناما لیکس پر وزیر اعظم سے جواب مانگا، ٹی او آرز بھی بنے لیکن ہوا پھر بھی کچھ نہیں۔

مزید پڑھیں:ایاز صادق غیر جانبدار نہیں رہے، انہیں سپیکر نہیں مانتا، آج کے بعد ان کو نام سے پکاروں گا:عمران خان

عمران خان نے ایوان کو بتایا کہ ان کا لندن کا فلیٹ بھی ڈکلیئرڈ تھا، نیازی سروسز کو بھی4 دسمبر 2011 کو پریس کانفرنس میں اپنے تمام اثاثے ڈیکلیئر کئے تھے، 2013میں ان کے خلاف ریفرنس کیوں نہیں بھیجا گیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے ایوان میں دستاویزات بھی پیش کیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف ریفرنس بھجوانے اور وزیراعظم کے خلاف تحریک انصاف کا ریفرنس مسترد کئے جانے کے اقدام سے اہم ترین جمہوری ادارے کی ساکھ خراب ہوئی ہے۔لگتا ہے سپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس پڑھا ہی نہیں تھا۔

عمران خان نے وزیراعظم کے اثاثوں سے متعلق مریم نواز کے ٹی وی انٹرویو کا حوالہ بھی دیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ جمہوری نظام آج تک مستحکم کیوں نہیں ہوا، الیکشن شفاف ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نتائج کو اپوزیشن بھی تسلیم کرے،بائیس جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات لگائے، جن لوگوںنے دھاندلی کی انہیں سزا کیوں نہیں ملی؟بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی حکومت پر اعتماد نہیں، صرف انتخابات کرانے سے ہی جمہوریت مضبوط نہیں ہوتی،تیس سال سے سن رہے ہیں پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنایا جارہا ہے، پاناما لیکس میں نام آنے پر برطانوی وزیراعظم نے خود وضاحت کی،ہمارے وزیراعظم جواب ہی نہیں دے رہے۔ ہمارے احتجاج کو بھی غیر جمہوری قرار دیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں :ٹانگیں توڑنے والے ”گلو“ ہوتے ہیں جو صرف ن لیگ میں ہی ہیں، رائے ونڈ مارچ ضرور ہوگا،عمران خان

عمران خان نے ن لیگی ارکان اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ”نوازلیگ کے دوستو! وزیراعظم سے کہیں وہ جواب دیں“پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ن لیگی ارکان نے وزیراعظم کو نہیں اللہ کو بھی جواب دینا ہے، خدا کے واسطے ملک کے لئے سوچیں‘‘۔انہوں نے اعلان کیا کہ وہ آج سے ایاز صادق کو سپیکر ہی نہیں مانتے۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -