سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے ذمہ دار سیاسی جماعتوں کے لیڈر ہیں ، چیف جسٹس اسلام آبا دہائیکورٹ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن ) چیف جسٹس اسلام آبا دہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توہین عدالت کے کیس میں ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے ذمہ دار سیاسی جماعتوں کے لیڈر ہی ، کیا کسی نے کبھی اپنے فالوورز سے کہا کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال نہ کریں ؟۔
خاتون جج کو مبینہ طور پر دھمکی دینے پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی زیر صدارت بینچ نے کی ،عمران خان اپنے وکیل حامد خان کے ساتھ عدالت پیش ہوئے ، حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ خاتون جج کو دھمکی دینے کی کوئی نیت نہ تھی ، اگر جج کو دھمکی لگی ہے تو ہم افسوس کا اظہار کرتے ہیں ۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو بتایا گیا کہ میڈیکل بورڈ بنایا جس نے ٹارچر کی تصدیق نہیں ۔ جسٹس طاہر محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل بورڈ میں انتہائی سینئر ڈاکٹرز شامل تھے ۔ عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ جیل سپرٹنڈنٹ کے میڈیکل افسر نے کنفرم کیا تھا کہ جسم پر تشدد کے نشانات تھے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ چیزوں کواپنے لئے مشکل مت بنائیں ، آپ کی پوری لیگل ٹیم سماعت کے موقع پر موجود تھی ۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ میں اس طرف نہیں جا رہا بلکہ کیس ختم کرنے کی بات کر رہا ہوں ، ہمیں اعلیٰ عدلیہ اور ماتحت عدلیہ کا پوری طرح اور یکساں احترام ہے ، تاثر یہ بن رہا ہے کہ شائد عمران خان نے خاتون ہونے کی وجہ سے جج کو ٹارگٹ کیا ہے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہر کوئی الزام عائد کر کے سوشل میڈیا کو پراپیگنڈے کیلئے استعمال کرتا ہے ، بد قسمتی سے جھوٹے الزامات کا سب سے بڑا نشانہ عدلیہ ہے ،سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے ذمہ داری سیاسی جماعتوں کے لیڈر ہیں ، کیا کسی لیڈر نے آج تک اپنے فالوورز سے کبھی کہا کہ سوشل میڈیا پر جھوٹے الزام نہ لگائیں ۔
جسٹس بابر ستار نے عمران خان کے وکیل کو اپنے جواب کا پیراگراف چار پڑھنے کی ہدایت کی اور ریمارکس دیے کہ وہاں لکھا ہے کہ عمران خان کو علم تھا کہ فیصلہ چیلنج ہونا ہے ، کیا پھر یہ جان بوجھ کر اپیل پر پیشگی اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں؟۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یا تو ہم اس نظام پر اعتماد کریں یا سب چیزیں جلسے میں طے کریں ۔ وکیل حامد خان نے کہا کہ عمران خان کو علم نہ تھا کہ اپیل ہائیکورٹ میں زیر التواء ہے ، یہ علم تھا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ چیلنج ہو سکتا ہے ۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب وہاں اپیل دائر ہونے کی صورت میں کیس پر اثر انداز ہونا چاہتے تھے ۔