سپریم کورٹ آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو جرمانہ کر دیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی جس دوران عدالت نے اپیلوں پر سماعت روکنے کی درخواست خارج کر دی اور سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو 20 ہزار روپے جرمانہ بھی کر دیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک سماعت روکنے کی درخواست کی گئی تھی ، وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 26 ویں ترمیم کی درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک فوجی عدالتوں کا مقدمہ نہ سنا جائے ، عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آئینی بینچ کو تسلیم کرتے ہیں ؟ جواد ایس خواجہ کے وکیل نے جواب دیا کہ میں عدالت کے دائر اختیار کو تسلیم نہیں کرتا۔
جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ پھر آپ کمرہ عدالت چھوڑدیں ، کیا 26 ویں آئینی ترمیم کا لعدم ہو چکی ہے ؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کی طرف سے تاخیری حربے استعمال ہو رہے ہیں، ہر سماعت پر ایسی کوئی نہ کوئی درخواست آجاتی ہے ۔
سپریم کورٹ آئینی بینچ نے حفیظ اللہ نیازی کو روسٹرم پر بلایا ، جسٹس جمال مندو خیل نے سوال کیا کہ کیا آپ کیس چلانا چاہتے ہیں ؟ حفیظ اللہ نیازی نے جواب دیا کہ میں یہ کیس چلانا چاہتاہوں ، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا جو لوگ جیلوں میں پڑے ہیں ان کا سوچیں ، آپ کا تو اس کیس میں حق دعویٰ نہیں بنتا۔