حکومت نے دینی مدارس کی رجسٹریشن بل کا مسودہ جے یو آئی کو دے دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )حکومت نے دینی مدارس کی رجسٹریشن بل کا مسودہ جے یو آئی کو دے دیا۔جمعیت علما اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ مسودہ مولانا فضل الرحمن کے سامنے رکھیں گے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن اسلام آباد کی حد تک تھی صوبوں سے متعلق قانون سازی وفاقی حکومت نہیں کرے گی، ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ مدارس کو سوسائٹیز رجسٹریشن کے تحت رجسٹرڈ ہونا چاہئے اس سے مدارس کی آزادی اور خود مختاری برقرار رہے گی اور حکومت کا ان مدارس پر کسی حد تک تو کنٹرول ہو گا لیکن وہ نصاب اور دیگر معاملات میں آزاد ہوں گے۔
کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں ایسے بہت سے مدارس ہیں جن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے اور وہ سرکاری کھاتے میں ہی نہیں ہیں لہٰذا اس بل کی منظوری کے بعد ملک میں موجود تمام مدارس سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے تحت رجسٹرڈ ہو جائیں گے اور معلوم ہو سکے گا کہ مدرسہ کہاں ہے اور آیا وہ چل بھی رہا ہے یا بند ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بل کی منظوری کے بعد مدارس کا آڈٹ کیا جاسکے گا اور ان کو ایسے نصاب کا بھی پابند کیا جائے گا جس سے نفرت، انتشار یا فرقہ واریت کو فروغ نہ ملے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بل کے ذریعے ہم نے خود کو قانونی دائرے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور علما کی بڑی تعداد نے اپنے مدارس کو رجسٹریشن کے لئے پیش کیا ہے جو خوش آئند امر ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن کا بل قانونی پیچیدگیوں کے باعث ایکٹ نہیں بن سکا ہے، 2018 میں بھی تمام مدارس کو علما کی مشاورت سے مدارس کو قومی دھارے میں لایا گیا تھا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ملک کی تمام جامعات وفاقی وزارت تعلیم سے وابستہ ہیں ، دینی مدارس کے لئے بھی ایسا ہونا ضروری ہے۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن بل کی منظوری کے بعد جو بھی مدرسے سے فارغ ہوگا ، اسے ہر شعبہ زندگی میں تمام مواقع میسر کیسے آئیں گے۔