زندگی کے آخری لمحات میں لوگوں کو سب سے زیادہ کن 4 چیزوں پر افسوس ہوتا ہے؟ نرس کا ایسا انکشاف کہ ہر کوئی سوچ میں پڑ جائے

زندگی کے آخری لمحات میں لوگوں کو سب سے زیادہ کن 4 چیزوں پر افسوس ہوتا ہے؟ نرس ...
زندگی کے آخری لمحات میں لوگوں کو سب سے زیادہ کن 4 چیزوں پر افسوس ہوتا ہے؟ نرس کا ایسا انکشاف کہ ہر کوئی سوچ میں پڑ جائے
سورس: Instagram

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک ہاسپیس نرس نے ان چار سب سے بڑے پچھتاووں کا انکشاف کیا ہے جو لوگ اپنی زندگی کے آخری لمحات میں محسوس کرتے ہیں۔ جولی میکفڈن اپنے آن لائن نام "ہاسپیس نرس جولی" سے جانی جاتی ہیں، یوٹیوب پر اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے لوگوں کو موت اور ہاسپیس کیئر کے بارے میں آگاہ کرتی رہتی ہیں۔
ہاسپیس ایک ایسی نگہداشت کی سہولت ہے جو ان مریضوں کو فراہم کی جاتی ہے جن کی بیماری ناقابل علاج ہو اور وہ زندگی کے آخری مراحل میں ہوں۔ اس کا مقصد مریضوں کو آرام دہ اور باوقار طریقے سے زندگی کا اختتام فراہم کرنا ہوتا ہے ۔
ڈیلی سٹار کے مطابق نرس جولی کا کہنا ہے کہ آخری لمحات میں لوگوں کو  پہلا اور سب سے بڑا پچھتاوا یہ ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنی صحت مند جسم کی قدر نہیں کی ۔ "بہت سے مریضوں نے مجھ سے کہا ، کاش میں سمجھتا کہ صحت مند جسم رکھنا کتنا حیرت انگیز ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، دوسرا پچھتاوا جو میں نے سب سے زیادہ سنا وہ یہ تھا کہ مریض نے اپنی پوری زندگی کام میں گزار دی۔ 'کاش میں صرف کام پر ہی توجہ نہ دیتا۔' پھر وہ ریٹائرمنٹ کی عمر تک پہنچتے ہیں، یا ریٹائرمنٹ تک نہیں پہنچ پاتے، اور انہیں کسی جان لیوا بیماری کی تشخیص ہوتی ہے اور وہ اپنی محنت کے فوائد نہیں اٹھا پاتے۔ بہت سے لوگ اس بات پر افسوس کرتے ہیں کہ انہوں نے چھٹیاں نہیں کیں ۔"
نرس جولی کے مطابق آخری وقت میں لوگوں کو رشتے داروں کے ساتھ حسنِ سلوک نہ کرنے کا بھی پچھتاوا ہوتا ہے۔ "ایک اور بات جو میں نے بہت سنی وہ تعلقات کے بارے میں ہے۔ کاش وہ کسی سے جلد صلح کر لیتے، کسی سے جلد بات کرنا شروع کرتے، اپنے خاندان سے زیادہ ملتے، اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ وقت کا زیادہ لطف اٹھاتے۔ جب لوگ بیمار ہوتے ہیں تو انہیں اپنے پیاروں کی زیادہ قدر ہوتی ہے۔"
نرس کے مطابق مرتے ہوئے مریضوں کو چوتھا پچھتاوا اپنے لیے زندگی نہ گزارنے کا ہوتا ہے۔ آخری چیز جو لوگ کہتے تھے وہ یہ تھی کہ کاش وہ دوسروں کے لیے زندگی نہ گزارتے - یعنی وہ واقعی اس بات کی پرواہ کرتے کہ لوگ کیا سوچیں گے، ان کی شکل کیسی ہے، اگر میں فلاں کام کروں تو لوگ کیا کہیں گے، یا ان کے والدین کیا چاہتے تھے، یہاں تک کہ اگر ان کے والدین اب زندہ نہیں تھے۔ پھر بھی انہوں نے اپنی زندگی ایسے گزاری کہ اپنے والدین کا سر فخر سے بلند کرسکیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -