پولیو کے خلاف مہم

پولیو کے خلاف مہم
پولیو کے خلاف مہم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


زندگی کے دو قطرے پولیوسے بچاؤ کے لئے بے حد ضروری ہوتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو زندگی بھر کی معذوری سے بچانے کے لئے فراہم کی جانے والی ویکسین نے ابتک لاکھوں افراد کو معاشرے کا کارآمد شہری بنایا ہے۔ 1988ئمیں اس مرض سے تقریبا تین لاکھ پچاس ہزار افراد متاثر ہوئے تاہم 2016ء تک اس موذی مرض پر قابو پاتے ہوئے تعداد صرف 37بچوں تک رہ گئی بد قسمتی سے پاکستان ،افغانستان اور نائجیریا ان تین ممالک میں پولیو کے مریض موجود ہیں تاہم بتدریج اس میں بھی کمی کا رجحان ہے اور 2014ء میں تین سو چھ، 2015ء میں 54 اور2016ء میں 20، جبکہ گذشتہ برس 2016-17 میں صرف دو کیس سامنے آئے ۔


ہمیں اپنی نئی نسل کو ملک کا کارآمد شہری بنانے کے لئے اس عزم وارادے کی ضرورت ہے کہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو ویکسین کے دوقطرے لازمی طور پر فراہم کریں اور ہر بار مہم کے دوران لازمی پلائے جائیں۔ مملکت خدا داد میں پائے جانے والے شکوک و شہبات کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے ،کیونکہ بچے کی پیدائش کے چند گھنٹوں میں بھی اگر پولیو ویکسن فراہم کی جائے تو بچے کی صحت پر کوئی مضر اثرات نہیں پڑتے ۔


شکوک و شہبات: پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو ویکسین کے دو قطرے زندگی بھر کی معذوری سے محفوظ رکھ سکتے ہیں جبکہ پاکستان میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء دین نے بھی پولیو ویکسین کو نہ صرف حلال قرار دیا بلکہ سعودی عرب کے مفتی اعظم اور امامِ مسجد بیت المقدس نے بھی پولیو کے قطروں کو نہ صرف حلال قرار دیا بلکہ امت مسلمہ کو اس بیماری سے بچاؤ کے لئے خصوصی پیغامات بھی دیے ۔اس موذی مرض کی وجہ سے پاکستان سے باہر سفر کرنے والے پاکستانیوں کو اب مشروط طور پر پولیو فری ویکسین سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی قرار دیاگیا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بعض حلقوں کی طرف سے جو پروپیگنڈہ پولیو کے قطروں کے حوالے سے کیا جاتا ہے، اس سے متاثر نہ ہوں۔ پولیو قطرے ہر لحاظ سے بے ضرر ہیں، ان قطروں کوپ لانے سے بچے کو آئندہ زندگی میں معذور ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔

مزید :

کالم -