مہ جبیں کی مدحت مصطفٰے
مہ جبیں ایک اچھی اور با مقصد لکھنے والی ادیبہ اور شاعرہ ہیں ان کی شاعری میں جہاں فراق و جدائی کی چاشنی ملتی ہے وہا ں معاشرہ اتار میں چڑھاؤ کا رنگا رنگ امتزاج بھی ملتا ہے نئی شمعیں عزم کوہ کن منظوم معجزات سفر جنوں ان کی کتابیں پہلے منظر عام پر آ کر مقبولیت حاصل کر چکی ہیں انھوں نے اپنے ادبی و علمی سفر کو بھر پور طریقہ سے جاری رکھا ہوا ہے مہ جبیں انگلش لٹریچر کی استادہ ہیں انگریزی پنجابی اور اردو میں کمال لکھتی ہیں ان کی تحریروں اور شاعری میں بہت سے عناصر ایسے شامل ہیں جس سے ان کے اندر بسنے والے خیالات اور مشاہدات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے وہ انگریزی میں کمال لکھتی اور پھر لکھتی چلی جاتی ہیں ان کی تحریروں کاکینوس بہت وسیع ہے وہ اچھی ٹرانسیلڑ بھی ہیں ان کی نئی کتاب مدحت مصطفٰےؐ میرے سامنے ہے۔
ان کی نعتوں میں ہمیں عشق رسول ؐسے محبت کی خوشبو آتی ہے ایسے لگتا ہے کہ مہ جبیں آخرت کی فکر میں مگن ہیں اور دنیاوی زندگی کی ان کے نزدیک کوئی وقعت نہیں ہے جیسا کہ وہ ایک نعت میں لکھتی ہیں کہ۔مجھے آرزو ہے مدنیہ کی یا رب 'نہیں آرزو ورنہ جینے کی یا رب۔۔۔ان کے نعتیہ اشعار اپنے اندر ایک واضع پیغام رکھتے ہیں بہت سے شعرا کو یہ سعادت نصیب ہوئی ہے کہ انھوں نے حضورؐ پاک کی حمد و نثا کو اپنی بخشش کا وسیلہ بنایا ہے اور جنت کے لیے اپنی راہیں ہموار کی ہیں مہ جبیں بھی ہمیں اسی راستے پر چلتی نظر آتی ہیں۔
مہ جبیں کافی عرصہ سے شاعری کے میدان میں اپنی صف میں کھڑی ہیں جس میں انھوں نے اپنی دلجمعی اور لگن سے اتنا مقام حاصل کیا ہے کہ اب وہ بڑے رائڑز میں بھی اپنا لوہا منوا چکی ہیں ان کی تحریریں ملک کے بڑے رسائل جرائد میں باقاعدگی سے شائع ہوتی ہیں ان کا کمال یہ بھی ہے کہ ان کی شاعری سے معاشرتی اصلاح کے پہلو بھی نکلتے ہیں باکمال شخصیت ہیں مہ جبیں کی ایک اور نعت میں وہ سرور کائناتؐ کی شان اس طرح بیان کرتی ہیں کہ "دونوں جہاں میں ہے محمدیؐ کی سروری۔ممکن نہیں کہ ان کی کسی سے ہو ہمسری آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان کی شاعری کا نعتیہ مجموعہ کتنا اہم اور معاشرہ کے لیے مشعل راہ ہے مہ جبیں سے میری چند ایک ملاقاتیں ہوئی ہیں لیکن جتنی اچھی وہ شاعرہ ہیں اتنی اچھی انسان بھی ہے اور یہ ان کی خوبی ان کی باقی خوبیوں سے انھیں ممتاز کرتی ہے یقینا " مدحت مصطفٰےؐ "ان کی نعتیہ شاعری دنیا کے مسلمانوں کے لئے نجات کا وسلیہ بنے گی میری دعا ہے کہ وہ اپنا ادبی سفر یوں ہی جاری رکھیں اور دنیا ادب میں ان کا نام چگمگاتا رہے۔