نشتر میڈیکل یونیورسٹی اور سکیورٹی کمپنی آمنے سامنے‘ وائس چانسلر کی انٹری‘ واجبات ادائیگی کا حکم
ملتان (وقا ئع نگار) نشتر میڈیکل یونیورسٹی اور ہسپتال انتظامیہ سابق نجی سکیورٹی کمپنیکو لاکھوں روپے کے بقایا جات کی ادائیگی کا (بقیہ نمبر44صفحہ7پر)
تاخیری معاملہ ایک دوسرے پر ڈالنے لگے ہیں۔جبکہ نجی کمپنی نے نشتر انتظامیہ کے عدم تعاون پر عدالت سے رجوع کرنے کی ٹھان لی ہے۔ذرائع نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی و ہسپتال انتظامیہ نے اکشن کے بعد ہسپتال کی سکیورٹی کا ٹھیکہ ایک نجی کمپنی کو دیا ہوا تھا۔جو رولز کے مطابق اپنی سروس ہسپتال کو مہیا کرتی رہی ہے۔سال 2019.20 کا سکیورٹی کا ٹھیکہ میں اس بارے مذکورہ نجی سکیورٹی کمپنی نے حصہ نہیں لیا۔اور یہ ٹھیکہ کسی اور سکیورٹی کمپنی نے لے لیا۔سابق نجی سکیورٹی کمپنی نے اپنے واجبات کے لئے نشتر میڈیکل یونیورسٹی و ہسپتال انتظامیہ سے رابط کیا۔تو انہوں نے ابتدائی طور کچھ رقم کی ادائیگی کر دی۔مگر تقریبا تیس لاکھ روپے کی بقایا ادائیگی کو ٹیکنیکل عذر نکال کر روک لیا۔اس حوالے سے جب نجی سکیورٹی کمپنی نے مذکورہ دونوں انتظامیہ سے رجوع کیا۔تو دونوں متعلقہ افسر بل ادائیگی کی بجائے ایک دوسرے کو ذمے دار قرار دیکر اپنی جان چھڑوا رہے ہیں۔جسکی وجہ سے لاکھوں کی ادائیگی کرنے کیلئے کوئی ولی وارث نہیں بن رہا ہے۔ذرائع نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے۔نجی کمپنی نے واجبات کی بروقت ادائیگی نہ ہونے اور تاخیری حربے استعمال کرنے پر عدالت عالیہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بتایا جارہا ہے لاکھوں روپے کی ادائیگی روکنے میں نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے انتظامی افسر کا ہاتھ ہے۔جو میڈیکل یونیورسٹی ایکٹ کے برعکس ایک انتظامی عہدے پر تعینات ہے۔جس سے یونیورسٹی و ہسپتال کے تمام ملازمین تنگ ہیں۔ہر ملازمین کے ساتھ ہتک آمیز رویہ ہے۔جبکہ وائس چانسلر پروفسیر ڈاکٹر مصطفے کمال پاشا نے مذکورہ واجبات کی فوری ادائگی کیلئے احکامات دیئے ہیں
حکم ادائیگیاں