راہداری منصوبے میں کسی صوبے کو نظرانداز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،حکومت پاکستان تنہا ڈرائیونگ سیٹ پر نہیں :احسن اقبال

راہداری منصوبے میں کسی صوبے کو نظرانداز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ...
 راہداری منصوبے میں کسی صوبے کو نظرانداز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،حکومت پاکستان تنہا ڈرائیونگ سیٹ پر نہیں :احسن اقبال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے میں کسی بھی صوبہ کو نظرانداز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب میں کوئی ایک میٹرو یا اورینج ٹرین اور آئل اینڈ گیس پائپ لائن کا کوئی منصوبہ سی پیک میں شامل نہیں ہے، اقتصادی راہداری کا کوئی بھی روٹ تبدیل نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی انتظامی پلاننگ کی گئی ہے.

کراچی پشاور موٹر وے 1990 کا منصوبہ ہے،اقتصادی راہداری منصوبہ میں کسی قسم کی غیرشفافیت نہیں ہوگی، دنیا کے تھنک ٹینک راہداری منصوبہ کو گیم چینجر قرار دے رہے ہیں۔ کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ قتصادی راہداری منصوبہ دوطرفہ ہے اور اس پر چین اور پاکستان کے ماہرین کا کسی منصوبہ کی فزیبلٹی رپورٹ پر اتفاق ضروری ہے، حکومت پاکستان تنہا ڈرائیونگ سیٹ پر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 46 ارب ڈالر پہلا فیز ہے، 2030 تک کئی سو ارب ڈالر پاکستان میں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ وز یراعلیٰ خیبرپختونخوا نے الزام عائد کیا ہے کہ راہداری منصوبہ کے تحت آنے والے 46 ارب ڈالر کی تفصیلات چھپائی جا رہی ہیں، اس کی مکمل تفصیلات 28 مئی کی اے پی سی میں دی گئی تھیں جبکہ دونوں ایوانوں کی قائمہ کمیٹیوں اور خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو بھی اس کی معلومات دی گئی ہیں اس میں کوئی چیز خفیہ نہیں رکھی گئی۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ میں کسی بھی سطح اور کسی بھی مرحلہ پر کسی صوبہ سے کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوگا، یہ قومی منصوبہ ہے اور چینی صدر پارلیمنٹ میں بھی تمام جماعتوں سے اس کا وعدہ کرکے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان 46 ارب ڈالر میں سے 35 ارب 8 کروڑ 30 لاکھ ڈالر توانائی کے شعبہ میں آئی پی پیز کے ذریعے لگائے جائیں گے جن سے 17045 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی، روڈ یا ہائی وے پر چھ ارب دس کروڑ ڈالر، ریلوے کے دو منصوبوں پر تین ارب 69 کروڑ، گوادر میں دس منصوبوں پر 97 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اور آپٹک فائبر کے ایک منصوبہ پر چار کروڑ چالیس لاکھ ڈالر لگائے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں توانائی کیلئے مختص سرمایہ میں چھ ارب 90 کروڑ ڈالر، بلوچستان میں 7 ارب دس کروڑ ڈالر، جبکہ سندھ میں 11 ارب 50 کروڑ ڈالر کے منصوبے شامل ہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں 870 میگاواٹ کا سکی کناری کا منصوبہ اس میں شامل ہے۔داسو پر چار ارب ڈالر لگائے جائیں گے، معلومات کی کمی کی وجہ سے خدشات پیدا کئے جارہے ہیں، انرجی کے جن منصوبوں کا ہوم ورک مکمل تھا ان کو اقتصادی راہداری منصوبہ میں شامل کیا گیا۔کوئلہ کے منصوبوں کو ترجیح دی گئی کیونکہ پاکستان کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے اور ہم کم سے کم مدت میں اس بحران سے قوم کو نجات دلانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر مشرقی اور مغربی دونوں روٹس کا نقشہ بھی شرکاءکو دکھایا۔ احسن اقبال نے بتایا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت مٹیاری سے لاہور تک اور پورٹ قاسم سے فیصل آباد تک ٹرانسمشن لائنیں بچھائی جائیں گی جو ان مقامات پر آکر قومی گرڈ کے ساتھ لنک ہوں گی۔ یہ فیصل آباد یا لاہور شہر کیلئے نہیں ہے اور یہ نجی شعبہ کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی پائپ لائن کا کوئی منصوبہ اقتصادی راہداری منصوبہ میں شامل نہیں۔ گوادر سے نوابشا ہ تک کی تجویز زیر غور ہے تاہم اس پر کام ایران سے پابندیاں اٹھنے کے بعد ہی ممکن ہوسکے گا۔ اقتصادی راہداری منصوبہ پر مفاہمت کی یادداشت سے قبل ہم نے صوبوں سے رائے اور تجاویز لیں، خیبر پختونخوا کے پیش کردہ منصوبے جے سی سی میں بھیج دیئے گئے ہیں، صوبوں کو نظرانداز کرنے کی بات حقائق کے منافی ہے انہوں نے کہا کہ جب انڈسٹریل پارک یا ٹریڈ زون بنیں گے تو سب سے پہلے مغربی روٹ پر ہی بنیں گے، نجکاری بورڈ کی جانب سے 27 انڈسٹریل سائٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سے آٹھ خیبرپختونخوا میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹریل زون کیلئے پہلے ورکنگ گروپ تشکیل دینا ہے تب ہی ٹرمز اینڈ کنڈیشنز کو حتمی شکل بھی دی جاسکے گی، اس کی فزیبلٹی بنانے کیلئے صوبوں کو کہہ دیا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ دو سالوں میں ہم نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں زیادہ سے زیادہ یونیورسٹیاں قائم کرنے کا منصوبہ شروع کیا ہوا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ پنجاب میں میٹرو اور اورینج ٹرین کے تمام منصوبے پنجاب حکومت کے اپنے وسائل سے شروع کئے گئے اس میں وفاق کا ایک پیسہ شامل نہیں، نہ ہی پنجاب کے کوئی ذمہ کوئی قرضہ وفاق اتارے گا۔

مزید :

قومی -