علیمہ خان، عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت میں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی، پراسیکیوٹر راجا نوید اور پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر عدالت پیش ہوئے، علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔
دوران سماعت پراسیکیوشن نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔
عدالت نے ا ستفسار کیا کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا مزید ریمانڈ کیوں چاہئے؟ اب تک ملزمان کیخلاف کیا ثبوت اکٹھے ہوئے؟ جس پر پراسیکیوٹر راجا نوید نے عدالت کو بتایا کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان نے دیگر کارکنان کو میگافون پر اشتعال دلایا، دونوں خواتین ملزمان نے کارکنان کے ہمراہ پولیس اہلکاروں پر پتھراو¿ کیا۔
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان نے ویڈیو بنائی، موبائل فون برآمد کرنا اہم ہے، علیمہ خان اور عظمیٰ خان نے میٹنگ میں احتجاج کرنے کی منصوبہ بندی کی، دونوں خواتین کے خلاف شریک ملزم عدنان نے انکشافات کئے، شریک ملزم نے بیان دیا کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان نے دھماکہ خیز مواد فراہم کیا۔
راجا نوید نے کہا کہ شریک ملزم کے مطابق علیمہ خان اور عظمیٰ خان نے ڈی چوک پہنچ کر پارلیمنٹ پر بارودی مواد استعمال کرنا تھا، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں نے ریاست مخالف منصوبہ بندی کی، بارودی مواد کارکنان کو مہیا کیا، علیمہ خان، عظمیٰ خان سے پوچھنا ہے بارودی مواد کہاں رکھاہے۔
وکیل صفائی سلمان صفدر نے مو¿قف اپنایا کہ خواتین کےلئے قوانین میں خاص نرمی رکھی گئی ہے، پراسیکیوشن علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے خلاف جوش و خروش کے ساتھ نئے الزامات کے ساتھ آئی ہے، علیمہ خان اور عظمیٰ خان بانی پی ٹی آئی کی بہنیں ہیں عمر رسیدہ ہیں، کبھی کوئی سیاسی عہدہ نہیں رکھا۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے، بانی پی ٹی آئی کے گھر تین چار ہی خواتین ہیں، بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل ہیں، اب بہنوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا، گرفتاری کے وقت علیمہ خان اور عظمیٰ خان نے کوئی دوسری بات نہیں کی میگافون پکڑنا تو دور کی بات ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے بیرسٹر سلمان صفدر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے، پیاری دھرتی ہمیں قبول کرتی ہے، میں دیکھتا رہتا ہوں ہم سب کیوں ایسا کررہے ہیں، اب تک سمجھ نہیں آئی، اقتدار تو پاکیزہ دھرتی کے لئے ہوتاہے، اقتدار اپنے لئے تو نہیں ہوتا، ہم کسی سیاسی جماعت سے نہیں، ہم پاکستانی ہیں۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس میں کہا کہ نواز، زرداری یا بانی پی ٹی آئی ہوں لیکن دیکھیں ملک کے لئے کیا کررہے ہیں، شنگھائی تعاون کانفرنس ہورہی ہے، دنیا کو دکھانا ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے، کسی ایک سیاسی جماعت کو نہیں کہہ رہا سب کو کہہ رہا ہوں، ایسی صورتحال دیکھ کر مجھے دکھ پہنچتاہے، اگر ریاست مدینہ ہے تو صرف دین اسلام کی باتیں ہونی چاہئیں۔
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ آپ کی عدالت میں کئی بار آئی ہوں، جس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ جی، آپ سائیکل والی درخواست لے کر آئی تھیں، جج ابو الحسنات ذوالقرنین کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے علیمہ خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہمیں ڈربے میں بند کردیاتھا، جیل میں دیوار تڑوائی سائیکل بھی لے کر دیا، مجھے تو آپ بانی پی ٹی آئی سے زیادہ انرجیٹک لگتی ہیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ لاہور میں احتجاج میں شامل ہونا تھا، ٹوٹتی تو صرف دفعہ 144 ہی ہم نے توڑنی تھی، جس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ یعنی آپ نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا سوچا ہواتھا۔
بانی پی ٹی کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا تھا کہ یہ مجھ سے موبائل مانگ رہے ہیں، پاسورڈ کھولنا ہے،میں پاسورڈ نہیں کھول رہی، فون پولیس کے پاس ہے، اس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ فون کا پاسورڈ ہی کھولنا ہے تو کھولیں اور جان چھڑائیں۔
بعدازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔