برہان وانی کی شہادت اور تحریک آزادی کا ایک سال (2)

برہان وانی کی شہادت اور تحریک آزادی کا ایک سال (2)
 برہان وانی کی شہادت اور تحریک آزادی کا ایک سال (2)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ان کا یہ اعلان کرنا تھا کہ ہندوستانی میڈیا نے آسمان سر پر اُٹھا لیا اور مودی سرکار نے ٹرمپ کے ذریعے پاکستانی حکمرانوں پر دباؤ بڑھایا جس پر حافظ محمد سعید سمیت پانچ رہنماؤں کو نظربند کر دیا گیا۔ کشمیری قیادت نے خط لکھ کربھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف پاکستان میں سب سے مضبوط آواز کو خاموش کرنے کی ناپسندیدہ حرکت پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، تاہم حکمرانوں نے چپ سادھے رکھی اور آج پانچ ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود حافظ محمد سعید و دیگر رہنما بغیر کسی جرم کے نظربندیوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔ کشمیر کے حالات اس وقت یہ ہیں کہ بھارتی فوج نہتے کشمیریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر اتر آئی ہے۔

چند ماہ قبل عبدالماجد نامی ایک کشمیری کمانڈر کو شہید کر نے کے لئے کیمیائی ہتھیار استعمال کئے گئے تو اس کی لاش گوشت کے چند لوتھڑوں میں تبدیل ہو گئی تھی۔ اب حال ہی میں پلوامہ میں جن کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا گیا ہے، ان کی لاشیں بھی قابل شناخت نہیں رہیں،لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ عبدالماجد کی شہادت کے وقت تو حافظ محمد سعید نے آواز بلند کی تھی، لیکن اب جبکہ چند روز قبل بھارتی فوج نے ایک مرتبہ پھر اسی قبیح جرم کا ارتکاب کیا ہے تو حکومت پاکستان نے مکمل خاموشی اختیار کر کھی ہے اور کسی ذمہ دارنے ایک بیان تک دینا مناسب نہیں سمجھا، یعنی حکومت نے خود بھی مجرمانہ خاموشی اختیا رکر رکھی ہے اور اگر ان کے حق میں کوئی آواز بلند کرتا ہے تو کبھی پیمرا کے ذریعے اور کبھی نظربندیوں کے ذریعے ان کی آوازبھی خاموش کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ اس صورتِ حال سے کشمیری بددل ہو رہے اور ان میں مایوسیاں پھیل رہی ہیں۔ بھارتی فوج کیمیائی ہتھیار استعمال کر کے کشمیریوں کی نئی نسل کو اپاہج بنا رہی ہے، لیکن اقوام متحدہ اورسلامتی کونسل جیسے اداروں نے بھی مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور پاکستانی حکمران بھی کشمیر کامقدمہ دُنیا کے سامنے صحیح انداز میں پیش نہیں کر رہے۔ ماضی میں ہندوستان کی جارحانہ پالیسیوں کے مقابلے میں موجود ہ حکومت کی طرف سے فدویانہ رویہ اختیار کیا گیا،جس سے تحریک آزادی کونقصان اور کشمیریوں کا اعتمادمجروح ہوا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس وقت کشمیرکے تازہ ترین حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کشمیری و پاکستانی قوم کے جذبات کی صحیح معنوں میں ترجمانی کریں۔سال بھر میں کشمیریوں کے حق میں ایک دوبیانات دے دینا کافی نہیں ہے۔ انہیں اپنی پالیسیوں کی اصلاح کرنی چاہئے، دُنیا بھر میں اپنے سفارت خانوں کو متحرک اور ٹریک ٹو ڈپلومیسی چھوڑ کر واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کشمیریوں کی پشتیبانی کا حق ادا کرنا چاہئے۔اسی طرح حافظ محمد سعید جیسے رہنماؤں کو فی الفور رہا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں کشمیریوں کے حق میں اُٹھنے والی آواز کو خاموش نہیں کرنا، بلکہ مظلوم کشمیریوں کی مددوحمایت کرنے والوں کے ہاتھ مزید مضبوط کرنے چاہئیں تاکہ لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والی کشمیری قوم کو غاصب بھارت کے پنجہ استبداد سے نجات دلائی جا سکے۔ ابوالقاسم، برہان وانی، سبزار بھٹ، جنید متو اور بشیر لشکری جیسے کمانڈروں سمیت لاکھوں کشمیریوں کی شہادت کے بعد بھی مضبوط جدوجہد آزادی سے فائدہ اٹھا کر شہ رگ کشمیرکی آزادی کے لئے کردار ادا نہ کرنا بہت بڑی بدقسمتی ہو گی ۔ پاکستانی حکمرانوں کو یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ کشمیریوں کی قربانیاں فراموش کر کے بھارت سرکار سے دوستانہ رشتے پروان چڑھانے والوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ (ختم شد)

مزید :

کالم -