بھارت نے دریائے ستلج اور چناب میں بھی پانی چھوڑ دیا، درمیانے درجے کے سیلاب کا خدشہ آج اور کل مزید بارش کا بھی امکان 

بھارت نے دریائے ستلج اور چناب میں بھی پانی چھوڑ دیا، درمیانے درجے کے سیلاب ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


          لاہور، اسلام آباد، نارووال،قصور (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) بھارت نے دریائے راوی کے بعد ستلج اور چناب میں بھی  پانی چھوڑ دیا، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا۔پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق بھارت نے ہریکے کے مقام سے 70614 کیوسک پانی دریائے ستلج میں چھوڑا ہے، آج  پانی ضلع قصور میں گنڈا سنگھ کے مقام سے پاکستانی حدود میں داخل ہو گا۔ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے کی جانب سے قصور، اوکاڑہ، وہاڑی اور پاکپتن کے ڈپٹی کمشنرز کو پیشگی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام اضلاع میں ریلیف کیمپس کا قیام عمل میں لائیں۔پی ڈی ایم اے کی جانب سے شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ دریاؤں اور نہروں کے قریب جانے سے گریز کریں۔ چناب میں دو لاکھ 33 ہزار کیوسک پانی کی آمد سے درمیانے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈ مرالہ پرپانی کی آمد ایک لاکھ 76 ہزار940 کیوسک اور ہیڈ خانکی پر94ہزار 364 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔حکام کے مطابق دریائے راوی میں جسڑکرتارپور پر پانی کا بہاؤ 30 ہزارکیوسک تک بڑھ گیا۔ سیلابی ریلا شاہدرہ کی طرف بڑھنے لگا، دریا کے اندرآباد بستیوں کو خطرہ ہوسکتا ہے۔پنجاب رینجرزاورریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کے عملے نے تحصیل شکر گڑھ میں مشترکہ ریسکیو آپریشن کرکے سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کو بچا لیا۔ دھان کی کاشتکاری کے دوران متعددافراد بھارت کی جانب سے آنے والے سیلابی ریلے میں پھنس گئے تھے۔اطلاع ملتے ہی پنجاب رینجرز اور ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کی ریسکیو ٹیموں نے تحصیل شکرگڑھ کے سرحدی علاقے میں بروقت ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ ریسکیو ٹیموں نے 300سے زائد افراد کو بحفاظت نکال لیا۔ سیلابی ریلے میں پھنسے افراد نے ریسکیو آپریشن کامیابی سے مکمل ہونے پر ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو اورپنجاب رینجرز کی ٹیموں کا شکریہ ادا کیا۔ پانچ خواتین سمیت 60 لوگوں کو گاؤں چک جندھڑ  شکرگڑھ کے قریب پانی سے ریسکیو کیا گیا۔  لوگ کام کرنے کی غرض کھیتوں وغیرہ میں گئے ہوئے تھے کہ پھنس گئے۔دھاڑیوال سے 51 لوگوں کو بحفاظت دریا کے دوسرے کنارے سے ریسکیو کیا گیا۔ چندیاں والی میں 04 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا،جھن مان سنگھ اور پیر کنڈیالہ سے 186 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا۔ ریسکیو کئے گئے افراد میں 202 مرد اور 99 خواتین شامل ہیں۔بھارت کی جانب سے مطلع کیا گیا ہے کہ مرالہ پر بہا ؤ2 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک جا سکتا ہے، درمیانے درجے کا سیلاب ہوگا۔پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے مطابق بارش کے خطرے سے دوچار علاقوں کی انتظامیہ 20 جولائی تک سیلاب کے امکانات کے حوالے سے حساس علاقوں خاص طور پر دریائے چناب پر مرالہ ہیڈ ورکس اور دریائے راوی میں جسر کے مقام پر مانیٹرنگ جاری رکھے گی۔پاکستان کمیشن انڈس واٹرکے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ اپ اسٹریم میں سیلابی ریلے کا تیز بہاؤ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے باعث مرالہ میں آئندہ12 گھنٹوں کے دوران پانی کے بہاؤ میں اضافے کا امکان ہے۔این ڈی ایم اے کی طرف سے تازہ ترین اعدادوشمار پر مشتمل ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق مرالہ کی گنجائش 11 لاکھ کیوسک ہے۔ موجودہ سطح ایک لاکھ 70 ہزار کیوسک ہے اور درمیانے درجہ کی سیلابی صورتحال ہے۔ پانی کے بہاؤ میں اڑھائی لاکھ کیوسک کا اضافہ متوقع ہے جس سے اونچے درجے کی ممکنہ سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔ اس کے پیش نظر این ڈی ایم اے کی جانب سے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور نشیبی علاقوں کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے، ضرورت پڑنے پر حساس علاقوں کو صورتحال پر فوری طور پر آگاہ کیا جائے گا۔ ممکنہ تیز بہاؤ کے پیش نظر پانی کو ریگولیٹ کرنے کے نظام کو الرٹ کردیا گیا ہے تاکہ لنک کینال کے ذریعے پانی کو ریگولیٹ کیا جا سکے دریں اثنابھارت سے آنے والا 70 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ شکرگڑھ کے سرحدی گاؤں جلالہ میں داخل ہوگیا۔سیلابی ریلے کے باعث فصلیں زیر آب آگئیں اور دھان کی کاشت میں مصروف افراد پھنس گئے، تقریباً 300 مرد و خواتین اور بچوں کو ریسکو کرلیا گیا۔بھارت نے گزشتہ روز دریائے راوی میں ایک لاکھ 85 ہزار کیوسک کا ریلہ چھوڑا  تھا، سیلابی  ریلہ نیناں کوٹ سے ہوتا ہوا کرتارپور جسڑ پہنچنا شروع ہوگیا ہے، اگلے 48 گھنٹوں میں شاہدرہ لاہور پہنچے گا، دریائے راوی، نالہ بئیں اور دیگر معاون ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے۔دریائے راوی اور دریائے چناب سے ملحق اضلاع میں انتظامیہ الرٹ ہے، سیلاب کے پیش نظر مختلف اضلاع میں ریلیف کیمپ قائم کردیئے گئے ہیں۔ دریں اثنا وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ریسکیو اداروں کو دریائے راوی، چناب اور ستلج میں ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فول پروف انتظامات کرنے کی ہدایت کر دی۔یہ ہدایت ایسے وقت میں جاری کی گئی ہیں جب پنجاب کے مختلف شہروں میں آج اور کل (11 جولائی) کو شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ دریائے چناب اور راوی میں طغیانی کا خدشہ ہے کیونکہ بھارت کی شمالی ریاستوں میں ہونے والی مسلسل بارش نے پانی کے اخراج میں اضافہ کر دیا ہے۔ایک روز قبل راوی اور توی دریا کے مقام پر پھنسے 5 رینجرز اہلکاروں سمیت کم از کم 95 افراد کو بچا لیا گیا تھا جب کہ بھارت کی جانب سے اضافی آمد کی وجہ سے دریاؤں میں پانی خطرناک سطح پر پہنچ گیا۔این ڈی ایم نے حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ 25 جون کو شروع ہونے والے مون سون سیزن کے نتیجے میں اب تک 80 افراد جاں بحق اور 142 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں 4 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اب تک بارشوں سے پنجاب میں سب سے زیادہ 49 افراد کی اموات ہوئی ہیں۔مزید بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 20، بلوچستان میں 6، سندھ میں 2 اور ا?زاد کشمیر میں 3 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ کے مٹھی میں زیادہ سے زیادہ 68 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، پنجاب میں نارووال میں سب سے زیادہ 36 ملی میٹر جبکہ خیبرپختونخوا کے علاقے شنکیاری میں 42 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
سیلاب

مزید :

صفحہ اول -