فوجی عدالتوں میں سویلینزکا ٹرائل ؛ وکیل فیصل صدیقی نے وزارت دفاع کی جانب سے خواجہ حارث کی خدمات لینے پر اعتراض اٹھا دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیل پر وزارت دفاع کی جانب سے خواجہ حارث کی خدمات حاصل کرنے پر وکیل فیصل صدیقی نے اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ درخواست دائر کررکھی ہےکہ پرائیوٹ وکیل حکومت کی جانب سے نہیں آ سکتا،خواجہ حارث کے دلائل سے پہلے میری درخواست نمٹائیں، ورنہ غیرموثر ہو جائےگی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی،فیصل صدیقی ایڈووکیٹ ویڈیو لنک پر پیش ہوئے،وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ درخواست دائر کررکھی ہےکہ پرائیوٹ وکیل حکومت کی جانب سے نہیں آ سکتا،خواجہ حارث کے دلائل سے پہلے میری درخواست نمٹائیں، ورنہ غیرموثر ہو جائےگی،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ پہلی بار تو نہیں ہوا کہ پرائیویٹ وکیل حکومت کی جانب سے آیا ہو۔
فیصل صدیقی نے کہاکہ عدالت پرائیوٹ وکیل کی حکومتی نمائندگی کرنے کی حوصلہ شکنی کر چکی ہے،نجی وکیل کو حکومت کی نمائندگی کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور جج دیا تھا، فیصلے کے مطابق اٹارنی جنرل کےپاس متعلقہ کیس پر مہارت نہ ہو تو ہی نجی وکیل کیا جا سکتا ہے، اٹارنی جنرل کو لکھ کر دینا ہوتا ہے کہ ان کے پاس متعلقہ مہارت نہیں ہے،اپیل میں اٹارنی جنرل کو سنا جائے، اٹارنی جنرل ہی دلائل دیں گے،کورٹ کےپاس میری درخواست پر فیصلہ کرنےکا اختیار ہے،عدالت فیصلہ کرے کہ اپیل پر پرائیوٹ وکیل دلائل دے گا یا نہیں ،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ فیصلے میں تھا کہ پرائیوٹ وکیل فیس لیتے ہیں،اس لئے نجی وکیل کو حکومتی نمائندگی سے منع کیا گیا تھا۔