کینیا میں صدر کے چرچ کو دیئے گئے عطیے پر ہنگامے پھوٹ پڑے

کینیا میں صدر کے چرچ کو دیئے گئے عطیے پر ہنگامے پھوٹ پڑے
کینیا میں صدر کے چرچ کو دیئے گئے عطیے پر ہنگامے پھوٹ پڑے
سورس: Pexels

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


نیروبی (ڈیلی پاکستان آن لائن)  کینیا میں صدر ولیئم روٹو کی جانب سے ایک چرچ کو دیئے گئے بڑے مالی عطیے کے خلاف احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے، جس پر پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کرکے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔
بی بی سی کے مطابق صدر روٹو نے نیروبی کے رائیسامبو علاقے میں واقع "جیزس ونر منسٹری" چرچ کو 20 ملین شلنگز (تقریباً 1.55 لاکھ ڈالر) عطیہ دیا تھا۔ تاہم مہنگائی اور اقتصادی بحران سے پریشان نوجوانوں نے اس عطیے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور چرچ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔  مظاہرین نے سڑکوں پر پتھراؤ اور آگ لگا کر راستے بند کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔   کم از کم 38 افراد کو گرفتار کیا گیا لیکن بعد میں انہیں بغیر کسی مقدمے کے رہا کر دیا گیا۔ شدید احتجاج کے باوجود چرچ میں عبادت کا سلسلہ جاری رہا، اور وہاں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے۔  بشپ ایڈورڈ موائی نے کہا کہ کچھ نامعلوم عناصر نے "غنڈوں" کو بھیجا تاکہ عبادت میں خلل ڈالا جا سکے۔
 صدر روٹو، جو کہ ایونجیلیکل مسیحی ہیں، نے اس عطیے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد ملک میں اخلاقی بگاڑ کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا "کینیا کو خدا کو جاننا ہوگا تاکہ ہم ان لوگوں کو شرمندہ کر سکیں جو ہمیں چرچ سے دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"  صدر نے ایک اور چرچ (ایلڈوریٹ میں) کو بھی اتنی ہی رقم کا عطیہ دینے کا اعلان کیا۔  گزشتہ سال کینیا کے کیتھولک اور اینگلیکن چرچز کے رہنماؤں نے سیاسی شخصیات کے چرچ کو عطیات دینے پر اعتراض کیا تھا۔
 کینیا میں مہنگائی اور نئے ٹیکس قوانین پر عوام پہلے ہی سخت نالاں ہیں۔  صدر روٹو نے 2022 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد قرضوں کی ادائیگی کے لیے ٹیکس میں اضافے کو ضروری قرار دیا، مگر عوام کا کہنا ہے کہ پہلے کرپشن اور سرکاری فضول خرچی پر قابو پایا جانا چاہیے۔ گزشتہ سال ملک گیر احتجاج کے باعث صدر روٹو کو اپنا  وہ "فنانس بل" واپس لینا پڑا جس میں مزید ٹیکسوں کا نفاذ تجویز کیا گیا تھا۔