دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی حمایت نہیں کر سکتا، صدر کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب، اپوزیشن کا شدید احتجاج، نعرے بازی 

    دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی حمایت نہیں کر سکتا، صدر کا پارلیمنٹ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمانی سال کے آغاز پر   اپوزیشن کو قومی مفاد کو بالاتر رکھنے اور ذاتی و سیاسی اختلافات پشت ڈال کر معیشت کی بحالی، جمہوریت کے استحکام اور قانون کی حکمرانی کے لیے مل کر کام کرنے کی دعوت دیدی اور کہا ہے کہ پاکستان علاقائی امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے پرعزم ہے، زرمبادلہ میں ریکارڈ اضافہ خوش آئند لیکن  ٹیکس کے نظام میں مزید بہتری لانا ہوگی، قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے،دہشت گردی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے،قوم اور بہادر مسلح افواج کے تعاون سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، پوری قوم کو اپنی سیکورٹی فورسز پر فخر ہے۔۔تفصیل کے مطابق پیر کو پارلیمانی سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکرقومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صد ارت منعقدہوا۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز قومی ترانے کے بعد تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول ﷺ پیش کی گئی، جس کے بعد  اسپیکر قومی اسمبلی نے صدر آصف علی زرداری کو خطاب کی دعوت دی تو اپوزیشن نے شدید نعرے بازی اور شور شرابہ شروع کر دیا، پی ٹی آئی ارکان نے ڈیسک بجاکر احتجاج شروع کیا جبکہ شدید نعرے بازی کے باعث صدر نے کانوں پر ہیڈ فون لگالیے۔  ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا ۔  پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں آتے ہی نعرے بازی کی اور ایوان میں پلے کارڈ بھی ایوان میں لے آئے۔احتجاج کے دوران اپوزیشن لیڈر عمر ایوب مکے مار مار کر ڈیسک بجاتے رہے، پی ٹی آئی کی جانب سے عمران خان کے حق میں نعرے بازی ہوتی رہی۔   صدر مملکت تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب دیکھ کر مسکراتے رہ۔   مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پارلیمانی سال کے آغاز پر اس ایوان سے بطور سویلین صدر 8ویں بار خطاب کرنا میرا واحد اعزاز ہے، یہ لمحہ ہمارے جمہوری سفر کے تسلسل کا عکاس ہے اور نیا پارلیمانی سال اپنی پیشرفت کا جائزہ لینے اور پاکستان کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کرنے کا موقع ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بہتر طرز حکمرانی، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ عوام نے اپنی امیدیں پارلیمنٹ سے وابستہ کر رکھی ہیں، اور ہمیں ان کی توقعات پر پورا اترنا ہوگا۔ جمہوری نظام کو مضبوط کرنے اور قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے محنت کی ضرورت ہے۔آصف زرداری نے کہا کہ ملک کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے حکومت کی معاشی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ تاریخی بلند سطح پر پہنچ چکی ہے جبکہ پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کر دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور گورننس کے نظام کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔ انہوں نے وزارتوں پر زور دیا کہ وہ اپنے وژن اور مقاصد کا ازسر نو تعین کریں اور عوام کو درپیش مسائل کو ایک مقررہ مدت میں حل کرنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائیں۔صدر آصف زرداری نے زور دیا کہ ملک میں معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہوگا۔ سماجی اور اقتصادی انصاف کے فروغ کے ساتھ نظام میں شفافیت اور انصاف کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ ترقی کے ثمرات تمام صوبوں اور شہریوں تک یکساں پہنچنے چاہئیں۔ انہوں نے پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ دینے اور انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت اور معاشی مواقع میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔ٹیکس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہوگا تاکہ پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے۔ پاکستان کو اپنی برآمدات میں تنوع لانا ہوگا اور آئی ٹی انڈسٹری کو معاشی ترقی کا کلیدی عنصر بنانا ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے پائیدار سپورٹ کی ضرورت ہے۔ حکومت کو نوجوانوں کے کاروباری مواقع بڑھانے اور انہیں مالی معاونت فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔صدر مملکت نے کہا کہ عوام بالخصوص مزدور اور تنخواہ دار طبقہ شدید معاشی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے حکومت کو آئندہ بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کرنے، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے اور توانائی کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کرنے کی سفارش کی۔آصف زرداری نے خواتین کی نمائندگی بڑھانے اور انہیں مالی طور پر خودمختار بنانے پر زور دیا اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رسائی کو بڑھانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ تعلیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تمام بچوں کو اسکولوں میں لانے اور اعلی تعلیم و تحقیق کو فروغ دینے کے لیے بجٹ میں مزید وسائل مختص کیے جائیں۔صدر مملکت آصف زرداری نے ملک میں بنیادی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے اور غذائی قلت و پولیو جیسے چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔۔ زراعت اور پانی کے شعبے میں اصلاحات اور ماہی گیری و مویشی بانی کے فروغ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے مزید کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، لہذا ہمیں قابل تجدید توانائی، کاربن کریڈٹ اور ماحول دوست پالیسیوں کو اپنانا ہوگا۔۔صدر آصف زرداری نے کہا میں ایوان کی توجہ اس فیڈریشن کے لیے ایک تشویشناک معاملے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں، پاکستان کے صدر اور محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے میری ذاتی ذمہ داری ہے کہ میں ایوان اور حکومت کو خبردار کروں کہ آپ کی کچھ یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دبا کا باعث بن رہی ہیں، خاص طور پر، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت نے دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کا یک طرفہ فیصلہ کیا۔انھوں نے کہا میں اس تجویز کی بطور صدر میں حمایت نہیں کر سکتا، میں اس حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کرے، تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جا سکے۔انہوں نے کہا مجھے پختہ یقین ہے کہ ایک مضبوط پاکستان وہ ہے جہاں ترقی کے ثمرات تمام صوبوں اور شہریوں کو برابری کی سطح پر پہنچیں، ہمیں ہمہ گیر اور یکساں ترقی کو فروغ دینے کے لیے فعال طور پر کام کرنا چاہیے۔ یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی صوبہ، کوئی ضلع اور کوئی گاؤں پیچھے نہ رہے۔ہمیں اپنی آئی ٹی انڈسٹری کو معاشی ترقی کا کلیدی محرک بنانا ہوگا، ڈیجیٹل اور انفارمیشن ہائی ویز کی تعمیر، آئی ٹی پارکس میں سرمایہ کاری، انٹرنیٹ تک رسائی اور رفتار بڑھانے اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی ترقی پر توجہ دینی چاہیے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے پائیدار سپورٹ کی ضرورت ہے۔میں اس پارلیمنٹ اور حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ آگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں، حکومت کو آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے، تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کم کرنے اور توانائی کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں، ہمیں ملازمتوں میں کمی سے بچنا چاہیے، ہماری توجہ نوکریاں پیدا کرنے اور تربیت یافتہ افرادی قوت خواتین کی زندگی کے ہر شعبے میں نمائندگی کم ہے، مختلف شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھا کر انھیں بااختیار بنانا ضروری ہے، حکومت اور پارلیمنٹ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے وژن کے مطابق کمزور طبقے کی خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنائے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لاکھوں خاندانوں کے لیے ایک اہم لائف لائن ہے، اس پروگرام کی رسائی اور رقم کو مزید بڑھانا چاہیے، نوجوان ہماری موجودہ آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ ہیں، نوجوانوں کو امید اور حوصلہ دینے کی ضرورت ہے۔یقینی بنانا ہوگا کہ بچے پاکستان میں سکولوں سے باہر نہ ہوں، علم پر مبنی معیشت کی تعمیر کے لیے اعلی تعلیم کا فروغ، جامعات میں تحقیق بڑھانا ہماری بنیادی ترجیح ہونی چاہیے، گلگت بلتستان اور بلوچستان روابط اور ترقی کے حوالے سے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں، بلوچستان اور گلگت بلتستان پاکستان کی سٹریٹجک سرحدیں ہیں، ہماری قومی معیشت کے لیے ناگزیر ہیں، ان علاقوں پر توجہ سے غربت میں کمی آئے گی، نئی ملازمتوں، مہارتوں، منڈیوں معیشت کو فروغ حاصل ہوگا، چین پاکستان اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ ہمارے روابط اور مواصلات کے وژن میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا چاہیے تاکہ پاکستان بین الاقوامی تجارت کے لیے ایک گیٹ وے کے طور پر کام کر سکے۔  صدرمملکت نے کہا وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ زراعت کے شعبے کو مستحکم بنائیں، پانی کے پائیدار انتظام، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے ہنگامی کام کے لیے ہم آہنگی اور تحریک کی ضرورت ہے، زراعت ہماری معیشت کا ایک اہم ستون ہے، زرعی شعبے میں جدید طریقے، بہتر بیج کی تیاری کی ضرورت ہے، زرعی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری اور زمین کو زیادہ پیداواری بنا کر روزگار کے مواقع پیدا کریں، کھیتی کی پیداوار کو بہتر بنانے، مویشیوں کی پیداوار بڑھانے اور خوراک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ہمارے کسانوں کو جدید آلات سے لیس ہونا چاہیے، خوراک کی پیداوار میں استحکام اور خود کفالت ہمارا نصب العین ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا ہمیں پانی کی زیادہ دستیابی اور اس کے مثر استعمال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، پانی کی دستیابی کیلئے تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے جیسے نئے حل پر کام کرنا چاہیے۔ صدر مملکت کا آبپاشی کے نظام کو اپ گریڈ کرنے، پانی کے تحفظ اور تقسیم کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال پر زور دیا، اور کہا ہمارے ماہی گیری اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، پاکستان کے دریاں، جھیلوں اور ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کے غیر استعمال شدہ مواقع موجود ہیں، کمرشل سطح مویشی پالنے سے روزگار اور برآمدات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا ہم خلیج اور وسطی ایشیا کے دوست ممالک کے ساتھ ساتھ یورپی یونین، برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکا کے ساتھ اپنے دیرینہ تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، امریکا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کامیاب انسداد دہشت گردی تعاون حوصلہ افزا ہے، دونوں ممالک کو مشترکہ مقاصد کے لیے تعاون کی تجدید اور اضافہ کے لیے ان کامیابیوں پر تعلقات کو قائم کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا  فلسطین میں سلسلہ وار تباہی دنیا کی فوری توجہ کی متقاضی ہے، فلسطینی عوام مسلسل تشدد، نقل مکانی، نسلی تطہیر اور جبر کو برداشت کر رہے ہیں، ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، خطے میں دیرپا امن کے لیے ضروری ہے۔

صدر خطاب

  اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ملاقات میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔وزیراعظم کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری اور وفد کے اعزاز افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا۔ افطار ڈنر کے موقع پر تمام مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بقیہ مسائل کو باہمی مشاورت سے حل کیا جائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے معیشت کے اشاریوں کی تعریف کی اور کہاکہ حکومتی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔دوسری جانب وزیراعظم سے پیپلزپارٹی کے وفد کی ملاقات کی اندورنی کہانی سامنے آگئی۔ پیپلزپارٹی وفد کے مطابق دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے سے صوبے بھر میں تشویش ہے، یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں۔پی پی وفد کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ پیپلزپارٹی کو اعتماد میں لیے بغیرنہیں مکمل کیا جائے گا۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اس حوالے سے جلد اعلیٰ سطح اجلاس طلب کیا جائے گا، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے پنجاب کے مسائل کے حل کیلئے ہفتہ کو لاہور میں اجلاس ہوگا، دونوں جماعتیں مل کر متنازعہ  عاملات حل کریں گی اور اس حوالے سے اسحاق ڈار کو ٹاسک دے دیا۔پی پی اعلامیے کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے وفد کے ہمراہ وزیرِاعظم سے ملاقات کی جبکہ وزیراعظم نے عوام کی زندگی بہتربنانے میں فعال کردار پرپیپلزپارٹی قیادت کو سراہا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی وفد نے وزیراعظم کے سامنے متنازعہ نہروں سے متعلق اعتراضات رکھے، وفد نے وزیراعظم کو کْرم میں صورتحال پر خدشات سے آگاہ کیا اور وزیراعظم سے بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی داد رسی نہ ہونے کا شکوہ کیا۔ وزیراعظم نے چاروں صوبوں میں عوامی امنگوں پر پورا اترنے اور وفاقی حکومت کے ساتھ تعاون سے عام آدمی کی زندگی بہتر بنانے کیلئے فعال اور متحرک کردار ادا کرنے پر پیپلز پارٹی کی قیادت کو سراہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کا مستقبل بہتر کرنے کیلئے وفاق اور صوبوں اور تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہے۔۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پی پی پی وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی اب تک دادرسی نہ ہونے کا بھی شکوہ کیا۔۔شرکاء نے وزیراعظم کی قیادت میں حکومت کی معاشی پالیسیوں اور ان کے نتیجے میں ملک میں حالیہ معاشی استحکام پر وزیرِ اعظم و انکی ٹیم کی انتھک کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔وفد کے شرکاء نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کے ملکی ترقی و معاشی استحکام اور عام آدمی کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے ہر اقدام میں حکومت سے مکمل تعاون فراہم کرے گی۔پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیرِ اعظم کے حکومتی امور میں اتحادیوں سے مشاورت، انکی رائے کے احترام اور انکو اعتماد میں لینے کے اقدام پر وزیرِ اعظم کا شکریہ ادا کیا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے وزیرِ اعظم کی قیادت میں ملکی معیشت کی ترقی کیلئے اپنے بھرپور تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیر اعظم یقین دہانی

مزید :

صفحہ اول -