کیا کورونا وائرس آنکھوں کے راستے جسم میں داخل ہوسکتا ہے؟ ماسکس کے پیچھے دوڑتے لوگوں کو سائنسدانوں نے انتہائی خطرناک خبر سنادی

کیا کورونا وائرس آنکھوں کے راستے جسم میں داخل ہوسکتا ہے؟ ماسکس کے پیچھے ...
کیا کورونا وائرس آنکھوں کے راستے جسم میں داخل ہوسکتا ہے؟ ماسکس کے پیچھے دوڑتے لوگوں کو سائنسدانوں نے انتہائی خطرناک خبر سنادی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس کے متعلق اب تک بتایا جاتا رہا کہ یہ منہ اور ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہو تا ہے چنانچہ ماہرین اس سے بچنے کے لیے فیس ماسک پہننے کی تاکید کرتے رہے لیکن اب امریکی سائنسدانوں نے اس کے جسم میں داخل ہونے کا ایسا راستہ بتا دیا ہے کہ سن کر ہر کوئی پریشان ہو جائے۔ میل آن لائن کے مطابق امریکہ کے جان ہوپکنز یونیورسٹی سکول آف میڈیسن کے سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں پریشان کن انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس لوگوں کی آنکھوں کے راستے بھی ان کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے چنانچہ وائرس سے بچنے کے لیے صرف فیس ماسک پہننا کافی نہیں ہے۔
اس تحقیق میں سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے باعث مرنے والے 10لوگوں کے پوسٹ مارٹم میں ان کی آنکھوں کا معائنہ کیا اور نتائج مرتب کیے جن میں انکشاف ہوا کہ ان میں سے کئی لوگوں کی آنکھوں کے ’اے سی ای 2ری سیپٹرز‘ پر کورونا وائرس موجود تھا۔ اے سی ای 2ری سیپٹرز آنکھوں سے خلیوں میں داخل ہونے کا راستہ ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کے بعض مریضوں میں ’آشوب چشم‘ کا عارضہ بھی دیکھا جا رہا ہے۔یہ عارضہ ممکنہ طور پر ان لوگوں میں ہوتا ہے جن میں وائرس آنکھوں کے راستے داخل ہوتا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر لنگلی ژاﺅ کا کہنا تھا کہ ”ہماری تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ اگر کوئی متاثرہ شخص دوسرے لوگوں کے درمیان کھانستا یا چھینکتا ہے اور اس کے منہ سے لعاب کے باریک قطرے دیگر لوگوں کے آنکھوں پر جا کر گرتے ہیں تو ان میں موجود کورونا وائرس آنکھوں کے راستے ان لوگوں کے جسم میں داخل ہونا شروع کر دیتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ متاثرہ افراد کی آنکھوں سے بہنے والے آنسو کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کا بھی سبب بنتے ہیں کیونکہ ان میں بھی یہ وائرس موجود ہوسکتا ہے۔“