آپ ایک خودکار طریقے کے تحت رنجیدہ‘ مشتعل اور مایوس ہوتے ہیں، خوشی  کے حصول میں رکاوٹ بننے والی ہر عادت کو تہس نہس کر دیں 

 آپ ایک خودکار طریقے کے تحت رنجیدہ‘ مشتعل اور مایوس ہوتے ہیں، خوشی  کے حصول ...
 آپ ایک خودکار طریقے کے تحت رنجیدہ‘ مشتعل اور مایوس ہوتے ہیں، خوشی  کے حصول میں رکاوٹ بننے والی ہر عادت کو تہس نہس کر دیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:14
جب آپ کوئی جسمانی کام انجام دیتے ہیں تو اپنے ذہن سے اس کے مطابق سوچتے ہیں، مثلاً موٹرسائیکل چلاتے ہوئے ذہنی طور پر اپنے ہاتھوں اورپیروں کو غیرمحسوس طریقے پر ہدایات دیئے جاتے ہیں اور ا س طرح آپ کے ہاتھ اور پیر باہمی آہنگی کے ذریعے موٹرسائیکل چلانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس مرحلے کے متعلق لوگوں کو بہت کم علم ہوتا ہے لیکن جذباتی اور محسوساتی لحاظ سے یہ مرحلہ یکساں نوعیت کا حامل ہوتا ہے۔ آپ نے اپنی موجودہ عادات محض اس لیے اپنا رکھی ہیں کہ آپ اپنی تمام زندگی ان عادات کو دہراتے رہے ہیں۔ آپ ایک خودکار طریقے کے تحت رنجیدہ‘ مشتعل اور مایوس ہو جاتے ہیں کیونکہ بہت عرصے سے آپ نے یہی اندازفکر اپنا رکھا ہے۔ آپ نے اپنے اسی روئیے اورطرزعمل کو یکسانیت کے ساتھ اپنا رکھا ہے اور اسے تبدیل کرنے کا آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں لیکن رنجیدہ، ناخوش، غمگین، زخمی اور مایوس ہونے کی ہر عادات اسی طرح اپنا سکتے ہیں جس طرح آپ نے پہلے ہی اپنی کمزوروں، خامیوں اور نقصان دہ عادات کو پہلے ہی سے اپنا رکھا ہے۔
مثال کے طور پر آپ کو بچپن ہی سے سکھایا اور پڑھایاگیا کہ دندان ساز کے پاس جانے کا مرحلہ بہت ہی اذیت ناک اور مشکل ہے کیونکہ اس کا تعلق درد اور تکلیف سے ہے۔ آپ نے اس مرحلے کے متعلق ہمیشہ یہی محسوس کیا کہ اس کی نوعیت آپ کے لیے ناخوشگوار ہے اور آپ مزید اپنے آپ سے یہ کہتے ہیں: ”مجھے بولنے سے نفرت ہے۔“ لیکن آپ کا یہ ردعمل، آپ کا وہ رویہ اور طرزعمل ہے جو آپ نے برسوں سے اپنا رکھا ہے۔ اس کے برعکس آپ اپنے اندازفکر میں تبدیلی کے ذریعے اس تمام مرحلے اور مشق کو اپنے لیے خوشگوار اورپرمسرت بنا سکتے ہیں۔ اگر آپ نے واقعی اپنا دماغ استعمال کر لیاہے تو برمے کے چلنے کی آواز ”بربربرر“ کو آپ موسیقی کی ایک خوبصورت دھن کے طور پر محسوس کر سکتے ہیں جو آپ کے ذہن کو سکون اورطمانیت مہیا کرتی ہے اور آپ اس مرحلے کو اپنی زندگی کا ایک نہایت ہی خوش کن اور خوشگوار مرحلہ تصور کرسکتے ہیں۔ اس مرحلے کے دوران پیش آنے والی درد اور تکلیف کو آپ اپنی سوچ کے ذریعے ایک نئے اورپرسرور واقعے کی حیثیت سے محسوس کر سکتے ہیں۔ یہ کس قدر خوش کن اور مسرت انگیز مرحلہ ہو سکتا ہے جب آپ دندان ساز کے پاس جانے پرمبنی تکلیف دہ اور اذیتناک واقعے کے بجائے اسے اپنی سوچ کے ذریعے اسے ایک مسرت انگیز اورپرلطف مشق تصور کر لیتے ہیں۔
شاید آپ ابھی بھی شک میں مبتلا ہیں۔ آپ اس قسم کا رویہ اختیا رکر سکتے ہیں: ”میں اپنی مرضی کے مطابق اندازفکر اختیا رکر سکتا ہوں۔“ اپنے بچپن کے دور کے متعلق سوچیے جب آپ نے موٹرسائیکل چلانا سیکھا تھا، کیا اس وقت آپ کو یقین تھا کہ آپ موٹرسائیکل چلانا سیکھ جائیں گے؟ پھر موٹرسائیکل سیکھنے پر مبنی خیال بار بار دہرانے کے باعث ایک عادت اورباقاعدہ روئیے میں تبدیل ہو گیا تھا۔
اپنی ذات اور وجود کی ذمہ داری  اپنے ہاتھ میں لینے سے مراد یہ ہے کہ آپ پرانے خیالات کے بجائے نئے خیالات و عادات اپنانے کی بھرپور کوشش کریں۔ آپ کے لیے لازم ہے کہ خوشی و مسرت کے حصول اور خوشی و مسرت کے حصول میں رکاوٹ بننے والی ہر عادت اوررویے کو تہس نہس کر دیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -