زندگی کے اتار چڑھاؤ کی کہانی ڈرامہ سیریل’’تعبیر‘‘
نجی ٹی وی سے نشر ہونے والے ڈرامے تعبیر نے ناظرین کی توجہ حاصل کرلی۔اس ڈرامے کی کہانی دو جوڑوں فواد اور زرنش ‘ یاسر اور تعبیر کے گرد گھومتی ہے ۔یاسر فواد کے پاس ملازمت کرتا ہے اور یہ دونوں ہی اپنی بیویوں کا بہت زیادہ خیال رکھتے ہیں۔بدقسمتی سے ایک حادثے میں تعبیر کے شوہر جاں بحق ہوتا ہے اور اپنے نومولود بچے کے ہمراہ دنیا میں تنہا رہ جاتی ہے۔ فوا د ایک اچھا انسان ہے جسے معاشرے میں بیواؤں کے مقام کا احساس ہے اسی بناء پر وہ تعبیر کو مالی امداد کا چیک دیتا ہے لیکن قسمت نے تعبیر کی مزید آزمائش مقصود تھا۔ اس کی بہن کا لالچی دیور اجو اس چیک کو چرا لیتا ہے ۔چیک کلیئر نہ ہونے پر شدید غصے میں آکر چیک پھاڑ دیتا ہے ۔تعبیر کو بروقت گھر کا کرایہ نہ دینے پر گھر سے نکال دیا جاتا ہے ۔ ادھر بچے کی پیدائش کے وقت کچھ پیچیدگیوں کی وجہ سے زرنش کا انتقال ہوجاتا ہے ۔اس کا بچہ بہت کمزور ہوتا ہے جس کیلئے ماں کا وجود لازمی ہوتا ہے‘فواد کی مہربانیوں کو دیکھتے ہوئے تعبیر اس کی مدد کا فیصلہ کرتی ہے لیکن اس کا یہ فیصلہ اس کے اپنے بچے کی جان کیلئے خطرہ ثابت ہوتا ہے ۔کیا تعبیرکی قسمت میں سکون اور خوشیاں ہیں ؟کیا اجو کو اس کے کئے کی سزا ملے گی؟جاننے کیلئے دیکھئے ڈرامہ سیریل ’’ تعبیر ‘‘ ’’تعبیر‘‘کے رائٹرعمران اشرف ہیں احسن طالش کی ڈائریکشن میں بنائی جانے والی میگا ڈرامہ سیریل ایم ڈی پروڈکشنز اور فارس انٹرٹینمنٹ کی پیشکش ہے اور اس کے نمایاں فنکاروں میں شہزاد شیخ‘ علی سفینہ ‘ اقرا عزیز ‘ حاجرہ یامین‘عامر قریشی ‘ زینب احمد ‘ عذرا منصور ‘ سیمی پاشا ‘ عائشہ خان ‘ عمران اشرف ‘ مزنہ وقاص ‘احسن طالش اور دیگر شامل ہیں۔ اس ڈرامہ کے میڈیا کوآرڈینیٹر منہاس صغیر ہیں۔رائٹر عمران اشرف نے کہا کہ اس ڈرامہ سیریل میں کئی نامور فنکاروں نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔تمام فنکاروں کی فنکارانہ صلاحیتوں کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے دوران ریکارڈنگ فنکاروں نے کئی جذباتی سین اس خوبصورتی سے کئے کہ حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔ان دنوں نجی چینل سے کامیابی کے ساتھ دکھائی جانے والی اس ڈرامہ سیریل بہت زیادہ اتار چڑھاؤ ہیں۔مرکزی کردار ادا کرنے والی اقرا عزیز نے کہا کہ میں نے اپنے کیرئیر کے دوران بہت کم ایسے رول ادا کئے ہیں میرارول پاور فل ہونے کے ساتھ ساتھ پرفارمنس سے بھرپور ہے۔میں ہمیشہ سے ان پراجیکٹس میں اداکاری کو ترجیح دیتی ہوں جن میں میرا کردار پاور فل ہو۔عمران اشرف نے کہا کہ لوگ آج بھی اچھا کام دیکھنا چاہتے ہیں وہ دن دور نہیں ہے جب فلمی صنعت ایک بار پھر اپنے قدموں پر کھڑی ہوجائے گی ۔’تعبیر‘‘کی کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے ۔’’تعبیر ‘‘میں میرا رول روائتی ڈگر سے ہٹ کر ہے۔ جتنا زوال فلم انڈسٹری پر آیا ہے اس سے کہیں زیادہ عروج ڈرامہ انڈسٹری کو حاصل ہے ۔عمران اشرف نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ فلم انڈسٹری بھی دوبارہ اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی ۔انہوں نے کہا ہے کہ کامیابی کے لئے محنت اور لگن بہت ضروری ہے اس کے بغیر ترقی اور کامیابی ممکن نہیں ہے ۔عمران اشرف نے کہا کہ میں صرف منتخب ڈراموں میں اداکاری کر رہا ہوں ۔جب تک میرے پرستار مجھے سکرین پر دیکھنا چاہیں گے میں اداکاری کرتا رہوں گا‘ کام کے ساتھ میری محبت جنون کی حد تک ہے‘ اپنے ابتدائی دور سے لیکر اب تک میں نے ہمیشہ جنون کے ساتھ اداکاری کی ہے اور جب میں اداکاری کر رہا ہوتا ہوں تو مجھے اپنے ارد گرد کے ماحول کابالکل احساس نہیں ہوتا مگر آج نئے اداکارہ اس طرح کام نہیں کرتے جس
طرح میں نے اور میرے ساتھی فنکاروں نے کیا ہے۔ ’’تعبیر ‘‘میرے کیرئیر کا یادگار ڈرامہ ہے۔ میری خوش قسمتی ہے کہ میرے چاہنے والے میرے کیرئیر کے آغازسے لے کر آج تک میری پرفارمنس کو پسند کرتے چلے آ رہے ہیں اور میری کوشش بھی یہی رہی ہے کہ میں بہتر سے بہتر کام کر سکوں ۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے ذاتی طور پر سنجیدہ کردار پسند ہیں ۔ اقرانے کہا کہ ہمیں آج کی نوجوان نسل میں والدین اور بزرگوں کی اہمیت اجاگر کرنے والے ڈرامے پیش کرنے چاہئیں ۔میں سمجھتی ہوں کہ ایسے موضوعات پر مزید کام ہونا چاہئے۔ نوجوان نسل کا بہترین کام کرنا ہم سب کے لئے قابل فخر ہے۔ہمارے ٹی وی ڈرامے کل بھی غیر ملکی ڈراموں سے اچھے تھے اور آج اور بھی بہتر ہیں۔بہت دکھ ہوتا ہے جب ہمارے اپنے بہت سے لوگ فخریہ یہ کہتے ہیں کہ ہم ٹی وی ڈرامے نہیں دیکھتے۔ ہمیں اپنے کانام اجاگر کرنے کیلئے اپنے ملک اور ملک کی چیزوں کو اپنانا چاہیے۔’’اس جیسے پراجیکٹ روز روز نہیں بنتے۔ڈائریکٹراحسن طالش سمیت تمام ٹیم نے اس پراجیکٹ کو کامیاب بنانے کے لئے دن رات محنت کی ہے۔