وزیراعلیٰ پنجاب کا کرپشن زیرو مشن

وزیراعلیٰ پنجاب کا کرپشن زیرو مشن
وزیراعلیٰ پنجاب کا کرپشن زیرو مشن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مریم نواز ناصرف ایک باصلاحیت سیاسی لیڈر ہیں بلکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے پاکستانی سیاست میں ایک مؤثر اور متحرک شخصیت بن کر ابھری ہیں۔ اُن کی گورننس کا انداز خاص طور پر پنجاب میں عوامی خدمت، تیز فیصلے، اور جدید طرزِ حکمرانی کی علامت بنتا جا رہا ہے۔
مریم نواز نے صحت کے شعبے میں اقدامات کیے گئے،پنجاب کے اسپتالوں میں اپ گریڈیشن ،مفت ادویات کی فراہمی ،موبائل ہیلتھ یونٹس کی شروعات جبکہ تعلیم میں اصلاحات سرکاری اسکولوں میں جدید سہولیات، اساتذہ کی بھرتی میرٹ پرسکولوں میں بچیوں کی حاضری بڑھانے کے اقدامات،ڈیجیٹل گورننس اور شفافیتe-governance سسٹمز کا آغاز،ڈیجیٹل شکایات پورٹل ،خدمت مراکز کی بہتری ، خواتین کے لیے پالیسیز،ویمن امپاورمنٹ پروگرامز،ورکنگ ویمن ہاسٹل منصوبے،بزنس لون اسکیمز، عوامی رابطہ اور فوری عملدرآمد،سوشل میڈیا پر فعال فیلڈ وزٹس اور عوامی شکایات پر فوری ایکشن"پنجاب کی بیٹی" کے نعرے کے ساتھ عوامی وابستگی ایسے منصوبے ہیں ،جن کی افادیت تادیر قائم رہے گی ۔
مریم نواز کی گڈ گورننس ایک نئی سوچ اور جدید قیادت کی علامت بن کر ابھری ہے۔ وہ ایک ایسے پنجاب کا وژن پیش کر رہی ہیں جہاں خدمت، میرٹ، اور شفافیت ترجیح ہو۔ اگر وہ اپنے اقدامات کو مستقل مزاجی سے جاری رکھتی ہیں، تو یہ طرزِ حکمرانی پاکستان کے دیگر صوبوں کے لیے بھی ایک مثالی ماڈل بن سکتا ہے۔
گورننس صرف حکومت چلانے کا نام نہیں، بلکہ عوام کی خدمت، انصاف کی فراہمی، اور میرٹ کی بالا دستی کا نام ہے۔ مریم نواز نے بحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب ایک نئی طرز کی حکمرانی متعارف کروائی ہے جو نوجوانوں، خواتین، اور عام شہریوں کے لیے اُمید کی کرن بن چکی ہے۔ صحت کی بات کریں تو مریم نواز نے پنجاب کے اسپتالوں میں بہتری لانے کے لیے قابلِ ذکر اقدامات کیے۔ موبائل ہیلتھ یونٹس، مفت ادویات، اور ہسپتالوں کی ڈیجیٹل اپگریڈیشن اُن کی سنجیدگی کا ثبوت ہے۔ تعلیم کے میدان میں انہوں نے سرکاری اسکولوں کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے، اساتذہ کو میرٹ پر بھرتی کرنے اور بچیوں کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے نمایاں کام کیا ہے۔ خواتین کی ترقی اُن کی ترجیحات میں شامل ہے۔ ورکنگ ویمن ہاسٹل، کاروباری قرض اسکیم، اور خواتین کے لیے روزگار کے مواقع انقلابی قدم ہیں۔ ڈیجیٹل گورننس کی بات کریں تو "خدمت مراکز" اور "شکایت پورٹل" عوام کی آسانی کے لیے ایک اہم اقدام ہے، جو براہِ راست وزیراعلیٰ آفس سے منسلک ہے۔ مریم نواز کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ وہ عوام سے جُڑی رہتی ہیں۔ وہ صرف فائلوں میں حکومت نہیں کرتیں بلکہ فیلڈ میں جا کر خود حالات دیکھتی ہیں۔ یہ طرزِ عمل اُن کی عوامی قیادت کی دلیل ہے۔
 پنجاب حکومت نے صوبے کے مختلف سرکاری محکموں میں اصلاحات کا عمل تیز کر دیا ہے، جن میں محکمہ کوآپریٹو سر فہرست ہے۔ محکمہ کو آپریٹو میں سیکرٹری ڈاکٹر احمد جاوید قاضی کی سربراہی میں کرپشن کے خاتمے، سروس ڈیلیوری کی بہتری اور عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ڈیجیٹلائزیشن، شفاف بھرتیاں اور فوری شکایات کے ازالے کے نظام متعارف کرائے جا رہے ہیں تاکہ عوام کو براہِ راست فائدہ پہنچے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے واضح کیا ہے کہ کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی اور بدعنوان عناصر کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔
وزیر اعلیٰ کی ٹیم کے  دیگر  باصلاحیت ممبر زکے ساتھ  سیکرٹری کو آپریٹو  وہ آفیسرہیں  جو اپنے گھر کو ٹھیک کرنےکےلیے پہلے اپنے ادارے کا احتساب کر رہے رہے ہیں ،سیکرٹری کوآپریٹو نےپنجاب کی تمام کوآپریٹو سوسائٹیوں کا ریکارڈ آن لائن کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،اس  سے نہ صرف سوسائٹیوں میں شفافیت آئے گی ،بلکہ عوام بھی پراپرٹی مافیا سے لٹنے سے بچ جائیں گے ۔اس وقت پنجاب کے محکمہ کوآپریٹو میں اصلاحات کا عمل تیز ہو گیا ہے۔ سیکرٹری کوآپریٹو کی جانب سے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے صوبے بھر کی کوآپریٹو سوسائٹیوں کا ریکارڈ ڈیجیٹلائز اور آن لائن کرنے کا مقصد شفافیت کو فروغ دینا، عوام کو معلومات تک فوری رسائی دینا، اور محکمے سے کرپشن کو زیرو لیول تک لے جانا ہے۔محکمہ کوآپریٹو کو سونے کی چڑیا کہا جاتا ہے۔ لیکن سیکرٹری کوآپریٹو نے اب کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی لی ہے، اور تمام افسران و عملے کو ہدایت جاری کر دی گئی ہے کہ وہ مکمل دیانت داری سے اپنے فرائض انجام دیں۔یہ ایک خوش آئند قدم ہے کہ پنجاب حکومت نے محکمہ کوآپریٹو کو کرپشن سے پاک کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ اس قسم کے محکمے، جو کہ عوامی فلاح، زرعی ترقی اور کمیونٹی ویلفیئر سے جُڑے ہوتے ہیں، ان میں شفافیت بہت ضروری ہے۔
 کوآپریٹو سوسائٹیز اور ان کے مالی ریکارڈز کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر لانے سے ہر چیز کا حساب آسانی سے ہو سکے گا۔ہر سوسائٹی یا منصوبے کے لیے سالانہ آڈٹ لازمی کیا جائے۔ایک مستقل نگران بورڈ بنایا جائے جو بدعنوانی کی اطلاع پر فوری کارروائی کرے۔شکایات کے لیے ہیلپ لائن یا ایپ شہریوں کے لیے ایک شفاف شکایت نظام ہو، جہاں وہ رشوت یا ناانصافی کی بغیر کسی خوف کےاطلاع دے سکیں گے۔دوسری جانب کرپشن میں ڈوبی سوسائٹیوں میں انتخابات میں بوگس ووٹنگ کو ختم کرنے کےلیے الیکٹرونگ بائیو میٹرک ووٹنگ کروانے اورا نتخابی عمل کو سی سی ٹی وی کیمرے لگا کر کرپشن  زدہ انتخاب کو ٹھیک کروانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔  
کرپشن اوربدعنوانی، کسی بھی معاشرے کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ یہ صرف مالی بے ضابطگی نہیں بلکہ ایک ایسی بیماری ہے جو اخلاقیات، اعتماد، انصاف اور ترقی کو دیمک کی طرح چاٹ جاتی ہے۔ ایک شفاف معاشرہ وہ ہوتا ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہو، میرٹ کو فوقیت دی جائے، اور ہر فرد ایمانداری سے اپنے فرائض سر انجام دے۔شفاف معاشرہ صرف خواب نہیں، ایک قابلِ حصول حقیقت ہے۔اگر ہر فرد اپنا کردار ایمانداری سے ادا کرے۔ کرپشن کے خلاف جہاد کرے۔یاد رکھیں! نیک، شفاف اور ایماندار قوم ہی ایک مضبوط، خوددار اور ترقی یافتہ پاکستان کی ضمانت ہے۔ورنہ عام آدمی کا خسارہ،بربادی ہی بربادی ،تباہی ہی تباہی ۔
ہر حکومت کو چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے۔ لیکن جو لیڈر خلوصِ نیت سے عوام کے لیے کام کرے، وہی دلوں پر راج کرتا ہے۔ مریم نواز کا طرزِ حکمرانی ایک ایسی سمت بڑھ رہا ہے جہاں ہم شفاف، انصاف پر مبنی اور جدید پنجاب کا خواب حقیقت بنتا دیکھ سکتے ہیں۔

۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -