ٹرمپ کے ’47 ویں‘ امریکی صدر بننے کی راہ میں کملا ہیرس کیسے رکاوٹ بن سکتی ہیں؟
واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکا میں 5 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ موجودہ نائب امریکی صدر اور ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کو شکست دے کر امریکا کے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔
امریکا کے انتخابی قوانین کے مطابق کچھ دیگر مراحل کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو امریکا کے 47 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔
تاہم اس با ت کا خدشہ بھی موجود ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 47 ویں صدر کی بجائے 48 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں۔
لیکن ایسا کیسے ہوسکتا ہے اور اس صورت میں امریکا کا 47 واں صدر کون ہوگا؟
امریکی جریدے پولیٹیکو کے مطابق امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے سابق کمیونیکیشن ڈائریکٹر جمال سائمنز نے کہا ہےکہ جوبائیڈن قبل از وقت مستعفی ہوکر کملا ہیرس کو امریکا کا 47 واں صدر بننے کا موقع دے سکتے ہیں۔
یوں کملا ہیرس کچھ ہفتے کے لیے ہی سہی لیکن امریکا کی صدر بن جائیں گی اور انہیں 6 جنوری کو اپنی ہی شکست کے بعد ہونے والے انتقال اقتدار کی نگرانی نہیں کرنی پڑے گی۔
خیال رہے کہ امریکا میں 6 جنوری کو کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں الیکٹورل کالج ووٹوں کی گنتی ہوتی ہے جس کی نگرانی نائب صدر کرتا ہے۔
امریکی صدر کے مستعفی ہونے کی صورت میں آئین کے تحت نائب صدر ملک کا صدر بن جاتا ہے، یوں جوبائیڈن کی مستعفی ہونے کی صورت میں کملا ہیرس باقی مدت کے لیے ملک کی 47 ویں صدر بن جائیں گی اور اس طرح انہیں الیکٹورل کالج ووٹوں کی گنتی کے لیے ہونے والے اجلاس کی صدارت بھی نہیں کرنی پڑے گی۔
اگر کملا ہیرس امریکا کی 47 ویں صدر بن جاتی ہیں تو اس کا مطلب ہوگا کہ 20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 47 ویں نہیں بلکہ 48 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔