شروع ہی میں مخلص رہنما مل جاتے تو کہیں بہتر انداز میں ملک کیلیے کچھ بہترکر سکتے تھے، باتیں تو بہت کی گئیں پر عمل نہ ہو سکا  اسکے باوجود ہم رکے نہیں 

شروع ہی میں مخلص رہنما مل جاتے تو کہیں بہتر انداز میں ملک کیلیے کچھ بہترکر ...
 شروع ہی میں مخلص رہنما مل جاتے تو کہیں بہتر انداز میں ملک کیلیے کچھ بہترکر سکتے تھے، باتیں تو بہت کی گئیں پر عمل نہ ہو سکا  اسکے باوجود ہم رکے نہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:محمد اسلم مغل 
تزئین و ترتیب: محمد سعید جاوید 
 قسط:223
جولائی 2019 ء میں میرے نواسے عبداللہ نے سیمل سے شادی کر لی جو ایک بہت اہی اچھی اور سمجھدار لڑکی ہے۔ اس نے پاکستان فیشن  سکول سے گریجویشن کر رکھی تھی وہ بھی آکر جلد ہی اس خاندان میں گھل مل گئی تھی۔ 10 جولائی2022 ء کو اللہ نے اس نوجوان جوڑے کو ایک پیاری سی بیٹی صوفیہ سے نوازا۔ یوں مجھے پڑنانا بننے کا اعزاز بھی مل گیا۔ میری ایک نواسی ماریہ نے لاہور سکول آف اکنامکس سے 2021 ء میں مارکیٹنگ میں گریجویشن کیا اور اب وہ ایک بڑے ادارے میں منیجر کی حیثیت سے کام کر رہی ہے۔ حبہ نے 2022 ء میں لمز اور نائمہ نے مڈل سیکس یونیورسٹی دبئی سے 2022 ء میں اپنی تعلیم مکمل کی۔ حبہ نے اپنی پہلی ملازمت یکم اگست  2022 ء کو شروع کی۔ سارہ نے بھی بیکن ہاؤس یونیورسٹی سے اپنی آرکیٹیکچر کی تعلیم مکمل کر لی ہے اور اب ایک کمپنی میں کام کر رہی ہے۔ سعد ملائیشیا میں تعلیم حاصل کر رہا ہے اور جلد ہی نائمہ بھی وہاں پہنچ رہی ہے۔ سعد نے بھی گریجویشن مکمل کر لی ہے اور اب ملازمت کی تلاش میں ہے۔اپنی اگلی نسلوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے اور اپنے شعبوں میں آگے بڑھتا دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔
اختتامیہ
قیام پاکستان سے قبل جنم لینے والی میری نسل کے لوگوں نے زندگی کے ہر شعبے میں بے پناہ تبدیلیاں ہوتی دیکھی ہیں۔ جن میں سب سے پہلا تحفہ جو ہمیں اپنے پیارے رب کی طرف سے عنایت ہوا وہ ایک آزاد وطن پاکستان کی شکل میں تھا جس کی تخلیق کے پیچھے علامہ اقبال کی  فلسفیانہ سوچ اور رہنمائی تھی اور جسے قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی ذہانت اور بے پایاں سیاسی جدوجہد سے سرے چڑھایا اور یوں 14 اگست 1947 ء کو ہم راتوں رات ایک آزاد مملکت کے شہری قرار پائے۔ اس آزادی کی قدر و قیمت کا اندازہ فلسطین، کشمیر اور بھارت کے مسلمانوں کی حالتِ زار دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے۔ جلد ہی اس آزادی کے ثمرات ملنے شروع ہوئے تو زندگی کے ہر شعبے مثلاً، تعلیم، کاروباراور ملازمتوں میں آگے بڑھنے کے بے شمار مواقع نکل آئے جن سے ہمارا معیار زندگی کافی حد تک بہتر ہوگیا۔ اگر ہمیں شروع ہی میں مخلص رہنما مل جاتے تو ہم اس سے کہیں بہتر انداز میں اپنے ملک کے لیے کچھ بہترکر سکتے تھے۔ باتیں تو بہت کی گئیں، پر عمل نہ ہو سکا۔ اس کے باوجود بھی ہم رکے نہیں آگے ہی بڑھتے رہے۔ آج پاکستان اللہ کے فضل سے دنیا کی ساتویں اور مسلم ممالک کی پہلی جوہری طاقت ہے۔ لیکن اگر ہم ایک ایماندارانہ تجزیہ کریں تو حقیقت یہ ہے کہ ہم ابھی بھی دنیا کے بیشتر ممالک سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ 
معاشی اور معاشرتی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ قوم میں یکجہتی  ہو، عدل و انصاف پر مشتمل ایک سیاسی نظام ہو، بہترین اور اعلیٰ درجے کا نظام تعلیم ہو اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہر شعبے میں اہلیت کی بنیاد پر اختیار اور جائز مقام دیا جائے۔ میں پر اعتماد ہوں کہ ان شاء اللہ پاکستان   کے مقدر میں صحیح معنوں میں ترقی لکھ دی گئی ہے جو آگے چل کر غربت کی لکیر سے نیچے رہ جانے والوں کی زندگیاں بدل دے گی۔
 (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -