چین اور ویتنام کے تعلقات پر صدر شی جن پنگ کی خصوصی کہانی

چین اور ویتنام کے تعلقات پر صدر شی جن پنگ کی خصوصی کہانی
چین اور ویتنام کے تعلقات پر صدر شی جن پنگ کی خصوصی کہانی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ(ڈیلی پاکستان آن لائن) جب ویتنام کے اعلیٰ ترین رہنما تو لام نے اگست 2023 میں چین کا پہلا دورہ کیا، تو انہوں نے یہ سفر بیجنگ سے نہیں بلکہ جنوبی شہر گوانگژو سے شروع کیا۔ یہ ایک خاص سفارتی بندوبست تھا جسے چینی صدر شی جن پنگ نے بعد میں "انتہائی بامعنی" قرار دیا۔یہی گوانگژو وہ مقام ہے جہاں ایک صدی قبل ویتنامی رہنما ہو چی منہ نے چین میں اپنی انقلابی جدوجہد کا آغاز کیا تھا۔ صدر شی نے اس تاریخی پس منظر کو دونوں ممالک کی "مشترکہ سرخ یادداشت" قرار دیا۔

صدر شی جن پنگ جلد ہی بطور صدر اور چینی کمیونسٹ پارٹی (CPC) کے جنرل سیکریٹری کے طور پر چوتھے سرکاری دورے پر ویتنام روانہ ہوں گے، جو دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر ہو رہا ہے۔ یہ دورہ صرف ایک سفارتی روایت نہیں، بلکہ ماضی کی تاریخ سے سبق لیتے ہوئے مستقبل کے تعلقات کی راہیں متعین کرنے کی ایک کوشش ہے۔شی جن پنگ نے 2017 کے دورہ ویتنام کے دوران The People’s Daily کے 19 تاریخی شمارے تحفے میں دیے جن میں ہو چی منہ کی 1955 کے دورہ چین کی تفصیلات شامل تھیں۔ ایک تاریخی شمارے میں ہو چی منہ کی ماؤ زے تنگ اور دیگر چینی رہنماؤں کے ساتھ تصویر شامل تھی۔

شی نے ہو چی منہ کو "چیئرمین ماؤ کے بھائی کی مانند" قرار دیا اور کہا کہ ان کی جدوجہد اور دوستی کو نسل در نسل یاد رکھا جائے گا۔ 2011 میں بطور نائب صدر، شی نے ہو چی منہ کی رہائش گاہ کا دورہ بھی کیا، اور وہاں اپنے تاثرات قلمبند کیے:
"یہ عظیم شخصیت صدیوں تک یاد رکھی جائے گی، اور چین-ویتنام دوستی نسلوں تک قائم رہے گی۔"


2024 میں تو لام کے دورہ چین کے دوران، بیجنگ میں گریٹ ہال آف دی پیپل میں صدر شی نے ان کے اعزاز میں چائے کی خصوصی نشست رکھی۔ ان کی اہلیہ پنگ لی یوان نے بھی تو لام کی بیگم کو چینی روایتی موسیقی اور اوپیرا سے محظوظ کیا۔چائے کی محفلیں، جو رسمی مذاکرات سے ہٹ کر زیادہ ذاتی انداز کی گفتگو کا موقع فراہم کرتی ہیں، چین اور ویتنام کے درمیان ایک منفرد سفارتی روایت بن چکی ہیں۔ تحفوں کا تبادلہ بھی ان محفلوں کا خاص حصہ ہوتا ہے۔ 2023 میں ویتنامی رہنما نے صدر شی کو ایک پینٹنگ بطور تحفہ دی جو ان کی گزشتہ چائے کی ملاقات کی یادگار تھی۔


2023 کے دورے کے دوران، ویتنامی رہنما نگوین پھو ٹرونگ نے نوجوان چینی اور ویتنامی نمائندوں سے ایک ملاقات کا بندوبست کیا جہاں صدر شی نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ دونوں ممالک کی دوستی کے "علمبردار" بنیں۔

اسی موقع پر 19 سالہ ویتنامی طالبہ لے نگویت کوئینہ کی صدر شی سے پہلی ملاقات ہوئی۔ وہ اب تسنگھوا یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں — وہی ادارہ جہاں صدر شی نے بھی تعلیم حاصل کی تھی۔ کوئینہ کا کہنا ہے:
"شی دادا ایک مہربان، باوقار شخصیت ہیں، اور ان سے ملاقات ایک ناقابلِ فراموش تجربہ تھا۔"ویتنام سے ہر سال ہزاروں طلبہ چین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔ صدر شی کی یہ سوچ — کہ اقوام کے درمیان قربت عوام کے درمیان تعلقات سے پیدا ہوتی ہے ،  اب ویتنامی نوجوانوں کے دلوں میں بھی جگہ بنا چکی ہے۔

چین اور ویتنام، دونوں سوشلسٹ ممالک، اب مل کر ایک "مشترکہ مستقبل کے لیے کمیونٹی" بنانے کے عزم پر کاربند ہیں۔ صدر شی کا کہنا ہےہمیں اس راہ پر مل کر چلنا ہے۔یہ سفر صرف سفارتی تعلقات کا تسلسل نہیں، بلکہ ایک مشترکہ وژن کی نمائندگی ہے جو تاریخ، ثقافت، اور عوامی رابطوں کی بنیاد پر استوار ہو رہا ہے ،  ایک ایسا رشتہ جو وقت کے ساتھ مضبوط تر ہوتا جا رہا ہے۔