آپ اپنی نسلوں کیلئے کیا کرکے جارہے ہیں؛جسٹس نعیم اختر کے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس میں ریمارکس، صوبوں سے اقدامات متعلق رپورٹ طلب 

آپ اپنی نسلوں کیلئے کیا کرکے جارہے ہیں؛جسٹس نعیم اختر کے ماحولیاتی آلودگی ...
آپ اپنی نسلوں کیلئے کیا کرکے جارہے ہیں؛جسٹس نعیم اختر کے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس میں ریمارکس، صوبوں سے اقدامات متعلق رپورٹ طلب 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق اقدامات پر تمام صوبوں سے رپورٹ طلب کرلی،جسٹس نعیم اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے باعث کھیت کھلیان ختم ہو رہے ہیں،کاشت کاروں کو تحفظ فراہم کیاجائے،قدرت نے زرخیز زمین دی ہے لیکن سب اے ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں،آپ اپنی نسلوں کیلئے کیا کرکے جارہے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق آئینی بینچ میں سب سے پہلے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی،26ویں آئینی ترمیم کے بعد آج پہلی بار سپریم کورٹ میں آئینی بینچ نے کیسز کی سماعت کی۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ماحولیات سے متعلق تمام معاملات کو دیکھیں گے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ ملک میں ہر جگہ ہاؤسنگ سوسائٹیزبنائی جارہی ہیں،سپریم کورٹ نے کہاکہ جسٹس نعیم حسن شاہ کو خط آیا تھا کہ اسلام آباد کو صنعتی زون بنایا جا رہا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ماحولیاتی آلودگی صرف اسلام آباد نہٰں پورے ملک کا مسئلہ ہے،گاڑیوں کا دھواں ماحولیاتی آلودگی کی بڑی وجہ ہے،کیا دھوئیں کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

 جسٹس نعیم اختر نے کہاکہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے باعث کھیت کھلیان ختم ہو رہے ہیں،کاشت کاروں کو تحفظ فراہم کیاجائے،قدرت نے زرخیز زمین دی ہے لیکن سب اے ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں،آپ اپنی نسلوں کیلئے کیا کرکے جارہے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ پنجاب کی حالت دیکھیں سب کے سامنے ہے،اسلام آباد میں بھی چند روز قبل ایسے ہی حالات تھے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ انوائرمنٹ پروٹیکشن اتھارٹی اپنا کردارا دا کیوں نہیں کر رہی؟1993سے معاملہ چل رہا ہے، اب ختم کرنا ہوگا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ پورے ملک کو ماحولیات کے سنجیدہ مسئلے کا سامنا ہے،پیٹرول میں کچھ ایسا ملایا جاتا ہے جو آلودگی کا سبب بناتا ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ مانسہرہ میں جگہ جگہ پولٹری فارم اور ماربل  فیکٹریاں کام کررہی ہیں،سوات میں چند ایسے خوبصورت مقامات ہیں جو آلودگی کا شکار ہو چکے ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ انوائرمینٹل ایجنسی کی اجازت کے بغیر کوئی اینٹ تک نہیں لگا سکتا، ایجنسی اور قانون کی موجودگی کے باوجود ہاؤسنگ سوسائٹیز کی بھرمار ہے،خیبرپختونخوا میں سکول کی عمارت کے ساتھ ماربل فیکٹریاں ہیں،ماحولیاتی ایجنسی کے افسران تو دفاتر سے نکلتے نہیں۔

آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق اقدامات پر تمام صوبوں سے رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے کہاکہ بتایا جائے آلودگی کے خاتمہ کیلئے کیا اقدامات کئے گئے،عدالت نے ماحولیاتی آلودگی کے تمام کیسز کو یکجا کردیا،آئینی بینچ نے 3ہفتوں میں وفاق اور صوبوں سے رپورٹس طلب کرلیں،عدالت نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کا مقدمہ غیرمعینہ مدت تک زیرالتوا نہیں رکھا جا سکتا، آئینی بینچ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر سماعت 3ہفتوں کیلئے ملتوی کردی ۔

یاد رہے کہ لارڈ نذیر کے 1993کے خط پر سابق چیف جسٹس نسیم  حسن شاہ نے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔