توشہ خانہ ون کیس؛نیب نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سز اکالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کردی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ون کیس میں نیب نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سز اکالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کردی،نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کردیا جائے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ون کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل علی ظفر نے دلائل کا آغاز کردیا،بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ بشریٰ بی بی کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست دائر کررہا ہوں،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آپ دے دیں، اس متعلق پریشان نہ ہوں، آرڈر کردینگے،علی ظفر نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میں بھی استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض نہیں کروں گا، چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا پیپربکس بنی ہوئی ہیں؟پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہاکہ میں خودتوشہ خانہ کیس میں سزا کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہوں،میں نے اعتراف کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سز امعطل کرنے کا بیان دیا تھا، نیب نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سز اکالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کردی،نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کردیا جائے۔
چیف جسٹس نے امجد پرویز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں پہلے علی ظفر کو سن تو لینے دیں کہ وہ کیا کہتے ہیں،بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ یہ ایک جیل ٹرائل تھا، 29جنوری کو جرح کا حق ختم کیا گیا، 30جنوری کو بشریٰ بی بی کا 342کا بیان رات 11بجے کے قریب ریکارڈ کیا گیا، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اس وقت بانی پی ٹی آئی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا، علی ظفر نے کہاکہ 31تاریخ کو سوالنامہ بانی پی ٹی آئی کو دیا گیا، میں عدالت کے سامنے ثبوت پیش کروں گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے علی ظفر کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ہدایات لینے کیلئے وقت دیدیا، چیف جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ علی ظفر صاحب آپ نیب پراسیکیوٹر کے بیان پر کیا کہتے ہیں؟بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ میں اس حوالے سے اپنی گزارشات رکھنا چاہتا ہوں۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے کہاکہ دو ہی طریقے ہیں، ایک تو یہ کہ آپ امجد پرویز جو بات کررہے ہیں اس کو مان لیں،آپ دوسری استدعا یہ کر سکتے ہیں کیس ٹرائل کورٹ میں فرد جرم سے دوبارہ شروع ہو، اگر آپ یہ دونوں نہیں مانتے تو ہم پھر تکنیکی خرابیوں کی طرف جائیں گے ہی نہیں،اگر آپ یہ نہیں مانیں گے تو پھر ہم میرٹ پر کیس سنیں گے،بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ میری نظر میں سزا کا یہ فیصلہ برقرار رہ ہی نہیں سکتا، عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت 21نومبر تک ملتوی کردی۔