سندھ کے بیرسٹر مظہر قاضی بہت خوش مزاج تھے، سید اقبال حید انکے ساتھی تھے میری انکی دوستی بہت گہری تھی، انہی دنوں بھٹو نے پیپلز پارٹی قائم کی

سندھ کے بیرسٹر مظہر قاضی بہت خوش مزاج تھے، سید اقبال حید انکے ساتھی تھے میری ...
سندھ کے بیرسٹر مظہر قاضی بہت خوش مزاج تھے، سید اقبال حید انکے ساتھی تھے میری انکی دوستی بہت گہری تھی، انہی دنوں بھٹو نے پیپلز پارٹی قائم کی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد 
 قسط:23
میری بیگم مرحومہ نجمہ بیگم اپنی 6 بہنوں میں سب سے چھوٹی تھیں اور ان کے 2 بھائی تھے۔ ڈاکٹر مسعود انور برطانیہ میں ڈاکٹر تھے کچھ عرصہ قبل وہ انتقال کر گئے۔ ان کے والد ملٹری ڈیری فارم اوکاڑہ کے منیجر ریٹائر ہوئے تھے۔ محمد انور چھوٹا بھائی ان کی مدد کرنے کے لئے اُن کے ساتھ ہی تھا اور وہ زمیندارہ بھی کرتا تھا۔ محمد انور 45 سال کی عمر میں وفات پا گیا اور اس کی بیوی بھی چند برس کے بعد انتقال کر گئی مگر اس کے بچوں نے نہایت لگن سے تعلیم مکمل کی اور زندگی کی ذمہ داریاں اچھی طرح نبھا رہے ہیں۔ محمد انور مرحوم کے 3 بیٹے بلال انور ایڈووکیٹ ساہیوال، ناصر بمعہ بیوی بچے لندن میں ہے تیسرا بیٹا جہاں زیب ایم کام کا طالب علم ہے۔ ان کی ایک بہن قرۃ العین اور خاوند ڈاکٹر عدنان لاہور میں ہیں۔
نجمہ بیگم مرحومہ کی بڑی بہنوں میں سب سے بڑی سابق سیکرٹری فاریسٹ پنجاب ڈاکٹر محمد اشرف کی بیگم تھی جن کے2بیٹے ایک مقبول اشرف آئی سپیشلسٹ ڈاکٹر ہے دوسرا شہزاد اشرف پرائیویٹ کمپنی کے ساتھ کام کرتا ہے۔ ایک بیٹی نبیلہ ہے۔ دوسری بہن رفعت اور ان کے شوہر خورشید صاحب جو کہ واہ آرڈی نینس فیکٹری میں ورکس منیجر کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے دونوں فوت ہو چکے ہیں۔ تیسری بہن شگفتہ ڈاکٹر افضل سلیمی کے ساتھ بیاہی گئیں اور علامہ اقبال ٹاؤن لاہور میں رہائش پذیر ہیں۔ چوتھی بہن فریدہ، میاں نور احمد جو کہ ٹیکنیکل کالج کے پرنسپل تھے اب ریٹائر ہو گئے ہیں کے ساتھ بیاہی گئیں۔ فریدہ نجمہ بیگم کے انتقال کے 10 دن بعد انتقال کر گئیں۔ان کے2 بیٹے اور 2بیٹیاں ہیں۔ بڑے بیٹے عدنان نور نے کمپیوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی کی ہے جبکہ چھوٹا بیٹا ریحان وکالت کے پیشہ سے وابستہ ہے۔2 بہنیں ایک اصفا کینیڈا میں مستقل سکونت رکھتی ہے اور چھوٹی ازکا کا خاوند شبیر واپڈا میں آفیسر ہے اور اپنے 2بچوں کے ساتھ لاہور ہی میں مقیم ہے۔
لنکنزاِن کے چند دوست
بیرسٹر مظہر قاضی
لنکنزاِن میں پڑھنے والے پاکستانی دوستوں میں بیرسٹر مظہر قاضی بھی تھے جو سندھ کے رہنے والے اور بہت ہی خوش مزاج بذلہ سنج اور خوبصورت باتیں کرنے والے تھے۔ سید اقبال حیدر بھی مظہر قاضی کے دوست اور ساتھی تھے۔ وہ لاڑکانہ کے آس پاس کے رہنے والے اور بااثر سیاسی گھرانے کے فرد تھے۔ میری ان کی دوستی بہت گہری تھی۔ ان ہی دنوں ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان میں پاکستان پیپلز پارٹی قائم کی تھی۔ اس سے قبل وہ ایوب خان کی حکومت میں 8 برس تک وزیر رہے تھے اور پاکستان کے سب سے کامیاب اور مقبول وزیر خارجہ بھی۔ مگر اعلان تاشقند کے موقع پر ان کے حکومت سے اختلافات ہو گئے اور انہوں نے حکومت سے علیٰحدہ ہو کر ایک پارٹی بنائی جوپاکستان میں بہت مقبول ہوئی اور 1968ء میں بھٹو صاحب لندن آئے وہ یہاں پیپلز پارٹی کی شاخ بنانا چاہتے تھے۔ مظہر قاضی…… جو مسلسل بھٹو صاحب سے رابطہ میں رہتے تھے کیونکہ بھٹو صاحب کی ایک معروف کتاب ”دی مِتھ آف انڈی پینڈنس“ لندن میں آکسفورڈ پریس میں چھپ رہی تھی اور مظہر قاضی ہی اس کی اشاعت کے مختلف مراحل کے انچارج تھے۔ ہم نے ان کے ساتھ بات کی کہ بھٹو صاحب کو لنکنزان میں لیکچر کے لیے دعوت دی جائے۔ اس پر قاضی صاحب بھٹو صاحب کے پاس گئے اقبال حیدر بھی ساتھ تھے۔ بھٹو صاحب نے اس آئیڈیا کو پسند کیا۔ ہم نے Inns of Crt. کی پاکستان یونین کے ذریعے بھٹو صاحب کو دعوت دی۔ بھٹو صاحب بھی اسی ادارہ کے فارغ التحصیل اور لنکنز ان سے بیرسٹر تھے۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -