پنجاب بجٹ، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا، ترقیاتی بجٹ میں 66فیصد اضافہ
تجزیہ؛۔ محسن گورایہ
پنجاب حکومت کے آیندہ مالی سال کے بجٹ کو اس لحاظ سے بہت اہم اور تاریخی قرار دیا جا سکتا ہے کہ اس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، جبکہ ایک ریکارڈ ترقیاتی بجٹ دیا گیا ہے جس کے لئے 560 ارب کی خطیر رقم رکھی گئی ہے جو رواں سال کے ترقیاتی بجٹ سے 66 فیصد زیادہ ہے،تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ زرعی پیداوار پر ٹیکس کی تجویز کو وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی طرف سے مسترد کرنا بھی انتہائی خوش آئند ہے۔ بجٹ دستاویزات اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ غیر ترقیاتی فنڈز میں کمی اور ترقیاتی فنڈز میں اضافہ کیا گیا ہے،کم از کم اجرت میں بھی وفاق کی طرح اضافہ کر کے اسے 17ہزار 500سے بڑھا کر 20ہزار روپے کر دیا گیا ہے،صوبائی تاریخ میں پہلی بار ہر ضلع کیلئے الگ سے پیکیج بھی رکھا گیا ہے جو ایک خوشگوار روائت ہے،بجٹ میں عام شہری کو ریلیف دینے کیلئے بھی اہم اقدامات کئے گئے،ترقی و خوشحالی کیلئے بجٹ میں حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کئے گئے ہیں۔پنجاب کا 2 ہزار 600 ارب سے زائد کا بجٹ گزشتہ روز پیش کر دیا گیا ہے جسکی اہم بات یہ کہ کوئی نیا ٹیکس نہیں عائد کیا گیا، تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ جبکہ سرکاری ملازمین کو25فیصد سپیشل الاؤنس الگ سے ملے گا۔ واضح رہے کہ بجٹ اجلاس پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت میں بلایا گیا، جو پی ٹی آئی کی حکومت اور سپیکر چودھری پرویز الہیٰ کا کریڈٹ ہے۔ پنجاب کا نیا بجٹ عوام دوست اور کاروباری طبقہ کے لیے سازگار ہے، ایک ریکارڈ ترقیاتی بجٹ 560 ارب رکھا گیا ہے ، وفاق سے 1680 ارب سے زائد جبکہ 300 ارب پنجاب کے ٹیکس اور 73 ارب نان ٹیکس ذرائع سے حاصل ہوگا، گندم کی خریداری کے لیے 400 ارب روپے مختص کیے گئے،بجٹ میں پنجاب حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایالیکن ٹیکس میں ردوبدل کا اعلان کیا، زراعت، صنعت،لائیو سٹاک،سیاحت اور جنگلات کے لئے بجٹ میں رواں مالی سال سے 234 فیصد زیادہ فنڈز مختص کیے گئے ہیں جو بہت خوش آئیند ہے۔، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے زرعی آمدن پر ٹیکس کی تجویز بھی مسترد کر دی،یعنی کسانوں پر ٹیکس عائد نہیں کیا گیا،عثمان بزدار نے اس موقع پر کہا کہ کاشتکار پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا بلکہ کسان کو خوشحال بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی،پنشنرز پر 10 فیصد ٹیکس پر فیصلہ وفاقی حکومت پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ بجٹ میں تعلیمی،صحت،ہنر مندی کیلئے بھی خاطر خواہ فنڈز رکھے گئے گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا اضافہ کیا گیا ہے،تعلیمی اداروں میں طالب علموں کو سہولیات فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، خواتین کی ترقی،سماجی ترقی و خوشحالی،نکاسی فراہمی ا?ب،بہبود ا?بادی،کھیلوں کیلئے بھی فنڈز میں اضافہ کیا گیا ہے،اور اس مقصد کیلئے 248ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،انفراسٹکچر کی ترقی کیلئے 175ارب،پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیلئے 70ارب سے زائد مختص کئے گئے،بجٹ کے خد و خال کو دیکھتے ہوئے اسے ایک عوام دوست بجٹ قرار دیا جا سکتا ہے،کسی شعبہ کو نظر انداز نہیں کیا گیا عوام کے ہر طبقہ کو بجٹ سے حصہ بقدر جثہ دیا گیا۔ البتہ بجٹ میں عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے، امن و امان برقرار رکھنے،جرائم پیشہ افراد سے عوام کو تحفظ دینے کیلئے ،فوری اور سستے انصاف کی فراہمی بارے اعداد و شمار واضع نہیں ہیں۔
تجزیہ محسن گورایا