پاکپتن دربارار اضی کیس ،جے آئی ٹی رپورٹ پر فریقین سے 15 دن میں جواب طلب

پاکپتن دربارار اضی کیس ،جے آئی ٹی رپورٹ پر فریقین سے 15 دن میں جواب طلب
پاکپتن دربارار اضی کیس ،جے آئی ٹی رپورٹ پر فریقین سے 15 دن میں جواب طلب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکپتن دربارار اضی سے متعلق کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ پر فریقین سے 15 دن میں جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاکپتن درباراراضی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،رفیق رجوانہ پہلی مرتبہ نوازشریف کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے،جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ آچکی ہے ،افتخا گیلانی نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات اور جواب داخل کراچکاہوں،29 سال بعدسپریم کورٹ نے اس معاملے کانوٹس لیا، اس کیس میں 1986 کے وزیراعلیٰ کوبھی نوٹس کیاگیا۔
جسٹس عمر عطابندیال نے استفسار کیا کہ دربارکی اراضی اوقاف کی ہے یاسرکارکی؟افتخا ر گیلانی نے کہا کہ اوقاف صرف وقف املاک کی دیکھ بھال کرتاہے، اوقاف کی اپنی کوئی ملکیت نہیں ہوتی،عدالت نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے سمری پردستخط کرکے اراضی نجی ملکیت میں دےدی۔
نوازشریف کے وکیل رفیق رجوانہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اراضی سجادہ نشین کوصرف دیکھ بھال کیلئے دی گئی،یہ اراضی سجادہ نشین نے آگے فروخت کر دی،اراضی واپسی کانوٹیفکیشن سیکرٹری اوقاف نے جاری کیا،نوازشریف کا سارے معاملے میں کوئی کردار نہیں،رفیق رجوانہ نے کہا کہ سمری دستخط کرتے وقت کسی نے نہیں سوچاآگے کیاہوگا،جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ سرکاری زمین کا تحفظ ہونا چاہیے، زمین کی الاٹمنٹ کی سمری اس وقت کے وزیراعلیٰ نے منظورکی،اراضی الاٹمنٹ کافیصلہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی تھی،عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ پر فریقین سے 15 دن میں جواب طلب کرلیا،سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی گئی۔