سرکاری عہدیداروں اور بیوروکریٹس نے بیرونی دباؤ پر "نہ " کہنا شروع کر دیا : انصار عباسی کی رپورٹ

سرکاری عہدیداروں اور بیوروکریٹس نے بیرونی دباؤ پر "نہ " کہنا شروع کر دیا : ...
سرکاری عہدیداروں اور بیوروکریٹس نے بیرونی دباؤ پر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ  خصوصی سرمایہ کاری کونسل (اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل) کے کام کا انداز اور نیب کے شرائط کار (ایس او پیز) میں تبدیلی سے سویلین بیوروکریسی کا کھویا ہوا اعتماد بحال کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ سویلین بیورو کریسی کے ذرائع نے" دی نیوز" کو بتایا ہے کہ سرکاری ملازمین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ نمایاں حد تک کم ہو گیا ہے جس سے فیصلہ سازی اور پالیسیوں پر عمل کے معاملے میں حکام کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ ایک سینئر وفاقی سیکرٹری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سرکاری ملازمین کیلئے کام کرنے کا ماحول یقینی طور پر تبدیل ہو رہا ہے اور نیب کے خوف کی وجہ سے سرکاری فائلوں پر دستخط سے گریز کا رجحان تیزی سے بدل رہا ہے۔ وفاقی سیکرٹریٹ میں اہم عہدے پر فائز ایک اور سیکرٹری نے کہا کہ کچھ ایسے عوامل ہیں جن سے فیصلے لینے، فائلوں پر دستخط کرنے اور کارکردگی دکھانے کے معاملے میں سویلین بیوروکریسی کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔حکومت کی بہتر کارکردگی اور بیوروکریسی میں سرخ فیتے سے نمٹنے کیلئے انتظامی مشینری کا کھویا اعتماد بحال کرنا بہت ضروری ہے۔ خصوصی سرمایہ کاری کونسل (ایس آئی ایف سی) کی تشکیل، نیب کی تبدیل شدہ پالیسیاں اور وزیراعظم اور آرمی چیف کی جانب سے سرکاری ملازمین کو کرائی جانے والی یقین دہانیوں نے یقیناً بیوروکریسی کیلئے خوف کے ماحول کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔ ماضی میں نیب اختیارات کے بے دریغ غلط استعمال اور بیوروکریسی کے سینئر ارکان کی غیر سنجیدہ بنیادوں پر اور سیاسی مقاصد کیلئے ہونے والی گرفتاریوں نے سرکاری ملازمین کے اعتماد کو بری طرح سے ٹھیس پہنچائی تھی۔ نیب کے خوف نے بیوروکریسی کیلئے ہراسگی کا ماحول پیدا ہوگیا تھا، نتیجتاً حکومت میں فیصلہ سازی بری طرح متاثر ہوئی تھی۔

 ایک سینئر سرکاری ملازم کے مطابق احتساب سے کرپشن کرنے والوں کو ڈرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن نیب کی گمنام شکایات، معمولی باتوں اور بدعنوانی کے ٹھوس ثبوت کے بغیر سرکاری ملازمین کی گرفتاری اور ان کیخلاف مقدمات بنانے کی برسوں پرانی پالیسی نے بیوروکریسی کے کام کو بری طرح متاثر کیا۔ اب کہا جاتا ہے کہ بیوروکریسی نے نہ صرف فیصلے کرنا شروع کر دیئے ہیں بلکہ بیرونی دباؤ پر ’’انکار‘‘ کا رجحان بھی سامنے آ رہا ہے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کی مداخلت کے بعد نیب نے اپنے موجودہ چیئرمین کی قیادت میں اپنے شرائطِ کار (ایس او پیز) میں تبدیلی کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بے گناہ گرفتار نہ ہو اور کسی سرکاری ملازم کو بلا ضرورت ہراسگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق  گزشتہ سال آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے لاہور میں سینئر بیوروکریٹس سے بات چیت کے دوران سرکاری ملازمین پر زور دیا تھا کہ وہ فیصلے لینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہ کریں، اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ نیب بلا ضرورت انہیں ہراساں نہیں کرے گا۔ آرمی چیف نے یہ بھی واضح کیا کہ بعض اوقات نیک نیتی سے کیے گئے فیصلے مطلوبہ نتائج نہیں دیتے لیکن اس کے نتیجے میں کارروائی نہیں ہونا چاہیے۔