’اس فوجی نے کہا مجھے برداشت کرلو نہیں تو پورے شہر سے تمہارا ریپ کروائیں گے اور پھر سر میں گولی ماردیں گے‘ خاتون کے انکشاف نے دنیا میں ہنگامہ برپا کردیا، کس ملک کی فوج تھی اور کسی نے کیوںنہ روکا؟ انتہائی افسوسناک حقیقت منظر عام پر

’اس فوجی نے کہا مجھے برداشت کرلو نہیں تو پورے شہر سے تمہارا ریپ کروائیں گے ...
’اس فوجی نے کہا مجھے برداشت کرلو نہیں تو پورے شہر سے تمہارا ریپ کروائیں گے اور پھر سر میں گولی ماردیں گے‘ خاتون کے انکشاف نے دنیا میں ہنگامہ برپا کردیا، کس ملک کی فوج تھی اور کسی نے کیوںنہ روکا؟ انتہائی افسوسناک حقیقت منظر عام پر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جوبا(مانیٹرنگ ڈیسک) خانہ جنگی کے شکار ممالک میں باغی تو مقامی آبادیوں اور غیرملکیوں کے خلاف جرائم میں ملوث پائے جاتے ہیں مگر جنوبی سوڈان میں حکومتی افواج نے ہی اپنے شہریوں کی مدد کے لیے آئے امدادی کارکنوں پر ظلم کی انتہا کر دی۔ برطانوی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق 11جولائی کو جنوبی سوڈان کی فوج نے دارالحکومت جوبا میں باغیوں کے خلاف جنگ جیتنے کے بعد اس رہائشی کمپاﺅنڈ پر حملہ کر دیا جہاں زیادہ تر غیرملکی رہائش پذیر تھے۔ یہ حملہ جنوبی سوڈان کی تین سالہ خانہ جنگی کا بدترین حملہ تھا۔ ان فوجیوں نے تمام غیرملکیوں کو گھروں سے باہر نکال لیا، ان کا سامان لوٹ لیا اور مردوں کو خواتین سے الگ کرکے ان پر تشدد کیا اور ان کے سامنے ان کی خواتین سے اجتماعی زیادتی کرتے رہے۔ ان کا یہ گھناﺅنا کھیل کئی گھنٹے تک جاری رہا۔

امریکہ کے 50 ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں ایسی خبر آگئی کہ امریکی فوج کے پیروں تلے زمین نکل گئی، پوری دنیا کیلئے بڑا خطرہ!
رپورٹ کے مطابق حملے کے وقت اقوام متحدہ کی طرف سے جنوبی سوڈان میں متعین کردہ امن فوجی دستے محض ایک میل کے فاصلے پر موجود تھے۔ حملے کا نشانہ بننے والے غیرملکیوں نے ان دستوں کو مدد کے لیے بلایا مگر وہ نہ آئے۔ ان غیرملکیوں نے امریکہ سمیت دیگر ممالک کے سفارتخانوں سے بھی رابطہ کیا اور انہیں اپنی مشکل بتائی مگر انہوں نے بھی کوئی اقدام نہیں کیا۔ دی گارڈین کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے امن دستے سوڈانی فوجیوں کے خواتین پر جنسی حملوں کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھاتے اور ان پر خاموش رہتے ہیں،حالانکہ شہری آبادی کا تحفظ ان کا سب سے بڑی ذمہ داری ہوتی ہے۔
اس حملے کا نشانہ بننے والی ایک امدادی کارکن خاتون کا کہنا تھا کہ ”ایک سوڈانی فوجی میرے پاس آیا اور مجھ پر کلاشنکوف تان کر کہا کہ تمہارے پاس دو ہی راستے ہیں، یا تو صرف میری خواہش پوری کر دو، یا پھر سب مل کر تمہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنائیں گے اور اس کے بعد تمہارے سر میں گولی ماردیں گے۔ میرے پاس کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔ شام تک ان میں سے 15فوجیوں نے مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا۔“
واضح رہے کہ جنوبی سوڈان میں حکومت اور باغیوں کے مابین 2013ءسے خانہ جنگی جاری ہے۔ باغیوں کا لیڈر ریک میکار(Riek Machar)ہے جو جنوبی سوڈانی صدر سیلوا کیر(Salva Kiir)کی حکومت گرانے کے لیے جنگ لڑ رہا ہے تاہم اب تک بہت حد تک اس بغاوت کو کچلا جا چکا ہے۔