جب تک سرائیکی صوبہ نہیں بنتا‘ وسیب کے مسائل حل نہیں ہونگے‘ ظہور دھریجہ‘ ڈیرہ سے آنیوالے وفد سے ملاقات‘ مسائل پر گفتگو

جب تک سرائیکی صوبہ نہیں بنتا‘ وسیب کے مسائل حل نہیں ہونگے‘ ظہور دھریجہ‘ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


  ملتان (سپیشل رپورٹر) وسیب کا کوئی پرسان حال نہیں۔ وزیراعلیٰ کے حکم کے باوجود مرحوم صدام حسین کی بیوہ کو ملازمت نہیں ملی، ان خیالات کا اظہار سرائیکستان قومی کونسل کے صدر ظہور دھریجہ نے دیرہ غازی خان سے آنے والے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفد (بقیہ نمبر20صفحہ6پر)

میں عربی کفیل اور مصری منیجر کے مظالم سے تنگ آ کر دبئی میں خودکشی کرنے والے صدام حسین کے چچا غلام سرور خان ملغانی، معروف شاعر عاشق صدقانی، منشا فریدی، صابر شفیق، رمضان انصاری و دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر غلام سرور خان نے کہا کہ میں شکر گزار ہوں کہ سرائیکستان قومی کونسل کی طرف سے آواز بلند کرنے پر وزیراعلیٰ نے نوٹس لیا اور ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان کو ہدایت کی کہ مرحوم کی بیوہ کو سرکاری ملازمت دی جائے۔ ڈی سی نے بڑی شفقت کی مگر ابھی تک ملازمت نہیں ملی۔ ظہور دھریجہ نے اس موقع پر کہا کہ وزیراعلیٰ کے حکم کے باوجود کام نہیں ہوتا تو وسیب کے لوگ کہاں جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ناروال میں خودکشی کرنے والے کی بیوہ کی وزیراعلیٰ کی جس طرح مالی مدد کی ہے، اسی طرح سرکاری ملازمت کے ساتھ مالی مدد بھی کی جائے کہ صدام حسین کے اکلوتے ایک سالہ بیٹے کی پرورش ہو سکے۔ اس موقع پر ظہور دھریجہ نے یہ بھی کہا کہ جب تک سرائیکی صوبہ نہیں بنتا، وسیب کے مسئلے حل نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ ترقی کا رخ وسیب کی طرف موڑ دیا گیا ہے مگر پچاس ہزار ارب روپے کی لاگت سے نیا لاہور بن رہا ہے، انڈسٹری بھی لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ،گجرات اور سیالکوٹ تک محدود ہے۔ وسیب کو صرف لولی پاپ دیئے جا رہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ سول سیکرٹریٹ کی بجائے صوبہ سرائیکستان اور مرکز ملتان بنایا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ملتان کو مرکز نہ بنایا گیا تو وسیب بکھر جائے گا اور وسیب کی یکجہتی پارہ پارہ ہو جائے گی۔ ہم نے اپنے وسیب اور اپنے وسیب میں رہنے والے افراد کے ساتھ ساتھ وسیب کی آنیوالی نسلوں کے بارے میں سوچنا ہے کہ وسیب مستحکم ہوگا تو پاکستان کو استحکام ملے گا۔ 
گفتگو