پولیس کارکردگی کے آئینے میں 

  پولیس کارکردگی کے آئینے میں 
  پولیس کارکردگی کے آئینے میں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

صوبائی دارالحکومت میں جہاں پولیس فورس کو تمام وسائل دستیاب ہیں۔ عوام کے جان و مال کی حفاظت پولیس حکام کا فرضِ منصبی ہے۔ متعلقہ حکام کو چاہیے کہ اس ضمن میں کسی بھی کوتاہی کا مرتکب ہوئے بغیر پوری قوت کے ساتھ شہر سے جرم اور جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ یقینی بناکر شہریوں کو تحفظ کا احساس دلائیں۔آپریشنل پولیس کے سربراہ ڈی آئی جی فیصل کامران نے جرائم کی شرح میں کمی لاکر شہر کو امن کا گہوارہ بنانے میں اگر بھرپور کردار ادا کیا کیا ہے تو آرگنائزڈ کرائم کے سربراہ عمران کشور، شعبہ انوسٹی گیشن کے سربراہ زیشان اصغر،ایس ایس پی انوسٹی گیشن محمد نوید اور سب سے بڑھ کر لاہور پولیس کے سربراہ بلال صدیق کمیانہ نے بھی شہر میں جرائم کی شرح میں کمی لانے میں بھر پور کردار ادا کیا ہے۔اسی طرح کچے کے علاقے میں امن وامان کی خراب صورت حال پر قابو پانے میں آرپی او بہاول پور رائے بابر سعید اور ان کے ڈی پی او رضوان عمر گوندل کی کاوشیں بھی قابل تحسین ہیں، جبکہ سی پی او گوجرانوالہ رانا ایاز سلیم بھی انصاف کی فراہمی کے لیے بااثر لوگوں کے مقدمات ماتحتوں پر نہیں چھوڑتے خود سنتے ہیں۔اگرلاہور انویسٹی گیشن پولیس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ سال 2024 کے 11ماہ کے دوران ایس ایس پی انویسٹی لاہور محمد نوید کی ہدایات پر جرائم پیشہ عناصر کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا اوررواں سال 1475گینگز کے 3345ملزمان کو گرفتار کیا گیا، گرفتار گینگز سے تقریباً 01 ارب 02 کروڑ روپے مالیت کی برآمدگی کی گئی۔اے کیٹگری کے 2253 خطرناک اشتہاریوں سمیت 25409اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔قتل کی سنگین وارداتوں میں ملوث 323مقدمات کے ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ڈکیتی، رابر ی معہ قتل کے 12مقدمات کو ٹریس کیا گیا۔اقدام قتل کے 730مقدمات کے ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ڈکیتی اور رابری کے 8022مقدمات کے ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔بچوں اور بڑوں کے اغواء_  برائے تاوان کے 10مقدمات سمیت اغواء_  کے 5650مقدمات کے ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔خواتین کے بداخلاقی اور بچوں سے بدفعلی کے 1204مقدمات کے ملزمان کو منتقی انجام تک پہنچایا گیا، ای گیجٹ ایپ کے ذریعے تقریباً 6کروڑ روپے مالیت کے 3ہزار سے زائد موبائل فونز ریکور کر کے مالکان کے سپرد کیے گئے۔ 48 تبدیلی تفتیش فرسٹ بورڈز میں 1510مقدمات کے شہریوں کو انصاف فراہم کیا گیا۔4372مقدمات میں جرائم پیشہ عناصر کو مختلف سزائیں دلوائی گئیں،شہریوں کے قتل میں ملوث 83ملزمان میں سے 29ملزمان کو سزائے موت جبکہ 54ملزمان کو عمر قید کی سزا دلوائی گئی۔ ایس ایس پی انوسٹی گیشن کے مطابق شہریوں کے جان و مال کے تحفظ لیے شب و روز کوشاں ہیں اورعوام الناس کے مسائل کے حل کے لیے انکے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔کچے کے علاقے کی اگر بات کی جائے تو ہم وہاں امن وامان کی صورت حال کو سو فیصد درست قرار نہیں دے سکتے اور یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ وہاں کے حالات آوٹ آف کنٹرول ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے پہلے کی نسبت وہاں حالات میں کافی بہتری آئی ہے جب سے آرپی او بہاول پور رائے بابر سعید نے ذمہ داریاں سنبھالی ہیں روزانہ کی بنیاد پر علاقے میں ڈاکووں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ اس آپریشن کے پیش نظر کچے کے ڈاکووں کی زیادہ تر تعداد پنجاب سے سندھ کے علاقے میں جاچکی ہے۔جب سے ڈی پی او رضوان عمر گوندل کو وہاں تعینات کیا گیا ہے۔پولیس کو روزانہ کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں۔ایک روز قبل رحیم یار خان نے کچہ کریمنلز کے خلاف میں بڑی کارروائی کے دوران 02 مغوی بازیاب کرایا کر اغوا میں ملوث 02 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔رحیم یار خان پولیس نے بیکری مالک عثمان مقبول اور ہندو شہری بادشاہ جی کو بحفاظت بازیاب کروا لیا ہے۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق اغوا کار دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے رحیم یار خان پولیس کا کچہ ایریا میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ملزمان مغوی افراد کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کررہے تھے۔ پولیس نے کشمور سندھ کے سرحدی علاقے میں ڈاکووں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔پولیس آپریشن کے نتیجے میں اغواکار مغوی افراد کو چھوڑ کر کچہ کی طرف فرار ہوئے۔ ترجمان کے مطابق ڈاکووں نے مغوی شہریوں کو ہاتھ پاوں باندھ کر رکھا ہوا تھا۔پولیس کو آپریشن کے دوران نائٹ ویڑن گاگلز، بکتر بند گاڑیوں، ایلیٹ کمانڈوز سمیت بھاری ہتھیاروں کی مدد حاصل تھی۔کامیاب آپریشن میں اے ایس پی انعام اللہ، ڈی ایس پی بھونگ، سی آئی اے انچارجز، ایس ایچ اوز بھونگ و ماچھکہ سمیت پولیس کی بھاری نفری نے حصہ لیا۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے مغوی افراد کی بازیابی اور خطرناک کچہ کریمنلز کی گرفتاری پر رحیم یارخان پولیس کو شاباش دی ہے۔ اس میں کو ئی شک نہیں کہ محکمہ پولیس میں ایسے متعدد اعلیٰ پولیس افسران گزرے ہیں اور یقینی طور پر اب بھی موجود ہیں جنھیں عوام کی نظروں میں عزت و احترام حاصل تھا اور لوگ ان سے دور نہیں بھاگتے بلکہ ان کے قریب جاتے ہیں اور ایسے پولیس افسروں اور عوام کے درمیان اچھے تعلقات ادارے کی نیک نامی کا باعث بنتے ہیں آج بھی پنجاب پولیس کی ٹیم میں متعدد ایسے آفیسرز موجود ہیں جنہیں عزت واحترام سے یاد کیا جاتا ہے۔ان میں لاہور پولیس کے افسران کے علاوہ آر پی او بہاول پور رائے بابر سعید اور سی پی او گوجرانوالہ رانا ایاز سلیم کے نامل شامل ہیں۔آپ نے سوچا ہو گا کہ اس ساری تحریر میں کارکردگی کے حوالے سے گوجرانوالہ شہر کا کہیں زکر شامل نہیں پھر سی پی او گوجرانوالہ کا نام کیسے سامنے آیا ہے سی پی او گوجرانوالہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کا کوئی بھی ماتحت آفیسر اسے بے وقوف نہیں بنا سکتا اگر کسی نے اس سے دو نمبری کی کوشش کی تو پھر اس کی خیر نہیں۔میرٹ اور انصاف کی بالادستی کے حوالے سے جہاں بھی کوئی بااثر سفارشی حائل ہونے کی کوشش کرے اس مقدمے کو وہ ماتحتوں پر نہیں چھوڑتے خود سنتے ہیں۔سفارشی کا شکوہ بھی نہیں رہتا اور کسی غریب کے ساتھ انصاف کا بول بالا بھی سو فیصد یقینی ہوتا ہے۔

مزید :

رائے -کالم -