اے پی ایس سانحہ میں ملوث عناصر انسانیت کے مجرم ہیں: گورنر پنجاب
راولپنڈی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ 16 دسمبر پاکستان کی تاریخ میں تکلیف دہ ترین دن ہے جب اے پی ایس پشاور میں کم عمر سٹوڈنٹس کو بے دردی سے شہید کیا گیا اور اس سانحہ ذمہ داران دراصل انسانیت کے مجرم ہیں۔
یہ بات انہوں نے پیر مہر علی شاہ بارانی یونیورسٹی میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔کانفرنس میں چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد اور وائس چانسلر ڈاکٹر محمد نعیم نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
گورنر سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ ملک کے خلاف ہر طرف سے سازشیں ہو رہی ہیں اور یہی سازشی قوتیں دہشتگردی کے ذریعہ ملک میں بدامنی پھیلانا چاہتی ہیں مگر افواج پاکستان عوامی طاقت کے ساتھ انکے لئے سیسہ پلائی دیوار بنی ہوئی ہیں۔ ہم اپنی افواج کو خراج تحسین پیش کرتے جو امن کیلئے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں اور قوم کے ان سپوتوں کی قربانیوں کی بدولت ہم رات کو سکون کی نیند سوتے ہیں۔ پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے اور انکی قربانیوں کی معترف ہے
گورنر سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ ملک میں کرپشن کے مافیاز فعال ہیں اور اس کی بد ترین مثال بارانی یونیورسٹی کا اٹک کیمپس ہے جہاں پر نہ تو چار دیواری ہے اور نہ ہی کوئی واش رومز اور دیگر سہولیات مگر قوم کے کروڑوں روپے خرچ ہو چکے ہیں۔جنہوں نے اٹک کیمپس میں کرپشن کی انکو عبرت کا نشان بنائیں گے اور میں پیر مہر علی شاہ بارانی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو کرپشن مافیا کے آگے کھڑے ہونے پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کیلئے سب سے زیادہ سخت صورت حال ہے جبکہ ماحولیاتی تبدیلی میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے مگر متاثر بھی سب سے زیادہ ہم ہی ہو رہے ہیں۔ بارانی علاقوں میں وقت پر بارشیں نہ ہو تو فصل متاثر ہوتی ہے اور راولپنڈی کے بارانی علاقوں میں مسلسل تیسرا سال ہے کہ گندم کی فصل پوری پیدوار نہیں دے رہی ہے۔ جب گندم کی کٹائی ہوتی ہے تو بہت زیادہ بارشیں ہو جاتی ہیں جس سے زیادہ نقصان ہوتا ہے۔
سردار سلیم حیدر نے کہا کہ 1992 تک انڈیا اور پاکستان کا زراعت میں مقابلہ تھا مگر اب ہم انڈیا سے بہت پیچھے ہو چکے ہیں۔بھارت میں کسان کو ڈیزل اور کھاد سبسڈی پر ملتے ہیں اور یہی بھارت کی زراعت میں ترقی کی بڑی وجہ ہے۔
وائس چانسلر ڈاکٹر محمد نعیم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے ٹیکنالوجی میں جدت ناگزیر ہے اور یونیورسٹیاں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے رہنمائی کر رہی ہیں۔
چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ہم ہمسایہ ممالک سے زراعت کے روایتی طریقہ کار کے استمعال کرکے بہت پیچھے رہ گے ہیں اور اب وقت ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کیلئے انجینئرز، زرعی ماہرین اور دیگر فیلڈز کے ایکسپرٹ ملکر کر کام کریں۔ ماحولیاتی تبدیلی کا سامنا کرنے کیلئے ایک جامع ایکشن پلان کی ضرورت ہے۔