اہلِ پاکستان کو قریب لانے اور باہمی یگانگت پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہیں
تعارف: اُردو سائنس بورڈ
اُردو سائنس بورڈ پاکستان کا ایک علمی و ادبی ادارہ ہے،جو وزارت اطلاعات، نشریات و ثقافتی ورثہ، حکومت پاکستان کے ماتحت کام کرتا ہے، جس کا مقصد اُردو زبان کی ترقی و ترویج ہے۔
آئین پاکستان میں اُردو کو قومی زبان کی حیثیت سے جو اہمیت دی گئی ہے، اس کا تقاضا تھا کہ ایک ایسا ادارہ قائم کیا جائے جو ملک میں اُردو کی ترقی کے لئے اس طرح کام کرے کہ یہ زندگی کے ہر شعبے کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہو سکے۔چنانچہ1959ء میں حکومت نے ایس ایم شریف کی سربراہی میں قومی تعلیمی کمیشن قائم کیا۔1962 ء میں شریف کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں ایک قرارداد کے ذریعے مرکزی اُردو بورڈ کے قیام کی منظوری دی گئی اور24 مئی 1962 ء کو ’’مرکزی اُردو بورڈ برائے ترق�ئ اُردو‘‘ کاقیام عمل میں آیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس ادارے میں کئی تبدیلیاں عمل میں آئیں ۔جدید دور میں ملکی ترقی کے لیے سائنس اورٹیکنالوجی کی اہمیت کے پیشِ نظر سائنسی علوم کے اُردو زبان میں فروغ کے لئے31 اکتوبر 1982 ء کو ابتدائی قرار داد میں ترمیم کر کے اسے اُردو سائنس بورڈ کے نام سے موسوم کیا گیا۔ اُردو سائنس بورڈ 2003 ء تک ایک خود مختار ادارے کی حیثیت سے کام کرتا رہا۔ 30 مارچ 2004 ء کو اسے سرکاری حیثیت دے دی گئی ۔2011ء میں اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت وفاق کے کئی اداروں کو صوبائی حکومتوں کے سپردکردیاگیاجبکہ وفاقی وزارت تعلیم کے کچھ اداروں جن میں اُردوسائنس بورڈبھی شامل ہے، پہلے کابینہ ڈویژن کے ماتحت کردیاگیا،پھرنئی قائم ہونے والی وزارت قومی ورثہ ویکجہتی، اس کے بعدوزارت اطلاعات، نشریات وقومی ورثہ اور اس وقت یہ ادارہ قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن حکومت پاکستان کے ایک ماتحت ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے۔ ڈاکٹرناصرعباس نیئر اس وقت ڈائریکٹر جنرل کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ڈائریکٹرکے عہدے پر سیدعاصم حسنین تعینات ہیں۔اس سے پہلے کئی معروف علمی و ادبی شخصیات اس ادارے میں بحیثیت سربراہ کام کرتی رہی ہیں جن میں کرنل (ر) مجید ملک، اے ڈی اظہر، حنیف رامے ، اشفاق احمد، کشور ناہید، عبدالحمید شیخ، ڈاکٹر آغا محمد سہیل، ظفر اقبال، امجد اسلام امجد، محمد اکرام چغتائی ،ڈاکٹرخالد اقبال یاسر،اقبال نبی ندیم اورڈاکٹرعبدالغفورراشدشامل ہیں۔
بورڈ کا صدر دفتر 299اپر مال، لاہور پر واقع ہے۔ دفتر کی دو منزلہ عمارت بورڈ نے اپنی مدد آپ کے تحت تعمیر کے لئے میاں میرپل کے قریب اور فورٹریس سٹیڈیم کے عقب میں تقریباً اڑھائی کنال رقبے کے قطعہ اراضی کی خریداری سے لے کر عمارت کی تعمیر تک تمام اخراجات بورڈ کی کتب کی فروخت سے ہونے والی آمدن سے کئے گئے۔ بورڈ کی اس دو منزلہ عمارت میں ڈائریکٹر جنرل، ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور دیگر افسران کے دفاتر کے علاوہ لائبریری (جس میں تقریباً دس ہزار سے زائد کتب اور نایاب رسائل موجود ہیں) کانفرنس روم، کتب سٹور، کمپیوٹر لیب اور ایک مہمان خانہ ہے۔
***
ڈاکٹر ناصر عباس نیئر ڈائریکٹر جنرل
اُردو سائنس بورڈ لاہور
ناصر عباس نےئر کا شمار عہد حاضر کے دور کے ان کشادہ ذہن ناقدین میں ہوتا ہے ۔ انہیں عالمی سطح پر اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ایک نمایاں مقام حاصل رہا ہے۔ اْردو کے تناظر میں ہر نئے چیلنج سے نبرد آزما ہونے کی بھرپورعلمی وفکری صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کا نئی تنقیدی تھیوری اور اس کے مضمرات کا مطالعہ نہایت وسیع ہے۔ وہ نئے ذہنی فکری رویوں کے زیرِ اثر فروغ پانے والے تنقیدی رجحانات کے نظری پہلوؤں سے کماحقہ واقفیت رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کے عملی واطلاقی نمونے پیش کرنے کی بھی غیر معمولی اہلیت واستعداد رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر ناصر عباس نیئر 25 اپریل، 1965ء کو جھنگ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی تعلیم سرگودھاسے حاصل کی۔ 1987ء میں بی اے 1989ء میں ایم اے (اُردو) کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔ 2003ء میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے اُردو تنقید میں جدیدیت اور مابعد جدیدیت کے عنوان سے مقالہ لکھ کر ایم فل کیا اور پھر بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے اُردو تنقید پر مغربی تنقید کے اثرات کے عنوان سے مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں 2001ء میں انہیں ہائیڈل برگ یونیورسٹی جرمنی کی طرف سے اُردو ادب کا نوآبادیاتی دور کے موضوع پر پوسٹ ڈاکٹورل اسکالرشپ ملی۔
جرمنی میں ڈاکٹر ناصر عباس نیئر کو نو آبادیاتی عہد کی سیاسی، سماجی اور معاشی تاریخ پڑھنے اور سمجھنے کا موقع ملا جس نے اْن کے وژن کو تبدیل کر دیا اور وہ بالکل نئے زاویے سے اُردو ادب کے تخلیقی عمل کی ترجیحات کو دیکھنے لگے۔ وہ کئی علوم کے تناظر میں اْس عہد کی ادبی سرگرمی اور تخلیقی عمل کو دیکھتے ہیں جس کے سبب ان کے ہاں ایک الگ تنقیدی جہت آ جاتی ہے۔ انہوں نے تنقید کی ایک نئی زبان اُردو ادب میں متعارف کروائی ہے جس میں نئی اصطلاحات کے سبب پڑھنے والوں کو شروع میں دقت ہوتی ہے، مگر جب وہ ایک بار ان سے شناسا ہو جاتے ہیں وہ ان تنقیدی مضامین کو زیادہ گہرائی میں جا کر سمجھ سکتے ہیں۔
ناصر عباس نیئر نے اُردو ادب کے اس زمانے کو کہ جو نوآبادیات کا عہد تھا، سیاسی، سماجی، معاشی، اور تاریخی سطح پر تفصیلی مطالعہ کرنے کے بعد ان تمام اصناف میں کی جانے والی تخلیقات کو سمجھنے کی کوشش کی ہے کہ جس کے بارے میں ہمارے نقاد اجتناب برتتے رہے ہیں۔ تنقید کا یہ انداز اگر چہ مغرب سے مستعار لیا گیا ہے مگر اس کی وجہ سے ہمارے ہاں کے فکشن نگاروں اور شاعروں کے تخلیقی کام کی نئی جہات ہمارے سامنے آئی ہیں۔
اْن کی تنقیدی کتب میں(۱) ’جدید اور مابعد جدید تنقید‘،(۲) ’مجید امجد:حیات، شعریات اور جمالیات‘،(۳) ’لسانیات اور تنقید‘،(۴) ’متن، سیاق اور تناظر‘،’(۵) ثقافتی شناخت اور استعماری اجارہ داری‘، اور(۶) ’ ما بعد نو آبادیات: اُردو کے تناظر میں‘ شامل ہیں۔ اِن کتابوں کے ناموں سے ہی ناصر عباس نیئر کے تنقیدی وژن اور اندازِ فکر کا پتہ چل جاتا ہے۔
ناصر عباس نیئر کی ہر تحریر اور تنقید و تجزیے کی ہر کوشش کا آغاز کسی نہ کسی اہم اور سنجیدہ تلاش سے ہوتا ہے اور اس کا اختتام، بالعموم کسی نہ کسی قیمتی دریافت پر۔ ان کی تحریریں نئے اور پرانے سنجیدہ حلقوں میں یکساں شوق کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں۔ بہت کم مدت میں انہوں نے ہر حلقے میں اپنا اعتبار قائم کر لیا ہے اور ان کی ہر تحریر قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔
ڈاکٹر ناصر عباس نیئر اُردو ادب کے معروف نقاد، افسانہ نگار اورپنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج میں اُردو ادب کے استاد ہیں۔اس وقت وہ اُردو سائنس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز ہیں۔
روزنامہ ’’پاکستان‘‘ نے ڈاکٹر ناصر عباس نیئر سے اُردو سائنس بورڈ کی ترویج و ترقی اورتنقید و تحقیق کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی ،جو نذرِ قارئین ہے
***
س:اُردو سائنس بورڈ کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے آگاہ کریں؟
ج: 1962ء میں قائم ہونے والے مرکزی اُردو بورڈ کا بنیادی مقصد قومی زبان کو فروغ دینا اور اسے ترقی دے کر اس سطح تک پہنچانا تھا کہ یہ تعلیم کے اعلیٰ مدارج پر ذریعہ تعلیم کی حیثیت سے رائج ہو سکے ۔ ادارے کی ابتدائی قرارداد میں بیان کئے گئے مقاصد میں اُردو کی ترویج و ترقی اور اس میں پائی جانے والی کمیوں کو دور کرنا ، اعلیٰ سطح پر اُردو کو ذریعے تعلیم بنانا اور اسے اس قابل بنانا کہ وہ عہد حاضر کے تقاضوں کو پورا کر سکے۔ نیز خاص طور پر اُردو میں سائنسی اور فنی موضوعات پر ایسی چھوٹی بڑی کتابیں تیار کرنا،جو بڑی کلاسوں کے طلبہ و طالبات کے علاوہ عام پڑھے لکھے افراد کے لئے بھی معلومات افزا ہوں، بھی اس کے دائرہ کار میں شامل تھا۔ اس کے علاوہ علمی اداروں اور عام لوگوں کے استعمال کے لئے معیاری سائنسی اور فنی لغات کی اشاعت،علمی و ادبی کتب ، حوالہ جاتی کتب، انسائیکلوپیڈیاز اور دیگر اہم موضوعات پر کتابیں شائع ہوتی رہیں۔ اس کے علاوہ اُردو میں ایسے منصوبوں پر بھی کام شروع کرنا جو ملک کے مختلف علاقوں کے رہنے والوں میں باہمی یگانگت پیدا کر سکے اور انہیں ایک دوسرے کے قریب تر لانے میں مدد دے سکیں بھی اس کے مقاصد میں شامل تھا۔
س:اُردو سائنس بورڈ کی صوبائی شاخیں کہاں کہاں واقع ہیں؟
ج:بورڈ کی پشاور، حیدر آباد اور کوئٹہ میں صوبائی شاخیں قائم ہیں۔ ان صوبائی دفاتر کو بورڈ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر چلاتے ہیں اور ان کی معاونت کے لئے سٹاف بھی موجود ہے۔ یہ دفاتر نہ صرف اپنے متعلقہ صوبوں کے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں بلکہ صوبے بھر کے بک سیلرز سے بھی رابطے میں رہتے ہیں۔ ان دفاتر میں بورڈ کی تمام مطبوعات فروخت کے لئے دستیاب ہیں۔ صوبائی دفاتر اپنے متعلقہ صوبے میں منعقد ہونے والی نمائش کتب میں بورڈ کی مطبوعات کے اسٹالز لگانے کا اہتمام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ صوبائی شاخیں نئی کتب کی اشاعت کے لئے مصنفین سے رابطہ رکھتی ہیں اور صدر دفتر کی معاونت اور مشاورت سے مختلف اشاعتی منصوبوں پر بھی کام کرتی ہیں۔بورڈ نے اپنی کتب کی بہتر ترسیل اور فروخت کے لئے عمر ٹاور، حق سٹریٹ، اُردو بازار، لاہور میں ایک سیلز پوائنٹ بھی قائم کر رکھا ہے۔ اس سیلز پوائنٹ پر بورڈ کی تمام مطبوعات، بورڈ کے صدر دفتر کی طرح ڈسکاؤنٹ ریٹ پر دستیاب ہوتی ہیں۔ یہ سیلز پوائنٹ نہ صرف اُردو بازار کے بک سیلرز بلکہ ملک بھر سے آنے والے دکانداروں اور عام گاہکوں کی سہولت کے لئے قائم کیا گیا ہے۔
س:فروختِ کتب کا کیا طریقہ کار ہے؟
ج:اُردو سائنس بورڈ اپنی مطبوعات کی فروخت کے لئے صوبائی شاخوں کے ذریعے ملک کے تمام شہروں کے تاجران کتب سے باقاعدہ خط و کتابت کرتا رہتا ہے اور انہیں ہر سال نئی فہرست کتب کی ترسیل کے ساتھ ساتھ بورڈ کی نئی مطبوعات کی اطلاع دی جاتی ہے۔ بڑے شہروں کے کتب فروشوں سے بورڈ کے نمائندے براہ راست رابطہ بھی رکھتے ہیں تاکہ بورڈ کی کتابوں کے حصول میں اگر کوئی دقت ہو تو اسے دور کیا جائے۔اس کے علاوہ بورڈ اپنی مطبوعات کو ملک کے کونے کونے میں متعارف کرانے کے لئے نمائش کتب کا سہارا بھی لیتا ہے۔ بورڈ سرکاری اور نجی اداروں اور تعلیمی درس گاہوں میں وقتاً فوقتاً منعقد ہونے والی نمائشوں میں حصہ لیتا ہے اور ان میں اپنی مطبوعات کو متعارف اور فروخت کرنے کے لئے اسٹال لگاتا ہے۔
س: بورڈ کی سرگرمیاں کے حوالے سے بتائیں؟
ج:اُردو سائنس بورڈ اب تک آٹھ سو سے زائد کتب شائع کر چکا ہے۔ ان میں بیشتر ایسی نصابی کتابیں ہیں جو بی ایس سی اور ایم ایس سی کے طالب علموں کی درسی ضرورتوں کو وپرا کرتی ہیں اور وہ بورڈ کی ان کتابوں کو انگریزی کی مروجہ کتابوں کے ساتھ ساتھ پڑھتے ہیں۔ اُردو میں سائنسی موضوعات پر کتابوں کے مطالعے سے یہ فرق پڑتا ہے کہ طالب علم سائنس میں اور اس کے عملی کام میں ویسی ہی دلچسپی لینے لگتے ہیں جیسے جاپانی چینی، جرمن، کورین اور روسی طلباء سائنسی علوم کے ساتھ ساتھ اس کے عملی کام میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں انگریزی زبان میں سائنس کی تدریس سے ہمارے یہاں کے طالب علم امتحانوں میں تو کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن سائنس کے ساتھ ان کی دلچسپی بڑھتی نہیں اور وہ اس علم کی گہرائی ا ور وسعت کو درست انداز میں سمجھ نہیں پاتے۔
وہ سائنس کے مشکل مسائل کو حل کرنے کے لئے انگریزی کتب کے منتظر رہتے ہیں اور اپنا ذہن استعمال نہیں کرتے اور نہ وہ کبھی اس کی ضرورت ہی محسوس کرتے ہیں کہ اپنے مشاہدے کو کام میں لائیں اور اپنی سمجھ بوجھ سے کوئی نئی راہ دریافت کریں اسی چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے بورڈ آسان زبان میں سائنسی و ٹیکنیکل کتب شائع کرتا ہے۔
جنوری 2002ء سے بورڈ سہ ماہی ’’اُردو سائنس میگزین‘‘ باقاعدگی سے شائع کر رہا ہے۔ اعلیٰ سائنسی تحقیقی مضامین اور رپورٹوں پر مشتمل یہ ایک خوبصورت اور منفرد جریدہ ہے۔ اس میگزین کے لئے یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کے ماہرین مستقل مضامین لکھتے ہیں۔ کئی عام قارئین بھی اپنی تحریریں ارسال کرتے ہیں۔ اس میگزین میں لکھنے والوں کو بورڈ کی طرف سے باقاعدہ اعزاز یہ بھی دیا جاتا ہے۔ یہ میگزین تعلیمی اور تحقیقی اداروں، طلبہ و طالبات اور عام قارئین کو مفید اور دلچسپ معلومات فراہم کرتا ہے۔
س: کیا سٹاف کے لئے پیشہ ورانہ اور ٹیکنیکل کورسز کا اہتمام کیا جاتا ہے؟
ج:ادارے کے تین افسران ایشین کلچرل سنٹرل برائے یونیسکو کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے کتابوں کی اشاعت کے مختلف ٹریننگ کورسز میں شرکت کے لئے جاپان اور ایک افسر کو ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے ای سی ٹی کانفرنس میں شرکت کے لئے فلپائن بھیجا گیا قومی اور مقامی سطح پر بھی بورڈ کے افسران سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے زیر اہتمام مختلف تربیتی پروگراموں اور ورکشاپوں میں شرکت کر چکے ہیں۔
س:اُردو سائنس بورڈ کے اہم منصوبے کون سے ہیں؟
ج:بورڈ نے 2008ء میں ماہرین کی دو سالہ شبانہ روز کاوش اور محنت سے اُردو زبان میں سائنس کا پہلا جامع ترین اور خوبصورت انسائیکلوپیڈیا شائع کیا۔ اس میں سائنسی و ٹیکنیکل اصطلاحات، تصورات اور عنوانات کی تشریح آسان الفاظ میں کی گئی ہے۔ یہ انسائیکلو پیڈیا آرٹ میٹ پیپر پر رنگین تصاویر کے ساتھ دس جلدوں میں طبع کیا گیا ہے۔ ان میں سے ہر جلد بڑے سائز کے تقریباً دو سو صفحات پر مشتمل ہے۔ اُردو سائنس انسائیکلوپیڈیا اگرچہ میٹرک اور نٹرمیڈیٹ کے طلباء کے لئے خصوصی طور پر تیار کیا گیا ہے، لیکن اساتذہ اور محققین کے ساتھ ساتھ سائنس سے دلچسپی رکھنے والے عام افراد بھی اس سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
اُردو سائنس بورڈ نے پاکستان نیشنل کمیشن برائے یونیسکو کے تعاون سے اُردو سائنس سیریز کے تحت دس معلوما تی کتا بچے تیا ر کیے ہیں ان میں:
1۔ روبوٹ کی دنیا ،2۔ماحول سے دوستی کیجئے،3۔ مسلم نوبل انعام یافتگان ،4۔ گن تا را، 5۔ قدرتی وسائل،6۔ کوہ آتش فشاں،7۔ کیلنڈر کا ارتقاء،8۔انقلابی ایجا دات،9۔ حیوانی فطرت ، جبلت اور رویئے اور 10۔حروف شناسی،حیوان شناسی شامل ہیں۔
نو خواندہ افراد کے لئے بھی مختلف موضوعات پر دس کتا بچے شائع کئے ہیں۔ان میں اولاد کی تربیت، گھریلو بجٹ،پانی۔ہما ری زندگی،باغ اور باغیچہ،حسن بھی صحت بھی،انسانی جلد اور اس کی حفاظت،اچھے لوگ اچھے گھر اچھے گاؤں،جیو اور جینے دو ،خاندان او رفنِ جلد سازی شائع کی گئیں۔ یہ کتابچے نہ صرف نوخواندہ افراد کے لئے بلکہ بچوں کے مطالعہ کے لئے بھی بے حد مفید ہیں۔ثانوی اور اعلیٰ ثانوی سطح کے سکولوں کے نوجوان طلبہ و طا لبات کی رہنمائی کے لئے ایچ آئی وی/ایڈز فولڈر اور ’’ لڑکپن سے نو جوانی تک کا سفر ‘‘کے عنوا ن سے کتا بچہ شائع کیا ہے۔فولڈر میں ایچ آئی وی/ایڈز جیسے مہلک مرض کے اسباب،پھیلنے کے ذرائع، تشخیص،علاج ،احتیاط اور پا کستا ن میں اس کے علاج کے مراکز کے بارے میں تفصیلی ذکر شامل ہے۔ قومی مرکز برائے آلا ت تعلیم کے تعاون سے سکولوں کے اساتذہ کے لئے پرائمری کٹ مینول، سائنس کٹ مینول اور ریاضی کٹ مینول شائع کئے اور اس کے علاوہ طلباء کے لئے ریاضی اور سائنسی موضوعات پر مشتمل 70سے زائد چارٹس تیا ر کئے ۔
اُردوسائنس بورڈ نے ڈبلیو ڈبلیو ایف۔ پاکستان کے تعا ون سے ’’ پاکستان کے حیا تیا تی منطقے اور نظام ‘‘ کے عنوان سے بارہ جلدوں پر مشتمل ایک بڑ ے منصوبے پر کا م کا آغاز کیا ہے۔اس میں پا کستان کے مختلف حیاتیا تی نظاموں اور منطقوں کے بارے میں تفصیلی ذکر شامل ہے۔اس میں دی جا نے والی زیادہ تر تصاویر مصنف نے یا تو ہا تھ سے بنا ئی ہیں یا اصل مقامات سے کھینچی ہیں۔اس انسائیکلو پیڈیا کی دو جلدیں طبع ہو چکیں ہیں جبکہ باقی جلدوں پر مرحلہ وار کا م جا ری ہے۔
بورڈ نے انٹرنیٹ پر اپنی ویب سا ئٹ بھی اپ لوڈ کی ہے جس کا ایڈ ریس www.urduscienecboard.org.pk ہے۔ اس ویب سائٹ پر بورڈکے بار ے میں تمام معلومات دستیاب ہیں۔اس کے علاوہ اس ویب سائٹ پر اُردو سائنس انسا ئیکلو پیڈیا بھی اپ لوڈ کیا گیا ہے،جس سے قارئین مستفید ہو سکتے ہیں۔
س:بورڈ کی انعام یافتہ کتب کون کون سی ہیں؟
ج: بورڈکی 30مختلف کتب اور مسودات مختلف علمی و ادبی انعامات حاصل کر چکے ہیں ان کتب میں:
1۔ سفر،2۔ مادے کے خواص، 3حرارت، 4۔ بنیا دی خرد حیا تیا ت،5، بے تخم نباتیات،6۔ پنجاب رنگ،7۔امراضی خرد حیاتیات، 8۔ ریگستانی ٹڈی کا ہضمی نظام، 9۔بلوچستان میں اُردو، 10۔ فنجائی اور مشابہ پودے، 11۔فولاد پر عمل حرارت،12۔اُردو اور سندھی کے لسانی روابط،13۔ قدیم اُردو کی لغت، 14۔ تاریخ مبارک شاہی،15۔ مویشیوں کے امور، 16۔فنِ آہن گری،17۔ شرح صد شعر اقبال، 18۔ تاریخ خان جہانی و مخزن افغانی،19۔ جائزہ مخطوطات اُردو (جلد اول)،20۔سیر الاویاء، 21۔ جانوروں کی متعدی امراض ،22۔ سوفی کی دنیا، 23۔ غار،24۔جانوروں کی دلچسپ خصوصیات، 25ہماری جلد،26۔ محترمہ فاطمہ جناح : تقا ریر، پیغاما ت ،بیانات،27۔ محترمہ فاطمہ جناح: ماہ وسال کے آئینے میں،28۔ گھریلو چڑیا گھر،29۔ جیو اور جینے دو،30۔گرین ہا ؤس ایفیکٹ شامل ہیں۔
س:اُردو زبان میں سائنس کے فروغ اور ترویج کے لئے اُردوسائنس بورڈکے نئے منصوبے کون کون سے ہیں؟
ج:اُردوسائنس بورڈ نے اگلے دوسالوں کے دوران نے مختلف موضوعات پر طلبااورعام افرادکی دلچسپی کے لئے سوکتب کی تیاری اوراشاعت کا منصوبہ تیارکیاہے ۔یہ منصوبہ دوسالوں میں مکمل کیا جائے گا۔ان میں فطری، سماجی ،فنی موضوعات اور عام معلومات پرکتابیں شامل ہوں گی۔اس سلسلے میں بورڈ نے معروف دانشوروں، ادیبوں ،نامور شعراء اور کالم نگاروں کی ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا۔
خصوصی نشست میں ڈرامہ نویس وکالم نگار اصغر ندیم سید، پروفیسرڈاکٹر زاہد منیرعامر،ڈاکٹر نجیب جمال، مسعوداشعر، ڈین فیکلٹی آف اورئینٹل لرننگ پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹرفخرالحق نوری، شعبہ اْردو پنجاب یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹرمحمدکامران نے بھی شرکت کی۔اس نشست میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے شعبہ اْردو سے پروفیسر خالد محمود سنجرانی،پروفیسرناصربشیر، ڈاکٹر عامر شہزاد، ڈاکٹر عبدالکریم خالد، را محمود اصغرخاں اوردیگر نے شرکت کی۔
اْردو سائنس بورڈ کے تحت ہونے والی اشاعت، مطبوعات کے لئے موضوعات کا چناؤ کو بہتر کرنے کے لئے مزید اقدامات کئے جائیں گے۔ بورڈ جدیددورکے تقاضوں کومدنظررکھ کرنئے موضوعات پر کتابیں شائع کرے گا، جو سماجی ، معاشی اورماحولیاتی مسائل کے حل میں بھی مدد گار ثابت ہوں گی۔
*2000سے تاحال تمام شعبوں کے نوبل لیکچرزکے اُردوترجمے پر مشتمل کتابیں شائع کی جائیں گی۔تجربہ کاراورماہرمترجمین ان لیکچرز کا ترجمہ کر رہے ہیں۔ یہ کتابیں جلد اشاعت کے لئے تیارہو جائیں گی۔
*دنیاکی سب سے بہترین سائنسی کتابوں کا اُردو ترجمہ کیاجارہاہے جو جلد قارئین کو دستیاب ہوں گی۔اس کا مقصدلوگوں کو دُنیابھرمیں سائنس کی بہترین کتب کا قومی زبان میں آسان اورعام فہم ترجمہ مہیاکرناہے۔
*اُردوسائنس بورڈایک اشاعتی منصوبے کے تحت تمام سائنسی اورسماجی علوم کی فرہنگ اور تعارف کتب تیارکرے گا۔ ان میں متعلقہ علوم کی اصطلاحات، عام معلومات، پاکستانی سائنسدانوں کی خدمات وکارنامے شامل ہوں گی ۔ ان کتابوں کا مقصدملک میں عام قارئین کو ان علوم کے بارے میں آسان اورعام زبان میں معلومات فراہم کرنا اور سائنس کی اُردو زبان میں ترویج ہے۔
* ہمارے ہاں انگریزی سے اُردوبالخصوص سائنسی موضوعات کا ترجمہ کرنے کے لیے ماہر مترجمین کی بہت کمی ہے ۔اسی کو مدنظررکھتے ہوئے اُردوسائنس بورڈانگریزی سے اُردوترجمہ کافن سکھانے کے لئے جلد ایک جامع کورس کا آغاز کر رہا ہے ۔ اس کورس سے مصنفین اورعام لوگ اس سے استفادہ کرسکیں گے ۔
اُردوسائنس بورڈ نے مختلف سائنسی ، علمی اور فکری موضوعات پر لیکچرزاورسیمینارزکا سلسلہ شروع کیا ہے ۔ گزشتہ دنوں بورڈنے سموگ کے موضوع پر خصوصی لیکچرکااہتمام کیاتھا۔سائنسی، سماجی اور ماحولیات کے مسائل کے موضوعات پر اب بورڈ ہر ماہ مختلف ماہرین کو لیکچرکے لئے مدعوکیاکرے گا۔
س:کتب بینی کے فروغ کے لئے اُردو سائنس بورڈ کیا اقدامات کر رہا ہے ؟
ج:ٹی وی ، انٹرنیٹ ، موبائل فون اورابلاغ کے دیگرذرائع کی وجہ سے لوگوں میں کتب بینی کا رجحان خطرناک حدتک کم ہورہاہے ۔ اُردوسائنس بورڈعام لوگوں بالخصوص نوجوان نسل میں کتب بینی کو فروغ دینے اورسائنسی کتب لکھنے والے مصنفین کی حوصلہ افزائی کے لیے سالانہ سائنسی کتب کا مقابلہ شروع کررہاہے ۔ بورڈسائنس کتب کے بہترین لکھاریوں کوان کی کتب پر نقدانعامات دے گا۔ اسی طرح سکولوں ، کالجوں کے طلبا کے لیے سائنسی مضامین کا مقابلہ بھی کروایاجائے گا۔بہترین مضامین لکھنے والے طلباکو نقدانعامات اورکتب دی جائیں گی۔
جدید معلوماتی طریقوں میں کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور موبائل فونز کے استعمال سے بھی کتاب کی اہمیت متاثر ہورہی ہے،مگر الیکٹرانک میڈیا کی چکا چوند کے باوجود آج بھی کتاب کی اہمیت مسلم ہے ،آج بھی یہ معاشرے میں 70 فیصد افراد کے لئے معلومات اور حصول علم کا ذریعہ ہے۔ لوگ آج بھی اچھی کتابوں کے متلاشی ہیں اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ اتوار کے روز انار کلی کے ایک سے ڈیڑھ کلومیٹر کے علاقے میں پرانی کتابوں کا جو بازار لگتا ہے اس میں خریداروں کی ایک بڑی تعداد نظر آتی ہے۔ بیسویں صدی کی گزشتہ چار دہائیاں کتاب پڑھنے اور کتاب لکھنے کا زمانہ تھیں اور اس دور میں بہت اچھی کتابیں لکھی گئیں اور نامور ادیب شاعر اور دانشور پیدا ہوئے۔ لیکن اب یہ رحجان کچھ کم ہو گیا ہے پھر بھی میں سمجھتا ہوں کہ اب بھی ادب ہمیں بہت کچھ دے رہا ہے۔
***