جیل ریفارمز ایجنڈا پر بڑی پیش رفت
لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر جیل ریفارمز ایجنڈا پر بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے قیدیوں کی سزا میں معافی کے قواعد و ضوابط اور معیار جاری کر دیئے۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق سزا معافی سے مراد ایسا نظام ہے جس کے تحت سزا پوری کرنے سے پہلے قیدی رہائی کا حقدار ٹھہرتا ہے۔ جیل میں سزا معافی کیلئے مشقت، اچھے کردار کا مظاہرہ، تعلیم کا حصول، خون کا عطیہ کرنا اور سپیشل معافی کی 5 صورتیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اچھے کردار اور چال چلن سے مراد ہے کہ قیدی اپنی سزا جیل قوانین کے مطابق گزار رہا ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق اچھے کردار کے حامل قیدی کو ایک سال قید بامشقت مکمل ہونے پر 15 دن اور تین سال مکمل ہونے پر 15 دن کیساتھ اضافی 30 یوم کی سزا معافی ملے گی۔ اسی طرح دوران اسیری اپنی تعلیمی قابلیت بہتر کرنے والے قیدیوں کو سکیل کے مطابق سزا میں معافی ملے گی۔ قید کے دوران میٹرک، انٹر، بی اے یا ایم اے کرنے والے اسیران کو 6 ماہ سے 10 ماہ سزا کی معافی ملے گی۔ رولز کے مطابق دوران قید حفظ القرآن و ترجمہ مکمل کرنے والے اسیران کو 6 ماہ سے 2 سال سزا کی معافی ملے گی۔ الیکٹریشن، موٹر بائینڈنگ، بیوٹیشن جیسے ٹیکنیکل کورسز کرنے والے اسیران کو 1 ماہ تک سزا کی معافی ملے گی۔
نوٹیفیکیشن میں طے کیا گیا ہے کہ امتحان کے رزلٹ کارڈ موصول ہونے پر جیل سپرٹنڈنٹ 7 یوم اور ڈی آئی جی جیل مزید 3 یوم میں معافی کا کیس فارورڈ کریں گے۔ اسی طرح آئی جی جیل خانہ جات ہر ماہ کے دوسرے عشرے میں تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر سزا معافی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کے پابند ہونگے۔ آئی جی جیل خانہ جات ہر ماہ محکمہ داخلہ کو سرٹیفکیٹ بھجوائیں گے کہ سزا معافی کا کوئی کیس زیر التواء نہیں ہے۔ سزا میں معافی کی تیسری کیٹیگری سپیشل معافی کی ہے۔ مجاز اتھارٹی کی جانب سے مختلف تہوار پر دی جانے والی معافی کو سپیشل معافی کہا جاتا ہے۔ جیل قوانین کے مطابق سپرنٹنڈنٹ جیل 30 یوم، آئی جی جیل 60 یوم، سیکرٹری داخلہ 90 یوم اور وفاقی حکومت 60 یوم کی سپیشل معافی دے سکتی ہے۔ صدر پاکستان کی جانب سے جاری کردہ معافی آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت تمام قوانین پر فوقیت رکھتی ہے۔ خون کا عطیہ دینے والے قیدی بھی سزا معافی کے حقدار ہیں۔ جیل قوانین کے مطابق سزا یافتہ قیدی خون عطیہ کرنے پر 30 یوم معافی کا حقدار ہے۔ ایک عطیہ سے دوسرے کے درمیان کم از کم 6 ماہ کا وقفہ لازم ہے۔ 5 سال سے زائد سزا کا قیدی زیادہ سے زیادہ 4 بار خون عطیہ کر سکتا ہے۔ اسی طرح قید بامشقت پر بھی سزا میں معافی ملتی ہے۔ جیل رولز کے مطابق 4 ماہ سے کم قید بامشقت سزا پانے والے قیدی بعوض مشقت معافی کے حقدار نہیں ہونگے۔ سزائے موت سے عمر قید میں تبدیل ہونے والے قیدیوں کو کم سے کم سکیل کے مطابق معافی دی جائے گی۔ سزا معافی 3 ماہ کے اعتبار سے سال میں چار بار دی جائے گی اور اسی روز اندراج ہوگا۔
نوٹیفیکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ دہشت گردی، تخریب کاری اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث سزا یافتگان کسی قسم کی معافی کے حقدار نہیں ہونگے۔ اسی طرح معافی کے اندراج میں تاخیر پر قیدی کو 1 دن بھی اضافی سزا کاٹنا پڑی تو جیل سپرٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جوڈیشل کے خلاف PEEDA کے تحت کارروائی ہوگی۔ تمام کیسز میں ریمیشن شیٹ اور پریزن انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم میں سزا معافی کا بروقت اندراج ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جوڈیشل کی زمہ داری ہے۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے سزا معافی کے SOPs پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے تاکہ تمام قیدیوں کو بروقت رہا کیا جا سکے اور کسی قیدی کو ایک لمحہ بھی اضافی قید میں نہ رہنا پڑے۔